چینی یا میٹھے کے زیادہ استعمال سے نقصانات – جدید تحقیق کی روشنی میں

چینی یا میٹھے کے زیادہ استعمال سے نقصانات – جدید تحقیق کی روشنی میں
(فرخ سلطان محمود)

٭ جدید طبی تحقیق کے مطابق میٹھے کا زیادہ استعمال جسم میں ہائپر ہائی ڈروسز یعنی پسینے کی زیادتی کا باعث بنتا ہے جس سے تشویش، ذہنی دباؤ، ڈپریشن، تنہائی اور غیرمعیاری زندگی کا باعث بن سکتا ہے۔ تحقیق کے مطابق صرف امریکہ میں 7.8ملین لوگ اس خوفناک صورتحال سے دوچار ہوچکے ہیں۔ اس تحقیق کو مرتب کرنے کے لئے ایک لاکھ 50ہزار گھروں کے مکینوں پر ایک سروے کے دوران اعدادو شمار اکٹھے کئے گئے تھے۔ ماہرین کے مطابق نارمل حد سے زیادہ میٹھے کو استعمال کرنے کے عادی افراد میں ذہنی مسائل زیادہ ہوجاتے ہیں جبکہ نارمل حد میں رہتے ہوئے میٹھے کا استعمال صحت کے لئے لازمی اور بہتر ہوتا ہے۔ اس سے انسان کے نروس سسٹم کو تقویت ملتی ہے جس کے درجہ حرارت کو نارمل رکھنے میں مددملتی ہے اور گرمی اور سردی کے درمیان توازن کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے لیکن ہائپر ہائی ڈروسز کے مریضوں کا نظام زیادہ متحرک ہوکر فائدے کی بجائے نقصان دیتا ہے۔ ماہرین نے کہا کہ عالمی سطح پر میٹھا استعمال کرنے کی شرح نسبتاً زیادہ ہے جس سے موٹاپے کے علاوہ ذیا بیطس کے امکانات میں اضافہ ہورہا ہے۔
٭ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگر ہم اپنی جوانی کو دیر تک برقرار رکھنے کے خواہشمند ہیں تو اس کے لئے میٹھی چیزوں کا استعمال کم کردینا چاہئے کیونکہ اس طرح بڑھاپے کو جلد آنے سے روکنے میں کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے۔ مانٹریال یونیورسٹی کے ماہرین نے یہ دریافت کیا ہے کہ غذائی اشیا ء میں شکر کے حد سے زیادہ استعمال اور بڑھاپے کی تیز رفتار آمد میں گہرا تعلق ہے تاہم اس کے لئے براہ راست شکر کو مورد الزام ٹھہرانادرست نہیں ہے بلکہ دراصل جسمانی خلیات کی صلاحیت اس کی ذمے دار ہے جو جسم میں شکر کی موجودگی کو محسوس کرتی ہے اور اس سے کسی شخص کی زندگی کا دورانیہ متأثر ہوتا ہے۔مٹھاس اور بڑھاپے میں تعلق کو سمجھنے کے لئے سائنسدانوں نے خمیر کو نمونے کے طور پر استعمال کیا تھا کیونکہ بنیادی لحاظ سے خمیر کے خلیات حیران کن طور پر انسانی خلیات سے مماثلت رکھتے ہیں۔ چنانچہ مشاہدہ کیا گیا کہ خمیر کے خلیات کی خوراک سے جب گلوکوز کی مقدار کم کردی گئی تو اُن کی زندگی کا دورانیہ بڑھ گیا۔
٭ برطانوی اخبار ٹیلی گراف میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈائٹ اشیائے خورونوش جن میں نقلی چینی شامل کی جاتی ہے اور جنہیں لوگ اپنے وزن میں کمی کے لئے اُنہیں استعمال کررہے ہیں، لیکن دراصل یہ اشیاء وزن کی کمی میں کوئی کردار ادا نہیں کرتیں بلکہ ان کے استعمال سے وزن میں اضافے کا امکان بڑھ جاتا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارا جسمانی نظام اصلی اور نقلی چینی کے فرق کو محسوس کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ یونیورسٹی آف لیورپول کے ماہرین نے تحقیق سے معلوم کیا ہے کہ مصنوعی چینی کے استعمال سے آنتوں کے مٹھاس کو محسوس کرنے والے خلیے متحرک ہوجاتے ہیں اور وہ آنتوں میں موجود خوراک میں سے زیادہ سے زیادہ گلوکوز حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان کا کہنا کہ مصنوعی چینی بھی اصلی چینی کی ہی طرح کام کرتی ہے اور وہ گلوکوز جذب کرنے والے، آنتوں کے خلیوں کو متحرک کرتی ہے۔ جس کے نتیجے میں آنتوں کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے اور زیادہ مقدار میں گلو کوز جذب کرنا شروع کر دیتی ہیں۔ چنانچہ اگر کوئی اپنا وزن کم کرنا چاہتا ہے تو بہتر یہ ہے کہ وہ قدرتی غذا کھائے لیکن کم مقدار میں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں