کس دکھ کے ساتھ نکلے تھے اک بوستاں سے ہم – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 20 ستمبر2008 ء میں مکرم چوہدری شبیر احمد صاحب کا کلام شامل اشاعت ہے۔ اِس کلام میں سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے۔

کس دکھ کے ساتھ نکلے تھے اک بوستاں سے ہم
پیارے دیارِ ارض مسیح زماں سے ہم
فضل عمر تھے درد کے ماروں کے راہبر
جن کو ہر ایک درد رسیدہ کی تھی خبر
آساں نہ تھی یہ بات کہ مہجور خستہ حال
ظلم و ستم کے ماروں کا مٹ جائے گا ملال
تسکین پاسکیں گے وہ اجڑے دیار میں
راحت وہ پاسکیں گے کسی دشتِ خار میں
فضل عمر کے سایہ میں اللہ کا لے کے نام
اس کاروانِ درد نے واں کر لیا قیام
پانی نہ تھا سبزہ نہ تھا صحرا تھا ہر طرف
آدم کے دشمنوں کا بسیرا تھا ہر طرف
اب اس زمیں کو دیکھیں کہ باغ وبہار ہے
گلہائے رنگا رنگ سے وہ لالہ زار ہے
اس شہر میں خدا کے گھروں کی بہار ہے
اس سر زمیں سے قادرِ مطلق کو پیار ہے

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں