پرندوں کا بادشاہ … عقاب (Eagle)
(مطبوعہ الفضل ڈائجسٹ، الفضل انٹرنیشنل 3؍فروری2025ء)
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 19؍دسمبر 2014ء میں شامل اشاعت ایک مضمون کے مطابق عقاب آج بھی دنیا کے 25ممالک کا قومی نشان ہے لیکن قریباً 4 ہزار سال سے شاہی و جنگی نشان رہا ہے۔ یونان اور روم میں ہزاروں برس پرانے کھنڈرات، تمغوں اور سکّوں پر بھی اس کی تصاویر ملتی ہیں۔ نپولین اوّل، بازنطینی سلطنت، سلطنت عثمانیہ، سلطنت ایران وغیرہ نے عقاب کو بطور قومی و جنگی نشان کے استعمال کیا۔

عقاب شکاری پرندوں کے خاندان سے تعلق رکھتا ہے لیکن اپنے طاقتور جسم، بھاری و مضبوط سر اور تیز چونچ کی وجہ سے دوسروں سے مختلف ہے۔ بہت مضبوط پروں کی وجہ سے بہت تیز اور سیدھا اڑتا ہے۔ اس کی 60 سے زائد اقسام ہیں۔ کچھ اقسام کا وزن صرف نصف کلو اور لمبائی 16؍انچ ہوتی ہے جب کہ چند 6 کلو گرام سے زیادہ وزنی اور 39؍انچ تک لمبے ہوتے ہیں۔ یہ 3 کلومیٹر کی بلندی سے بھی صاف اور واضح دیکھ سکتا ہے۔ یہ بہت کم آواز نکالتا ہے۔ عقاب 20 سے 30 سال تک زندہ رہتا ہے۔ اس کی چند مشہور اقسام یہ ہیں:
گنجا عقاب :
یہ امریکا کا قومی پرندہ اور نشان ہے۔ اس کے سر کے بال چونکہ سفید ہوتے ہیں اس لیے یہ دیکھنے میں گنجا معلوم ہوتا ہے۔ یہ کینیڈا، الاسکا، شمالی میکسیکو اور امریکا میں پایا جاتا ہے۔ یہ سب سے بڑا عقاب ہے اور اس کی جسمانی لمبائی 27 سے 42؍انچ تک، پروں کا پھیلاؤ قریباً 5 فٹ اور وزن 3 سے 7؍کلوگرام تک ہوتا ہے۔
مچھلی خورافریقی عقاب:
یہ زمبابوے کا قومی پرندہ ہے۔ اس کی جسمانی لمبائی قریباً 24انچ، پروں کا پھیلاؤ قریباً 7 فٹ اور وزن 3 سے 4 کلو گرام تک ہوتا ہے۔
سنہرا عقاب :
بھورے رنگ کے اس عقاب کی گردن پر سنہری پَر ہوتے ہیں۔ یہ بہت ماہر اور طاقتور شکاری ہے جو بعض اوقات پہاڑی بکری اور ہر ن وغیرہ کا بھی شکار کرلیتا ہے۔ قریباً دنیابھر میں پایا جاتا ہے۔ اس کی لمبائی قریباً 30 انچ، پَروں کا پھیلاؤ قریباً 6 فٹ اور وزن 3 سے 6 کلوگرام ہوتا ہے۔
سفید بحری عقاب:
جنوب مشرقی ایشیا اور آسٹریلیا کے ساحلی علاقوں میں پایا جانے والا یہ عقاب زیادہ تر مچھلی کھاتا ہے۔ اس کا سر، سینہ، پیٹ اور دُم سفید ہوتے ہیں جبکہ اوپری حصہ سیاہ اور بھورا ہوتا ہے۔ لمبائی قریباً 30 انچ، پروں کا پھیلاؤ 7 فٹ اور وزن 5 کلو گرام ہوتا ہے۔
سیاہ عقاب:
یہ ایشیا میں عموماً پہاڑی جنگلات میں پایا جاتا ہے، بہت آہستہ اُڑتا ہے اور پرندوں کا شکار ان کے گھونسلے میں کرتا ہے۔ اس کی جسمانی لمبائی تقریباً 30؍انچ ہوتی ہے۔
شاہین:
دنیابھر میں عموماً شکار کے لیے پالا جاتا ہے۔ اس کے پنجے، جسم اور چونچ بہت مضبوط ہوتے ہیں۔ دنیا کا تیزترین پرندہ ہے جس کی رفتار 389؍کلومیٹر فی گھنٹہ تک ہوسکتی ہے۔ یہ اپنے شکار کا پیچھا کر کے اُسے پکڑتا ہے۔
باز:
زیادہ تر بلند درختوں کی چوٹی پر گھونسلا بناتا ہے۔ اس کی دم لمبی اور نظر انتہائی تیز ہوتی ہے۔ یہ بلندی سے اچانک شکار پر جھپٹ کر اسے دبوچ لیتا ہے۔ بازپروری کا مشغلہ قدیم عراق میں تقریباً دو ہزار سال قبل مسیح میں شروع ہوا تھا اور پندرھویں صدی عیسوی میں یورپ، مشرق وسطیٰ اور منگولین سلطنت کے شرفاء کا مشغلہ اور وقار کی علامت تھا۔ عرب امارات میں دنیا کا پہلا جدید قسم کا باز ہسپتال قائم ہے۔
شکرا:
عقاب کے خاندان کا سب سے چھوٹا پرندہ ہے جو اپنی تیز آواز اور پروں کو پھڑپھڑائے بغیر لمبی اڑان کی وجہ سے مشہور ہے۔ اس کی آنکھیں سرخ ہوتی ہیں اور یہ اپنے سے بڑی جسامت کے پرندوں کا بھی شکار کرسکتاہے۔