ڈپریشن

ڈپریشن

فہرست مضامین show

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 10جون 2022ء)
روزنامہ ’’الفضل‘‘ربوہ6؍ستمبر2013ء میں مکرم یاسر حیات صاحب کے قلم سے ڈپریشن کی علامات، وجوہات اور علاج سے متعلق ایک مختصر مضمون شامل اشاعت ہے۔
ڈپریشن ایک کیفیت کا نام ہے جو عموماً ناامیدی اور پریشانیوں کے تسلسل سے جنم لیتی ہے۔ جب کوئی شخص حقیقی اور غیرحقیقی واقعات اور خیالات میں تفریق نہ کرپائے تو یہ ایک مرض کی صورت اختیار کرلیتا ہے جسے سائنسی زبان میں کلینیکل ڈپریشن کہتے ہیں۔
ڈپریشن کی علامات میں ہروقت نقاہت اور کمزوری کا احساس۔ خصوصاً صبح اٹھنے کے بعد سستی، کاہلی اور بےچینی۔ دوستوں عزیزوں سے لاتعلقی، تنہا رہنے کی عادت۔ کسی کام پر بھرپور توجہ نہ دے پانا اور روزمرّہ امورزندگی میں عدم دلچسپی، قوّت فیصلہ میں نمایاں کمی۔ عدم برداشت۔ بےخوابی یا نیند کا غلبہ جس پر کنٹرول نہ رہ سکے۔ وزن میں نمایاں کمی یا زیادتی۔ بھوک کا بڑھنا اور کم ہونا۔
زیادہ تر اٹھارہ سے تیس سال کے نوجوان خصوصاً منشیات استعمال کرنے والے اس بیماری کا شکار ہوتے ہیں۔ خواتین کے متاثر ہونے کے امکانات مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہیں۔ دنیا میں ہونے والی خودکشیوں میں تقریباً نصف ڈپریشن کے مریض ہوتے ہیں۔
ماہرین نفسیات کے مطابق ڈپریشن کی ایک بڑی وجہ انسان کا اپنے ماضی پر پچھتاوا اور ہر ناکامی کے لیے خود کو کوسنا ہے۔ نتیجۃًانسان ہر واقعہ اور بات کو منفی رنگ میں دیکھتا ہے اور خیال کرتا ہے کہ ہرکوئی اس کا نقصان کرنے کے درپے ہے۔ بچپن کی تکلیف دہ یادیں یا ذہنی اور جسمانی تشدّد بھی جوانی میں ڈپریشن کا باعث بنتے ہیں۔
ماہرین حیاتیات کے مطابق یہ ایک موروثی مرض بھی ہے جو والدین سے اولاد میں منتقل ہوسکتا ہے۔
ڈپریشن کا بہترین علاج صلاح و مشورہ اور ترغیب دلانا ہے۔ یعنی متاثرہ فرد سے بات چیت کرکے اُسے اپنائیت کا احساس دلاکر اُس کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کی جائے۔ مریض سے اُس کے خیالات پوچھے جائیں اور اُس کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ بہتر مستقبل کی امید دلانے سے یقینی اور واضح فرق پڑتا ہے اور مریض کا خود پر اعتماد بڑھتا ہے۔
بعض اوقات ادویات کا استعمال بھی ناگزیر ہوتا ہے جو خیالات کو قابو کرکے مریض کو غیرحقیقی سے حقیقی زندگی میں لانے کا کام دیتی ہیں۔
کھیل یا ورزش میں شرکت سے اس مرض میں کمی ہوتی ہے۔ نماز کی باقاعدگی اور ذکرالٰہی کی عادت (تعلق باللہ) سے ڈپریشن کے مرض کا خاتمہ ہوسکتا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں