مکرم یوسف خالد صاحب ڈوروی

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 23؍مئی 2009ء میں مکرم یوسف خالد صاحب ڈوروی مربی سلسلہ سیرالیون کا ذکرخیر مکرم لطف الرحمن محمود صاحب کے قلم سے شامل اشاعت ہے۔
یوسف خالد ڈوروی، ارض بلال میں، باغ احمد کا ایک خوبصورت پھول تھا۔ بہت سے افریقی ممالک کی طرح، سیرالیون میں بھی صدیوں سے ’’چیفڈم‘‘ یعنی ریاستی نظام جاری تھا۔ تاج برطانیہ نے انہیں آئینی تحفظ دے کر بہتر داخلی نظم و نسق کے لئے استعمال کیا۔ ان افریقی ریاستوں کے سربراہ ’’پیرا ماؤنٹ چیفس‘‘ کہلانے لگے اور اُن کے لئے ’’رولنگ فیملیز‘‘ کی اصطلاح وضع کی گئی۔ یوسف خالد ڈوروی بھی ایک ایسی ہی فیملی کا چشم وچراغ تھا مگرا سے دنیاوی مناصب کی پرواہ نہیں تھی کیونکہ اس نے آسمانی بادشاہت کے نظام کا حصہ بننے کے لئے اپنی زندگی وقف کردی اور اس عہد کو بطریق احسن نبھایا۔ یوسف خالد صاحب نے احمدیہ سیکنڈری سکول سے تعلیم حاصل کی اور پھر جامعہ احمدیہ غانا میں تین سال زیرتعلیم رہے۔ 1979ء میں مزید تعلیم کے لئے جامعہ احمدیہ ربوہ میں داخلہ لیا اور ’’شاہد‘‘ کی ڈگری حاصل کی۔ پاکستان میں رہ کر انہوں نے اردو سیکھی اور پڑھنے، بولنے اور لکھنے کی استعداد پیدا کی۔ 1987ء میں ان کا سیرالیون کے لئے تقرر عمل میں آیا اور نومبر 2007ء تک تقریباً بیس سال خدمت سرانجام دینے کی توفیق ملی۔ 2007ء میں ہی حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے یوسف خالد صاحب کو سیرالیون جماعت کا ’’نائب امیر اول‘‘ مقرر فرمایا تھا۔ بوقت وفات اُن کی عمر صرف 54سال تھی۔ اُن کے ساتھ ربوہ جاکر مبشر کی ڈگری حاصل کرنے والے ساتھی فواد کانو اور ہارون جالو بھی قریباً اتنی ہی عمر میں دنیائے فانی سے رخصت ہوگئے اور ا ب تینوں ’’مائی شاکا‘‘ کے مقام پر واقع ’’مقبرہ موصیان‘‘ میں پہلو بہ پہلو آسودہ لحد ہیں۔
یوسف خالد ایک جماعتی مشاورتی میٹنگ میں شرکت کے لئے Bo Town سے Free Town تشریف لے گئے تھے جہاں طبیعت زیادہ خراب ہوگئی۔ علاج کے لئے دارالحکومت کے بہترین ہسپتال میں داخل کروایا گیا لیکن اللہ تعالیٰ کی تقدیر غالب آئی۔
یوسف خالد کی شادی ربوہ میں ہوئی۔ ان کی اہلیہ مکرمہ حلیمہ بونگے (بنت الحاج محمد کمانڈر بونگے سابق سیکرٹری جنرل سیرالیون جماعت) کا بھی ایک ممتاز رولنگ فیملی سے تعلق ہے۔ آجکل بھی اس خاندان کے جناب رشید بون گے Bo ٹاؤن کے وسیع و عریض علاقہ کے پیراماؤنٹ چیف ہیں۔ 1970ء میں، حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ دورہ سیرالیون سے واپسی پر عزیزہ حلیمہ بونگے کو اپنی بیٹی بنا کر ربوہ لے آئے اور وہ حضورؒ ہی کے زیر سایہ پلی اور بڑی ہوئی اور بعد میں حضورؒ ہی نے اُن کے نکاح اعلان فرمایا اور اپنی دعاؤں کے ساتھ رخصت فرمایا۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں چار بیٹیوں اور دو بیٹوں سے نوازا۔
حلیمہ بونگے سابق مبلغ سیرالیون مولانا احسان الٰہی جنجوعہ صاحب کی نواسی ہیں۔ سیرالیون سے واپسی کے کافی عرصہ بعد انہوں نے وکالت کا پیشہ اختیار کرلیا تھا۔ انہوں نے سیرالیون میں الحاج علی روجرز (Ali Rogers) کی صاحبزادی سے شادی کی جن کے بطن سے اللہ تعالیٰ نے انہیں ایک فرزند اور دو بیٹیاں عطا کیں۔ اُن کے بیٹے ابراہیم جنجوعہ نے سیرالیون سے گریجوایشن کے بعد فرانس میں بھی تعلیم حاصل کی اور آجکل وہ ’’طاہر احمدیہ سیکنڈری سکول‘‘ بو ٹائون (Bo Town) کے پرنسپل ہیں۔ مولانا جنجوعہ ’’ہر فن مولا‘‘ تھے۔ معماری، نجاری، خطاطی کئی فن جانتے تھے اور ان استعدادوں کو جماعت کیلئے بروئے کار لاتے تھے۔

اللہ تعالیٰ نے یوسف خالد صاحب کو عاجزی، فروتنی اور خاکساری سے متصف فرمایا تھا۔ اس وجہ سے ان کی شخصیت میں ایک کشش اور محبوبیت کی ادا پیدا ہو گئی جو خواص و عوام میں مقبولیت کا باعث بنی۔ اکرام ضیف، حفظ مراتب، چھوٹوں پر رحم، غریبوں اور مسکینوں کی دلداری، بڑوں کا ادب ، یہ تمام پہلو ان کی شخصیت میں موجود تھے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں