کیڑے مار ادویات کے نقصانات – جدید تحقیق کی روشنی میں

کیڑے مار ادویات کے نقصانات – جدید تحقیق کی روشنی میں
(ناصر محمود پاشا)

ماہرین نے کہا ہے کہ فصلوں کو تَباہ کرنے والے کیڑوں کی ہلاکت کے لئے استعمال کی جانے والی دواؤں سے پیدا ہونے والی آلودگی، اور پارکنسن کی بیماری کے درمیان گہرا تعلق ثابت ہوچکا ہے۔ امریکی محققین نے چھ سو افراد کا جائزہ لینے کے بعد بتایا ہے کہ جو لوگ ایسے ماحول میں رہتے رہے ہیں جہاں کیڑے مار ادویات استعمال کی جاتی ہوں، اُن میں اس اعصابی بیماری میں مبتلا ہونے کے امکانات 1.6 گُنا زیادہ دیکھے گئے ہیں۔ تاہم یہ بیماری جو عمر کے آخری دَور میں ہوتی ہے اور اِس سے نقل و حرکت کے علاوہ بات چیت بھی متأثر ہوتی ہے، جینیاتی نقائص کی وجہ سے بھی ہوسکتی ہے۔ برطانیہ کی ایک یونیورسٹی میں ہونے والی اِس تحقیق کے محققین کا یہ بھی کہنا ہے کہ کاڈلیور آئل کی صرف دس گرام مقدار روزانہ استعمال کرنے سے جوڑوں کی تکلیف میں مبتلا مریضوں کو اتنا افاقہ ہوسکتا ہے کہ وہ درد دُور کرنے والی دیگر دوائیں بھی ترک کرسکتے ہیں۔ چنانچہ محققین کے جائزے کے مطابق کاڈلیور آئل استعمال کرنے والے مریضوں کو Non-Steroidal Anti-Inflammatory Drugs کی ضرورت تیس فیصد کم ہوگئی تھی۔ اس تحقیق کی ضرورت اس لئے پیش آئی تھی کہ ایسی دوائیں استعمال کرنے والوں میں اِن دواؤں کے ضمنی مُضر اثرات بہت زیادہ دیکھے گئے ہیں۔ اس تحقیق میں ساٹھ مریضوں کو شامل کیا گیا تھا جنہیں یا تو کاڈلیور آئل دیا گیا یا پھر اس سے ملتی جلتی فرضی دوائیں استعمال کروائی گئیں۔ نو ماہ کے بعد دیکھا گیا کہ کاڈلیور آئل استعمال کرنے والے مریضوں میں سے 39 فیصد میں درد دُور کرنے والی دواؤں کا استعمال کم ہوگیا تھا جبکہ دوسرے گروپ میں ایسے مریضوں کی تعداد صرف دس فیصد تھی۔ یہ بات بھی اہم تھی کہ درد دُور کرنے والی دواؤں کی کمی کے باوجود مریضوں کے جوڑوں کی تکلیف میں کسی قسم کا کوئی اضافہ نہیں دیکھا گیا۔ یہ تحقیق تین مختلف جگہوں پر کی گئی اور تینوں جگہ یہ بات ثابت ہوگئی کہ کاڈلیور آئل کے استعمال سے Non-Steroidal Anti-Inflammatory Drugs کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔ ویسے بھی یہ دوائیں اگر زیادہ عرصے تک استعمال کی جاتی رہیں تو ان سے معدے میں جریانِ خون کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ اور کچھ عرصہ پہلے یہ بھی معلوم کیا گیا تھا کہ جو مریض ایسی دوائیں زیادہ دیر سے استعمال کر رہے تھے، اُن میں دل کے دورے اور فالج کے خطرات بھی دوسروں کی نسبت زیادہ تھے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ کاڈلیور آئل میں شامل فیٹی ایسڈز میں سوزش دُور کرنے والی خصوصیات موجود ہوتی ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں