چشم بینا کے لئے کیا کیا نظارے دے گیا – نظم

ہفت روزہ ’’بدر‘‘ قادیان کے ’’سیدنا طاہر نمبر‘‘ میں شامل اشاعت مکرم جمیل الرحمن صاحب کی ایک نظم سے انتخاب پیش ہے:

چشم بینا کے لئے کیا کیا نظارے دے گیا
اُس کے دامن میں تھے جتنے پھول سارے دے گیا
منتشر ذہنوں کو یکسو کر گئی اُس کی صدا
ہر بھٹکتی ناؤ کو سمت و کنارے دے گیا
سلکِ جاں ٹوٹی تو دیکھا دیکھنے والوں نے پھر
آفتاب اپنے عوض کتنے ستارے دے گیا
وقت رخصت رکھ گیا بنیاد مریم فنڈ کی
بیٹیوں بہنوں کو جینے کے سہارے دے گیا

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں