کی رقم ہم نے بھی عرشیؔ داستاں سب سے الگ – نظم

ماہنامہ ’’النور‘‘ امریکہ اگست و ستمبر 2010ء میں سانحۂ لاہور کے حوالہ سے مکرمہ ارشاد عرشی ملک صاحبہ کی ایک طویل نظم شائع ہوئی ہے جس میں سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:

کی رقم ہم نے بھی عرشیؔ داستاں سب سے الگ
کربلا جب ہم پہ اُتری ناگہاں سب سے الگ
چلچلاتی دوپہر ، پھر خوں میں لتھڑی شام تھی
عاشقوں کا جب ہؤا اِک امتحاں سب سے الگ
سو برس میں سانحے گو ہم پہ گزرے اَن گنت
اب مگر ٹوٹی قیامت اَلْاَماں سب سے الگ
دل سے خوں رِستا رہا پر ہونٹ ہم نے سی لئے
ہاں مگر سجدوں میں کی آہ و فغاں سب سے الگ
نسخۂ اکسیر اپنا تو سِہَامُ اللَّیْل ہے
تیر ہیں اپنے الگ ، اپنی کماں سب سے الگ
ہم کمانے کے لئے بیٹھے ہیں مولا کی رضا
مال ہے اپنا الگ ، سود و زیاں سب سے الگ
دھوپ کتنی بھی کڑی ہو مطمئن ہیں مرد و زن
ہے خلافت کا جو سر پر سائباں سب سے الگ

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں