چھ ستمبر اور اندرونی جنگیں

(عمرہارون)

چھ ستمبر ہمارے قومی دنوں میں سے ایک ہے، وہ دن جب پاکستان کے بیٹے اپنی ماؤں کے قدموں میں قربان ہوئے۔ یہ قربانی ایک قومی ورثہ ہے، ایک یادگار ہے جو ہر سال ہمیں اپنے ان شہیدوں کی یاد دلاتی ہے جنہوں نے اپنی جانیں وطن پر نچھاور کر دیں۔
لیکن آج ایک اور جنگ بھی جاری ہے—ایسی جنگ جس میں نہ توپ ہے نہ بندوق، نہ سرحد ہے نہ مورچہ۔ یہ جنگ ہمارے دلوں اور دماغوں میں ہے۔ اس جنگ میں بھی بیٹے اپنی ماؤں سے بچھڑ جاتے ہیں، لیکن کسی دشمن کی گولی سے نہیں بلکہ اپنے ہی خیالات اور ٹوٹے خوابوں کے ہاتھوں۔ وہ چلتے پھرتے نظر آتے ہیں مگر اندر سے برسوں پہلے مر چکے ہوتے ہیں۔
کوئی اپنی ماں باپ کی خوشی کے لیے مر گیا ہے، کوئی اپنی اولاد کی خاطر، اور کوئی اپنے رشتوں کے بوجھ تلے۔ یہ وہ قربانیاں ہیں جنہیں کوئی تمغہ نہیں ملتا، نہ ہی کوئی یادگار بنتی ہے۔
ایسے ٹوٹے ہوئے دلوں اور دبی ہوئی چیخوں کے لیے ہومیوپیتھی اور باخ فلاور ریمیڈیز ایک روشنی ہیں:

Ignatia: غم اور صدمے سے جمود کا شکار دلوں کے لیے۔

Natrum Muriaticum: ان لوگوں کے لیے جو اپنے دکھ دل میں چھپاتے ہیں اور کسی کو بتا نہیں پاتے۔

Anacardium: ان کے لیے جو خود کو دو انتہاؤں کے درمیان پھنسا ہوا محسوس کرتے ہیں۔

Star of Bethlehem (Bach Flower): وہ مرہم جو کسی صدمے یا دکھ کو مندمل کر کے روح کو سکون دیتا ہے۔

Sweet Chestnut: اس وقت کے لیے جب انسان مکمل تاریکی میں ہو اور لگے کہ اب کوئی راستہ باقی نہیں۔

یہ ادویات اور فلاور ریمیڈیز جسمانی موت کو تو واپس نہیں لا سکتیں، لیکن وہ موت جو اندر سے ہو جاتی ہے، وہ خاموش جنازہ جو کوئی نہیں دیکھتا—اس کو زندگی کی طرف واپس لا سکتی ہیں۔

چھ ستمبر ہمیں صرف ماضی کی قربانی نہیں یاد دلاتا بلکہ یہ بھی سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ آج ہم اپنے اندر کے سپاہی کو کیسے زندہ کریں، اپنی ٹوٹی ہوئی روح کو کیسے جوڑیں۔ اور شاید ہومیوپیتھی اور باخ فلاور وہ خاموش سپاہی ہیں جو ہماری اندرونی جنگ جیتنے میں مدد دیتے ہیں۔

نوٹ: ہومیوپیتھی دواؤں کی پوٹینسی ہر کیس کے لحاظ سے مختلف ہوسکتی ہے۔ لیکن Bach flowers کی پوٹینسی ایک ہی ہوتی ہے اور یہ طریقہ علاج 1935ء سے زیراستعمال ہے تاہم بہت سے ہومیوپیتھ اس کی طرف توجہ نہیں کرتے۔ اس حوالے سے مزید معلومات کے لئے آپ اپنے علاقہ کے کسی ہومیوپیتھ سے رابطہ کریں یا ہمیں میسیج کرکے مضمون نگار کا فون نمبر بھی حاصل کرسکتے ہیں۔

چھ ستمبر اور اندرونی جنگیں” ایک تبصرہ

  1. 1965 کی جنگ جس ملک کو بچانے کے لیے ہوئی تھی یعنی جمہوریہ اسلامی پاکستان لیکن نہ تو وہ ملک اسلامی رہا نہ وہ جمہوریت رہی اور حتّی کہ جس شخص نے اس کے لیے جدوجہد کی تھی وہ بھی اس کو بھی مار دیا گیا اور اب جو بھی شخص ایسی جدوجہد کرے گا تو وہ ایسے ہی مارا جائے گا۔ دنیا کے تمام لوگ اپنی انا کے گھیرے میں بند ہیں اور ہر انسان سمجھتا ہے کہ جو وہ سوچ رہا ہے یا جو وہ کہہ رہا ہے اور جو وہ سمجھ رہا ہے وہ سب ٹھیک ہے۔ بعض اوقات ماں باپ کی ضد کے اگے بچے مجبور ہوجاتے ہیں اور بعض اوقات بچے غلط فیصلہ کرلیتے ہیں تو پھر کئی لوگوں کو قربانی دینی پڑتی ہے۔ دنیا جسمانی بیماریوں کے ساتھ ذہنی بیماریاں بھی بڑھتی جارہی ہیں۔ ہمیں بس چلتے ہی رہنا ہے، ایک دوسرے کی مدد کرتے ہوئے، سمجھاتے ہوئے اور صبر کے ساتھ۔

Leave a Reply to Rose shah Cancel reply