وٹامن ڈی کی کمی – جدید تحقیق کی روشنی میں

وٹامن ڈی کی کمی – جدید تحقیق کی روشنی میں
(فرخ سلطان محمود)

امریکہ میں 1739؍ مریضوں کے جائزہ کے مطابق انسانی جسم میں وٹامن ڈی کی کمی سے ہڈیاں کمزور ہوجاتی ہیں جس سے دل کے دورے کے خطرات میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ انسان کے جسم میں وٹامن ڈی کے حصول کے ذرائع میں دودھ، انڈے، چکنائی والی مچھلی، مچھلی کا تیل اور فوٹیفائیڈ اناج شامل ہیں جبکہ جسم پر پڑنے والی سورج کی قدرتی روشنی سے بھی جسم وٹامن A کو وٹامن D میں تبدیل کردیتا ہے۔ وٹامن D مضبوط ہڈیوں کے لئے ضروری ہوتی ہے اور اس کی کمی سے بچوں میں بعض نقائص پیدا ہوسکتے ہیں۔ یہ وٹامن جسم میں کیلشیم کے جذب کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوتا ہے اور چھاتی، بڑی آنت اور پراسٹیٹ کینسر سے بھی تحفظ فراہم کرتا ہے۔
٭ ہالینڈ میں گزشتہ دنوں مکمل کی جانے والی ایک تحقیق کو ایک نفسیاتی جریدے میں شائع کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ وٹامن ڈی کی کمی کے باعث بڑھتی ہوئی عمر میں ڈپریشن اور دیگر نفسیاتی مسائل کے اثرات سامنے آسکتے ہیں۔ایمسٹرڈیم کی ایک یونیورسٹی کے ذریعے کی جانے والی اس تحقیق میں 1282؍ایسے افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کی عمر 65 سے 95 سال کے درمیان تھی۔ اِن افراد میں سے 26 ؍افراد کو شدید ڈپریشن جبکہ 169؍افراد میں معمولی ڈپریشن کے آثار پائے گئے۔ لیکن یہ بات حیرت انگیز تھی کہ دونوں قسم کے ڈپریشن کے شکار مریضوں میں وٹامن ڈی کی سطح دیگر افراد کی نسبت 14 فیصد کم تھی۔ یہ بھی معلوم کیا گیا ہے کہ وٹامن ڈی کی کمی سے خصوصاً پیراتھائیرائیڈ گلینڈز کی رطوبتوں کا نظام متأثر ہوتا ہے۔ کیونکہ اگر پیراتھائیرائیڈ گلینڈز Overactiveہوں تو اُن کا تعلق بھی ڈپریشن سے دکھائی دیتا ہے۔ یہ تحقیق اس لئے اہم ہے کہ آئندہ ڈپریشن کے مریضوں میں وٹامن ڈی کی سطح بہتر بنانے اور پیراتھائیرائیڈ گلینڈز کی رطوبتوں کا نظام درست کرنے سے اُن کی ڈپریشن کی بیماری کا علاج کیا جاسکے گا، خواہ اس مقصد کے لئے خوراک اور کیلشیم کے مرکبات سے کام لیا جائے یا پھر سورج کی براہ راست شعاؤں سے جسم میں وٹامن ڈی پیدا کی جائے۔
٭ ایک طبّی تحقیق کے بعد بتایا گیا ہے کہ وٹامن ڈی کی کمی کے نتیجے میں امکان ہوسکتا ہے کہ بچے نارمل طریقے سے پیدا نہ ہوں۔ ماہرین نے کہا ہے کہ جو حاملہ خواتین وٹامن ڈی کی کمی کا شکار ہوتی ہیں، ان کے ہاں آپریشن کے ذریعے بچہ پیدا ہونے کے امکانات میں 4 گنا اضافہ ہوجاتا ہے۔
’’میکنیکل اینڈوکرانکیکی اینڈ مٹیابولزم ‘‘ جریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں اس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ وٹامن ڈی کی کمی بچے کی ہڈیوں کو اس قابل نہیں بناپاتی جس سے وہ نارمل طریقے سے پیدا ہوسکیں، چنانچہ جس ماں میں وٹامن ڈی کی کمی ہوتی ہے اس کے ہاں جنم لینے والے بچوں کے عضلات اور ہڈیاں بھی کمزور ہوتی ہیں۔ اس طویل رپورٹ میں وٹامن ڈی کی کمی کی وجہ سے لاحق ہونے والی متعدد بیماریوں اور حمل کے دوران ممکنہ طور پر پیش آنے والی پیچیدگیوں کا بھی ذکر کیا گیا ہے جس سے زچہ اور بچہ دونوں متا ٔثر ہو سکتے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وٹامن ڈی کی کمی کو پورا کرنے کیلئے ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر وٹامن کا استعمال بھی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔اس لئے ایسی خواتین ازخود وٹامن ڈی سپلیمنٹس کا استعمال شروع نہ کریں۔
٭ ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ مستقل بنیادوں پر دھوپ میں وقت گزارنے والے افراد نسبتاً طویل عمر پاتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق دھوپ میں زیادہ وقت گزارنے سے ذیابیطس اور امراض قلب کے خطرات کم ہوجاتے ہیں کیونکہ دھوپ کی مدد سے جلد میں موجود وٹامن ڈی فعال رہتی ہے۔ جبکہ یہ وٹامن اکثر لوگوں میں عمر بڑھنے کے ساتھ ان کی طرز زندگی کی وجہ سے غیرفعال ہوجاتا ہے۔ اس غیرفعالیت کا تعلق میٹابولک سنڈروم سے جو مختلف خرابیوں کا مجموعہ ہے اور یہ امراض قلب اور ذیابیطس کے خطرات میں اضافہ کردیتا ہے۔
٭ طبی ماہریب نے کہا ہے کہ جسم میں وٹامن کی کمی جہاں ہڈیوں کی کمزوری کا باعث بنتی ہے وہاں عارضہ قلب کا باعث بھی بنتی ہے۔ وٹامن ڈی کی کمی دنیا بھر میں ایک عام مسئلہ بن چکا ہے جس کی وجہ سے عارضہ قلب کی شرح بھی بڑھ رہی ہے۔ وٹامن ڈی کی کمی بلڈ پریشر کو بڑھانے کی ایک اہم وجہ بھی ہے۔ یونیورسٹی آف البماء برمنگھم یونیورسٹی کی اس تحقیق میں ہڈیوں کے فریکچر اور عارضہ قلب پر وٹامن ڈی کے اثرات دیکھے گئے تھے۔ دوران تحقیق معلوم ہوا کہ بزرگ افراد میں یہ شرح کافی بلند ہے۔ ماہرین نے کہا ہے کہ عارضہ قلب کی ابتدائی علامات کے ساتھ ہی وٹامن ڈی کی کمی سے متعلق ضرور آگاہ ہونا چاہئے۔
٭ واشنگٹن یونیورسٹی کے ایک ذیلی ادارے میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق سورج کی روشنی سے حاصل ہونے والے وٹامن ڈی کی کمی سے ذیا بیطس کے مریض عارضۂ قلب میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔ چنانچہ مشورہ دیا گیا ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں کو ہلکی دھوپ میں کچھ دیر کیلئے ضرور رہنا چاہئے تاکہ ان کے جسم میں قدرتی وٹامن ڈی بننے کا عمل جاری رہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جب جسم میں وٹامن ڈی کی کمی ہوتی ہے تو مخصوص خلیات میں کمی واقع ہونے کے سبب کولیسٹرول میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ اور اگر وٹامن ڈی کی کمی جاری رہے تو پھر یہی خلیات خود کو کھانے لگتے ہیں جس سے کولیسٹرول کی شرح غیرمعمولی طور پر بڑھ کر عارضہ قلب کا باعث بنتی ہے۔
٭ برطانوی محققین کے مطابق بڑھاپے میں روزانہ وٹامن ڈی کے استعمال سے بڑھتی ہوئی عمر کے منفی اثرات اور متعدد بیماریوں پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ 65 سال سے زائد عمر کے لوگوں کیلئے وٹامن ڈی کا روزانہ استعمال نہ صرف بڑھتی ہوئی عمر کے ساتھ پیدا ہونے والی جسمانی بیماریوں کے لئے کار آمد ہے بلکہ قوتِ مدافعت کو بھی بڑھاتا ہے۔ وٹامن ڈی کی کمی سے پٹھوں میں درد اور کمزوری جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لیکن ماہرین کے مطابق وٹامن ڈی کے اثرات جسم میں دو سے پانچ ماہ کے عرصے میں ظاہر ہونا شروع ہوتے ہیں۔
٭ بچوں کی ہڈیوں کے کمزور اور ٹیڑھے ہونے کا باعث بننے والے مرض سے متعلق شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ میں 1960ء کی دہائی میں اس مرض پر قابو پالیا گیا تھا لیکن اب یہ دوبارہ بچوں میں پیدا ہونے لگا ہے جبکہ غریب ممالک میں اس کے کئی کیسز سامنے آتے ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ جسم میں وٹامن ڈی کی کمی ہے۔ اس مرض میں بچوں کی ہڈیاں نرم پڑ جاتی ہیں اور اُن کی گروتھ بھی بُری طرح متأثر ہوتی ہے۔ اس کی ایک وجہ ماں کی غذا میں بھی وٹامن ڈی کی کمی ہے۔ کیونکہ غریب ممالک میں عام طور پر ماں بننے والی خواتین اپنی غذا کے صحتمند اور متوازن ہونے کے بارے میں خیال نہیں رکھ سکتیں۔ معلوم ہوا ہے کہ امریکہ میں اس بیماری کا شکار زیادہ تر سیاہ فام گھرانے ہورہے ہیں۔ جس کی وجہ یہ بیان کی گئی ہے کہ ان گھرانوں میں عموماً غذا کے متوازن ہونے کا خیال نہیں رکھا جاتا اور یہ بھی کہ ان کی رنگت کی وجہ سے سورج کی شعاعیں اُن کے جسم میں جذب نہیں ہوپاتیں جس کی بدولت اُن کے دودھ میں وٹامن ڈی کی پچیس فیصد کمی ہوجاتی ہے۔ چنانچہ ایسی ماؤں کو اپنی خوراک میں اضافی وٹامن ڈی لینے کی ہدایت کی گئی ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں