پیٹ کے بل سونا

حضرت ابو ہریرہؓ نے بیان فرمایا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کواپنے پیٹ کے بل لیٹاہوا پایا تو فرمایا کہ اس طرح لیٹنے کو اللہ تعالیٰ پسند نہیں کرتا۔
حضرت طخفہ غفاری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن کو اِس حالت میں پایا کہ وہ مسجد میں اپنے پیٹ کے بل سو رہے تھے۔ رسول اللہ نے ان کو اپنے پاؤں سے ہلایا اور فرمایا کہ اس طرح سونے کو اللہ تعالیٰ نا پسند کرتا ہے۔
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 25اپریل 2011ء میں مکرم ڈاکٹر مرزا سلطان احمد صاحب کے قلم سے ایک سائنسی تحقیق پر مبنی مضمون شامل ہے جس میں پیٹ کے بَل سونے کے طبّی نقصانات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
سوتے وقت انسان کی پوزیشن کا صحت پر کیا اثر پڑسکتا ہے؟ گزشتہ ایک دو دہائیوں سے اس طرف زیادہ تحقیق کی گئی ہے جس کی ایک وجہ بیماری SIDS ہے یعنی Sudden Infant Death Syndrome۔ اس بیماری میں ایک سال سے کم عمربچے کی سونے کے دوران اچانک موت ہو جاتی ہے۔اس سے پہلے بچہ بالکل ٹھیک ہوتا ہے اور ٹھیک ٹھاک نیند کی آغوش میں جاتا ہے لیکن پھر رات کو یا صبح کے وقت مُردہ حالت میں پایا جاتا ہے اور موت کی کوئی وجہ معلوم نہیں ہوتی۔ 1992ء میں صرف امریکہ میں ایک سال سے کم عمر 4ہزار 8سوسے زائد بچے اس طرح سے موت کا شکار ہوئے تو سائنسدانوں نے سنجیدگی سے اس بارہ میں تحقیق شروع کی۔ تحقیق کے نتیجہ میں یہ بات سامنے آئی کہ جو بچے اُلٹے ہو کر یعنی پیٹ کے بل سوتے تھے اُن میں اس بیماری کا شکار ہونے کا امکان بہت زیادہ ہوتا ہے۔ چنانچہ جب یہ مہم چلائی گئی کہ اس عمر کے بچوں کو الٹا نہ سلائیں تو اس احتیاط کے نتیجہ میں اس بیماری سے اموات کی شرح میں خاطر خواہ کمی ہوئی اور 2004ء میں امریکہ میں اس بیماری کا شکار ہونے والے بچوں کی تعداد کم ہو کر 2ہزار 200 رہ گئی ۔
اس کے بعد سائنسدانوں کی دلچسپی بڑھنی شروع ہوئی کہ مختلف پوزیشنوں میں سونے کے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں اور صرف بچوں میں ہی نہیں بلکہ بڑی عمر کے لوگوں میں بھی اس قسم کی تحقیقات آگے بڑھنی لگی۔
تحقیق کے نتیجہ میں معلوم ہوا ہے کہ ایک سال سے کم عمر بچے جب پیٹ کے بل سوتے ہیں تو سیدھا سونے کی نسبت ان کی نیند زیادہ گہری ہوتی ہے اور وہ نسبتاً کم مرتبہ نیند سے بیدار ہوتے ہیں۔ اور پیٹ کے بل سوتے ہوئے ان کے دل کی دھڑکن نسبتاً زیادہ تیز ہوتی ہے۔
آ سٹریلیا میں کی جانے والی ایک اَور تحقیق میں بچوں کو مختلف پوزیشنوں میں لٹا کر یہ جائزہ لیا گیا کہ پوزیشن کا دماغ کو آکسیجن مہیا ہونے پر کیا اثر پڑسکتا ہے۔ اس غرض کے لئے دماغ کا Tissue Oxygen Index ماپا گیا۔ معلوم ہوا کہ اگر بچہ اُلٹا سوئے تو اس پوزیشن میں اس کے دماغ کو آکسیجن کی سپلائی نسبتاً کم ہوتی ہے۔ اس طرح سے دماغ کو آکسیجن کی جو کمی ہوجاتی ہے اس کے طویل مدّت میں دماغ پر کیا اثرات ہو سکتے ہیں ، اس سوال کا جواب معلوم کرنے کے لئے ابھی تحقیق جاری ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں