کہیں آرزوئے سفر نہیں کہیں منزلوں کی خبر نہیں – نظم

ماہنامہ ’’مصباح‘‘ ربوہ نومبر 2003ء میں شامل اشاعت مکرمہ طلعت صدیقی صاحبہ کی ایک نظم سے انتخاب پیش ہے:

کہیں آرزوئے سفر نہیں کہیں منزلوں کی خبر نہیں
کہیں راستہ ہی اندھیر ہے کہیں پا نہیں کہیں پر نہیں
اے ہوائے موسمِ غم ذرا مجھے ساتھ رکھ میرے ساتھ چل
میرے ساتھ میرے قدم نہیں میرے پاس میری نظر نہیں
یہ جو عمر بھر کی ریاضتیں یہ نگر نگر کی مسافتیں
یہ تو روگ ہیں مہ و سال کا یہ تو گردشیں ہیں سفر نہیں

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں