پہلے انٹرنیشنل مسرور کرکٹ ٹورنامنٹ کا کامیاب انعقاد

مجلس صحت برطانیہ کے زیراہتمام
پہلے انٹرنیشنل مسرور کرکٹ ٹورنامنٹ کا کامیاب انعقاد

(رپورٹ: محمود احمد ملک۔ انچارج مرکزی شعبہ کمپیوٹر لندن)

(مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل لندن 3 جولائی 2009ء)

ہم جانتے ہیں کہ روحانی صحت کا جسمانی صحت کے ساتھ براہ راست ایک گہرا تعلق ہے۔ چنانچہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث مبارکہ کے مطابق ایک طاقتور مومن ایک کمزور مومن سے بہتر ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام اور آپ کے خلفاء نے احمدیوں کی جسمانی صحت کو قائم رکھنے کے لئے بھی متعدد مواقع پر نہ صرف نصائح فرمائیں بلکہ اپنے عمل سے بھی یہ ثابت کیا کہ خدا تعالیٰ کے شکر کا ایک بہترین طریق یہ بھی ہے کہ اُس کی طرف سے تندرستی کی شکل میں عطا کئے جانے والے اُس کے انعام کی قدر اور حفاظت کی جائے۔ دراصل جماعت احمدیہ میں مختلف سطحوں پر کھیلوں کے مقابلہ جات کا انعقاد بھی اِسی پاکیزہ خواہش کی ایک کڑی ہے۔
جماعت احمدیہ برطانیہ نے خلافت احمدیہ کی دوسری صدی کے آغاز پر شکرانہ کے طور پر پہلے انٹرنیشنل مسرور کرکٹ ٹورنامنٹ کا انعقاد 23 تا 25؍مئی 2009 ء کو لندن میں کیا۔ صد سالہ خلافت جوبلی کے حوالہ سے منعقد ہونے والا یہ ٹورنامنٹ 20/20 کی بنیاد پر کھیلا گیا اور اس میں جن بارہ ٹیموں نے حصہ لیا اُن میں آسٹریلیا، امریکہ، کینیڈا، پاکستان، جرمنی، ہالینڈ، فرانس، بیلجیم، سوئٹزرلینڈ، MTA انٹرنیشنل، اور برطانیہ سے دو ٹیمیں شامل تھیں۔ اِن ٹیموں کو چار گروپوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ ہر گروپ میں سے دو دو ٹیمیں کوارٹر فائنل میں پہنچیں۔ اگلے مرحلے میں سیمی فائنل میں پہنچنے والی ٹیموں اور اُن کے درمیان ہونے والے میچز کی تفصیل یوں ہے:
پہلا سیمی فائنل یوکے (Blues) اور جرمنی کے مابین کھیلا گیا جس میں یوکے (Blues) نے پہلے کھیلتے ہوئے مقررہ بیس اوورز میں 157/9 رنز بنائے جس میں عرفان احمد کے 39 اور قیصر محمود کے 24 رنز شامل ہیں۔ جرمنی کی طرف سے نفیس بُٹر نے 4اوورز میں 18 رنز دے کر چار کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ جواب میں جرمنی کی ٹیم نے مقررہ ہدف 19.2 اوورز میں پانچ وکٹ کے نقصان پر پورا کرلیا جس میں انیس بٹ کے 34 دھواں دھار رنز شامل ہیں۔
دوسرا سیمی فائنل کینیڈا اور سوئٹزرلینڈ کے درمیان کھیلا گیا۔ سوئٹزرلینڈ کی ٹیم نے پہلے کھیلتے ہوئے 139 رنز بنائے جس میں مسعود کے 39رنز شامل ہیں۔ کینیڈا کے عدنان نذیر نے تین وکٹیں حاصل کیں۔ جواب میں کینیڈا کی ٹیم نے مقررہ سکور 13 اوورز میں صرف دو وکٹوں کے نقصان پر پورا کرلیا جس میں عدنان ربّانی کے 64رنز (ناٹ آؤٹ) شامل ہیں۔
تیسری پوزیشن کے لئے میچ یوکے (Blues) اور سوئٹزرلینڈ کی ٹیموں کے درمیان ہوا جو کہ یوکے (Blues) نے نو وکٹوں سے جیت لیا۔
ٹورنامنٹ کا فائنل کینیڈا اور جرمنی کی ٹیموں کے درمیان کھیلا گیا۔ کینیڈا کی ٹیم نے ٹاس جیت کر جرمنی کو پہلے کھیلنے کی دعوت دی۔ جرمنی نے مقررہ بیس اوورز میں آٹھ وکٹ کے نقصان پر 142 رنز بنائے جس میں نفیس بُٹر کے 28 رنز شامل ہیں۔ کینیڈا کی طرف سے عزیزاللہ اور عدنان نذیر نے دو دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ جواب میں کینیڈا کی ٹیم نے مقررہ سکور 19.1 اوورز میں صرف چار وکٹوں کے نقصان پر پورا کرلیا جس میں کپتان عرفان ربّانی کے شاندار 53 رنز شامل تھے اور وہ اپنی آل راؤنڈ کارکردگی کی بنیاد پر اس میچ کے Man of the Match بھی قرار پائے۔
سیدنا حضرت امیرالمومنین خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہ شفقت تشریف لاکر فائنل میچ کا کچھ حصہ ملاحظہ فرمایا جس سے نہ صرف کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی ہوئی بلکہ تماشائیوں نے بھی بھرپور گرمجوشی کا مظاہرہ کیا اور کھلاڑیوں کی اعلیٰ کارکردگی کی بھرپور داد دی۔ فائنل میچ کے بعد اختتامی تقریب کا انعقاد عمل میں آیا۔ تلاوت قرآن کریم کے بعد مکرم مرزا عبدالرشید صاحب صدر مجلس صحت یوکے نے ٹورنامنٹ کی رپورٹ پیش کی۔ پھر حضور انور
ایدہ اللہ تعالیٰ نے انعامات تقسیم فرمائے جن کی تفصیل حسب ذیل ہے:
گراؤنڈ مین : Mr. Drury (Merton Council)
ایمپائرز: Mr. Francis Demell (Sri Lanka)، مکرم راشد خان صاحب اور مکرم محمد عمر صاحب۔
(اس ٹورنامنٹ میں تمام امپائرز ICC کے منظورشدہ نیوٹرل امپائرز تھے۔ مندرجہ بالا کے علاوہ امپائرز میں یہ احباب بھی شامل ہیں: Mr. Hugo Demell (Sri Lanka); Mr. Anthony Demell (Sri Lanka); Mr. Mihiraj Jay Sackra (Sri Lanka); ۔
سکوررز میں مکرم فہیم بٹ صاحب، مکرم عتیق یوسف صاحب ،مکرم گوہر مقصود صاحب اور Mr. Chris Cawson نے انعامات حاصل کئے۔ ٹورنامنٹ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر حسب ذیل کھلاڑیوں نے بھی انعامات وصول کئے:
بہترین بالر: عدنان نذیر (کینیڈا)
بہترین بلّے باز : اشفاق احمد (سوئٹزرلینڈ)
بہترین فیلڈر: عرفان احمد (جرمنی)
ٹورنامنٹ کے بہترین کھلاڑی کا انعام مکرم ذیشان نصیر صاحب (UK-Red) کو دیا گیا۔ فائنل میچ کے بہترین کھلاڑی کو ٹرافی کے علاوہ ٹورنامنٹ میں شامل ہونے والی ہر ٹیم کے کپتان کو حضورانور کے دستخطوں سے سند امتیاز اور ایک گفٹ پیک دیا گیا جس میں ہر کھلاڑی کے لئے ایک قلم اور سند شرکت شامل تھی۔
اس ٹورنامنٹ کی ایک خاص بات یہ بھی تھی کہ مجلس صحت uk کی طرف سے ٹورنامنٹ کے تمام کھلاڑیوں اور آفیشلز کو اُن کے ملک کے رنگ کی مناسبت سے Playing Kit بطور تحفہ مہیا کی گئی۔
دعا سے قبل سیدنا حضرت امیرالمومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے کھلاڑیوں اور حاضرین سے مختصر خطاب فرمایا۔ حضور انور نے تعوّذ اور تسمیہ کے بعد فرمایا کہ الحمدللہ کہ یہ پہلا کرکٹ ٹورنامنٹ جو مجلس صحت یوکے نے آرگنائز کیا تھا، بڑے اچھے طریقے سے اپنے اختتام کو پہنچا۔ جو مجھے بتایا گیا ہے اور جو ایک میچ میں نے دیکھا ہے، اس سے پتہ لگتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے کھلاڑیوں کا معیار بھی بڑا اچھا ہے۔ اور جن ٹیموں کی توقع تھی کہ وہ شاید جیتیں، پہلی پوزیشن میں آئیں، اُن کی پہلی اور دوسری پوزیشن تو نہیں آئی لیکن جن کی توقع نہیں تھی انہوں نے زیادہ اچھا perform کیا۔
حضور انور نے مزید فرمایا کہ سوئٹزرلینڈ تو ایک چھوٹا ساملک ہے اور وہاں جماعت کی تھوڑی سی تعداد ہے، اس میں سے سلیکشن بھی بڑی مشکل ہوگی۔ کینیڈا کے تو کافی کھلاڑی ہیں اور اسی طرح یوکے میں بھی، آسٹریلیا میں بھی کھلاڑیوں کے چناؤ کے لئے کافی اختیار موجود تھا۔
حضور انور نے ازراہ مذاق فرمایا کہ سوئٹزرلینڈ والوں سے کل گرمی میں تین میچ کھلوائے گئے۔ ہوسکتا ہے وہ آج اچھا perform کرلیتے۔ اُن کے ساتھ وہی حساب ہوا کہ ’’بَن کے مروایا‘‘ (جیسے پنجابی میں کہتے ہیں)۔ ویسے یہ لطیفہ تومشہور ہے لیکن اُس آدمی کو باندھتے یا نہ باندھتے اسے تو موت آنی تھی، لیکن یہاں لگتا ہے کہ کافی زیادتی ہوگئی سوئٹزرلینڈ والوں کے ساتھ۔
حضور انور نے فرمایا کہ امریکہ کی بھی جو اصل ٹیم ہے، مجھے بتایا گیا ہے کہ وہ بڑی اچھی ٹیم ہے۔ امید ہے اگر آئندہ ٹورنامنٹ ہوا، جس کا مجھے انتظامیہ نے بتایا ہے کہ کافی مطالبہ کیا جارہا ہے، آپ کی طرف سے بڑی demandہے کہ ہر سال ہوا کرے۔ تو جو اچھے کھلاڑی ہیں وہ نہیں آسکے۔ لیکن جو آئے ہیں انہوں نے بھی اچھا perform کیا۔
حضور انور نے فرمایا کہ UK کا میرا خیال تھا کہ یہ جیتیں گے پہلی پوزیشن آئے گی۔ اور یہ بڑی مشکل سے تیسری پوزیشن لے سکی ہے۔ اور اسی طرح آسٹریلیا ہے۔ یہ ملک دونوں ایسے ہیں جہاں کرکٹ کھیلی جاتی ہے۔ اور بڑے مشہور players یہاں پیدا ہوئے ہیںاورہوتے ہیں۔ بلکہ کرکٹ کی ابتدا تو UK سے ہوئی ہے۔ اور آسٹریلیا میں بھی اچھی ٹیم ہے۔ تو بہرحال یہ میچ ہوئے، اچھے ہوئے اور مجھے امید ہے کہ ہر طرف سے اچھی Sportsmanship spirit کا مظاہرہ بھی ہوا ہوگا۔ کینیڈا والوں کو بھی اب پتہ لگ گیا ہوگا کہ اگر ہمیشہ ہر میدان میں Sports manship دکھائیں تو زیادہ اچھے نتیجے نکلتے ہیں۔
حضور انور نے کھیلوں کی ترویج کے حقیقی مقصد پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ ہمیشہ یاد رکھیں کہ جماعت احمدیہ میں کھیل کا رواج اس لئے ہے کہ صحتمند جسم پیدا ہو اور صحت مند جسم سے وہ کام لیا جائے جو انسان کی زندگی کا مقصد ہے، جو ہماری پیدائش کا مقصد ہے۔ اس لئے کھیلوں کے میدانوں میں کھیلتے ہوئے کبھی اللہ تعالیٰ کو نہیں بھولنا چاہئے اور کبھی اس مقصدکو نہیں بھولنا چاہئے جس مقصد کے لئے حضرت مسیح موعود علیہ السلام آئے اور ہم نے اس کو پورا کرنے کا عہد آپ کے ہاتھ پر کیا۔ ہماری کھیل وسعتِ حوصلہ پیدا کرنے کے لئے اور اپنے جسم کی تمام تر صلاحیتوں کو جماعت کی خاطر استعمال کرنے کے لئے ہے نہ کہ میڈل لینے کے لئے۔ اس لئے جو بھی جیتا وہ ایک appreciation ہوتی ہے۔ اس کے لحاظ سے انعامات بھی دیے جاتے ہیں۔ لیکن ہر کھلاڑی کے ذہن میں یہ ہونا چاہئے کہ اُس کی زندگی کا مقصد کیا ہے اور جس طرح حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا۔ (کرکٹ کے کھلاڑی اس بات کو بڑا quote کرتے ہیں کہ صرف یہ ایک کھیل ہے جس کا حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے ذکر فرمایا ہے)۔ ایک دفعہ آپؑ کے کسی بچے نے غالباً حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے ذکر کیا کہ کرکٹ کا میچ ہورہا ہے آپ بھی جاکے دیکھیں گے تو حضرت مسیح موعود علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا کہ جو میچ میں کھیل رہا ہوں وہ ساری عمر جاری رہنے والا ہے اور تم لوگ کھیل کے شام کو واپس آجاؤ گے۔ تو یہ کرکٹ ہے جس کی آپؑ نے رہنمائی فرما دی۔ فرمایا ٹھیک ہے تم کرکٹ تو کھیلو۔ وہ اچھی کھیل ہے لیکن جو اصل مقصد ہے وہ تمہیں نہیں بھولنا چاہئے۔ تو یہی ہمیشہ ہمارے لئے رہنما اصول ہونا چاہئے۔ اللہ کرے کہ آپ کو اس کی توفیق ملتی رہے۔ جیتنے والی ٹیموں کو مبارک ہو اور ہارنے والیوں کو بھی بلکہ ہاری نہیں جس مقصد کے لئے آئے تھے، اس مقصد کو پورا کرتے ہوئے آئندہ مزید اچھا بہتر perform کرنے کی اللہ تعالیٰ توفیق عطا فرمائے۔
اس کے بعد حضور انور نے دعا کروائی اور اس طرح پہلا مسرور انٹرنیشنل کرکٹ ٹورنامنٹ اختتام پذیر ہوا۔
مکرم مرزا حفیظ احمد صاحب سیکرٹری مجلس صحت یوکے نے اِس ٹورنامنٹ کے حوالہ سے بتایا کہ اِس ٹورنامنٹ کی تحریک مکرم خالد سعید صاحب ممبر ناصر کرکٹ کلب یوکے نے مکرم سید منصور شاہ صاحب قائمقام امیر یوکے کو پیش کی تھی۔ جنہوں نے مکرم مرزا عبدالرشید صاحب صدر مجلس صحت یوکے کو اِس ٹورنامنٹ کے انعقاد کے بارہ میں ہدایات دیں۔ چنانچہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی اجازت سے اپریل میں اِس ٹورنامنٹ کی تیاری کا آغاز کردیا گیا۔ اگرچہ وقت کی کمی کی وجہ سے اطلاعات پورے طور پر نہیں کی جاسکیں لیکن پھر بھی دنیا بھر سے نو ٹیموں کی شرکت سے یہ ٹورنامنٹ بھرپور کامیابی کے ساتھ منعقد ہوا۔ الحمدللہ علیٰ ذالک۔ ٹورنامنٹ کے میچز کا انعقاد تین مختلف گراؤنڈز میں کیا گیا۔ اکثر میچز اور افتتاحی وفائنل تقریب Abbey Recreation Grounds میں ہوئے جو مورڈن روڈ پر واقع ہے۔جن دوستوں نے انتھک محنت کے ساتھ اِس ٹورنامنٹ کو کامیاب بنانے میں کردار ادا کیا اُن میں مکرم مرزا عبدالرشید صاحب صدر مجلس صحت یوکے سرفہرست ہیں۔ نیز ٹورنامنٹ کے پانچ وائس چیئرمین مکرم سید ہاشم اکبر صاحب، مکرم رانا عرفان شہزاد صاحب، مکرم ظہیر احمد جتوئی صاحب، مکرم خالد سعید صاحب اور مکرم رانا مسعود احمد صاحب شامل ہیں۔ مکرم شاہد جمیل صاحب اِس ٹورنامنٹ کے سیکرٹری تھے۔ نیز مکرم فہیم احمد بٹ صاحب، مکرم نوابزادہ محمد احمد صاحب، مکرم عثمان احمد صاحب، مکرم ثاقب رشید صاحب، مکرم ودود احمد صاحب (ہارٹلے پول)، مکرم اجمل پاشا صاحب، مکرم ذیشان نصیر صاحب، مکرم رانا شاہد صاحب اور مکرم طاہر محمود صاحب نے بھی اس ٹیم میں فعال کردار ادا کیا۔ مکرم مرزا عبدالباسط صاحب نے بطور ناظم سٹیج خدمت کی توفیق پائی۔
مکرم مرزا حفیظ احمد صاحب نے مزید بتایا کہ کھلاڑیوں کی رہائش کا انتظام مسجد بیت الفتوح کے احاطہ میں کیا گیا تھا۔ ٹرانسپورٹ کے ذریعے کھلاڑیوں کومتعلقہ گراؤنڈز میں پہنچانے اور واپس لانے کا انتظام تھا۔ دوپہرکے کھانے کا انتظام گراؤنڈز میں کیا جاتا تھا۔ ناشتہ اور رات کا کھانا مسجد بیت الفتوح میں پیش کیا جاتا تھا۔ 23؍مئی کی شام ایک خصوصی عشائیہ کا اہتمام کیا گیا جس میں ازراہ شفقت سیدنا حضرت امیرالمومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے بھی شرکت فرمائی۔ حضور شفقت فرماتے ہوئے کھلاڑیوں کے درمیان بھی تشریف لے گئے جو ٹیموں کی ترتیب کے ساتھ مختلف میزوں پر نہایت سلیقے سے بٹھائے گئے تھے۔ اِس عشائیہ میں قریباً اڑہائی صد احباب نے شرکت کی۔ کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کے لئے گراؤنڈز میں بھی ریفریشمنٹ کا انتظام کیا جاتا رہا جس کے لئے مکرم مظفر احمد کھوکھر صاحب اور اُن کی ٹیم شکریہ کی مستحق ہے۔ حفاظتی امور کے لئے مجلس خدام الاحمدیہ کا تعاون حاصل رہا۔ تینوں دن احباب و خواتین کی ایک بڑی تعداد تماشائی کے طور پر گراؤنڈز میں تشریف لاتی رہی۔ MTA انٹرنیشنل نے اکثر میچوں کی جھلکیاں اپنے ناظرین کے لئے پیش کیں جس کے لئے مکرم سید نصیر احمد شاہ صاحب چیئرمین اور ان کی ٹیم نیز مکرم عمیر علیم صاحب (فوٹوگرافی) شکریہ کے مستحق ہیں۔اس ٹورنامنٹ کا افتتاح 23مئی کی صبح ساڑھے سات بجے مکرم رفیق احمد حیات صاحب امیر جماعت احمدیہ برطانیہ نے فرمایا۔ اس موقع پر تلاوت قرآن کریم کے بعد مکرم امیر صاحب نے ٹورنامنٹ کی اہمیت کے بارے میں مختصر خطاب کے بعد دعا کروائی اور پھر افتتاحی میچ کی دونوں ٹیموں کا مکرم امیر صاحب سے تعارف کروایا گیا۔
اِس ٹورنامنٹ کے تیسرے روز محکمہ موسمیات کے مطابق بارش اور تیز ہواؤں کے چلنے کا امکان تھا۔ چنانچہ فائنل میچ کے آغاز سے چند منٹ قبل انتہائی تیز ہوا کے ساتھ بارش شروع ہوگئی جس سے خوف پیدا ہوا کہ ٹورنامنٹ کے اختتامی مراحل ناخوشگوار ہوجائیں گے۔ چنانچہ اِن حالات کے پیش نظر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی خدمت میں دعا کے لئے عرض کی گئی اور مکرم امیر صاحب یوکے نے گراؤنڈ میں اجتماعی دعا بھی کروائی۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے چند منٹ میں ہی غیرمعمولی طور پر صورتحال بہتر ہونا شروع ہوگئی، ابر چھٹ گیا اور دھوپ نکل آئی اور نہایت خوشگوار موسم اور ماحول میں ساڑھے دس بجے فائنل میچ شروع ہوگیا۔ اور اس طرح یہ ٹورنامنٹ ہر پہلو سے نہایت شاندار طریق پر اختتام پذیر ہوا۔ فالحمدللہ علیٰ ذٰلک۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں