نظم بعنوان ’’گھر کا مقام‘‘

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 26؍ اگست 2022ء)

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 2؍اکتوبر 2013ء میں محترمہ صاحبزادی امۃالقدوس بیگم صاحبہ کی ایک طویل آزاد نظم بعنوان ’’گھر کا مقام‘‘ شاملِ اشاعت ہے۔ اس پُراثر نظم میں سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:
کچھ آج بزم دوستاں میں ایک گھر کی بات ہو
چمن کے رنگ و بُو ، حسین بام و دَر کی بات ہو
خلوصِ دل کی بات ، خوبیٔ نظر کی بات ہو
وہ قصر ہو ، محل ہو یا بڑا سا اِک مکان ہو
ہے بات سب کی ایک ہی
یہ سب تو خشتِ مرمریں کا بس حسین ڈھیر ہیں
ہاں گھر کی بات اَور ہے
گو چھوٹا سا مکان ہو
پہ موسموں کے گرم و سرد سے مجھے بچاسکے
وہ میرا سائبان ہو
مری نظر میں گھر ہے وہ
مرے عزیز دوستو
جہاں محبتیں بھی ہوں ، جہاں رفاقتیں بھی ہوں
جہاں خلوصِ دل بھی ہو ، جہاں صداقتیں بھی ہوں
جہاں ہو احترام بھی ، جہاں عقیدتیں بھی ہوں
جہاں ہو کچھ لحاظ بھی ، جہاں مروّتیں بھی ہوں
جہاں نوازشیں بھی ہوں ، جہاں عنایتیں بھی ہوں
جہاں ہو ذکرِ یار بھی ، جہاں عبادتیں بھی ہوں
کسی حسین ، دلنواز کی حکایتیں بھی ہوں
جہاں نہ ہوں کدورتیں ، جہاں نہ ہوں عداوتیں
دل و نگاہ و فکر کی جہاں نہ ہوں کثافتیں
یہ ایسی اِک جگہ ہے کہ جسے مَیں اپنا کہہ سکوں
جہاں میں سُکھ سے جی سکوں جہاں سکوں سے رہ سکوں
جہاں نہ بدلحاظ ہو کوئی نہ بدزبان ہو
جہاں نہ بدسرشت ہو کوئی نہ بدگمان ہو
نہ جس جگہ دکھائی دیں اَنا کی کج ادائیاں
گو خامیاں ہزار ہوں پہ ہوں نہ جگ ہنسائیاں
مرے عزیز دوستو! یہ گھر تو وہ مقام ہے
جہاں سکون مل سکے ، جہاں قرار تو ملے
جہاں محبتیں ملیں ، جہاں سے پیار تو ملے
جہاں تحفّظ و خلوص و اختیار تو ملے
جہاں دلوں کو چین ، ذہن کو نکھار تو ملے
جہاں سے احترامِ ذات کا وقار تو ملے
کسی کی ذاتِ معتبر کا اعتبار تو ملے
یہ افتخار تو ملے
یہی تو وہ مقام ہے
کہ جو مجھے عزیز ہے
یہ گھر عجیب چیز ہے، مجھے بہت عزیز ہے

100% LikesVS
0% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں