گینز بُک آف ورلڈ ریکارڈ

ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ جنوری 2011ء میں گینز بُک آف ورلڈ ریکارڈ کے بارے میں مکرم راجہ اطہر قدوس صاحب کا ایک معلوماتی مضمون شامل اشاعت ہے۔
10؍نومبر 1945ء کی شام آرتھرگینس سن اینڈ کمپنی کے مینیجنگ ڈائریکٹر Sir Hugh Beaver آئرلینڈ میں پرندوں کا شکار کھیل رہے تھے۔ انہوں نے Golden Plovers کے ایک غول کو نشانہ بنایا مگر پرندوں کی تیزی کے باعث ان کا نشانہ چُوک گیا۔ رات کو جب وہ اپنے ساتھیوں میں بیٹھے تھے تو انہوں نے Plovers کو دنیا کا تیزرفتار ترین پرندہ قرار دیا۔ پھر لندن واپس آکر انہوں نے ایک ایسی کتاب کی اشاعت کا منصوبہ بنایا جس میں دنیا کے سب سے بڑے، سب سے چھوٹے، سب سے تیز اور سب سے طویل چیزوں کے بارے میں معلومات ہوں۔ خوش قسمتی سے اُن کے ادارے کا ایک افسر دو جڑواں بھائیوں Norris اور Ross Mc. Whirters سے واقف تھا جو ایک صحافی کے بیٹے تھے۔ انہیں بچپن ہی سے مختلف موضوعات پر ریکارڈ جمع کرنے کا شوق تھا اور انہوں نے بہت سی نادر اشیاء بھی جمع کررکھی تھیں۔ 1951ء میں انہوں نے اخبارات، انسائیکلوپیڈیاز اور ایسے دوسرے اداروں کو اعدادوشمار کی فراہمی کا کام شروع کیا۔ انہوں نے اپنی پہلی کتاب The Guiness Book of Superlatives کی پہلی جلد شائع کی جو 198 صفحات پر مشتمل تھی۔ کرسمس تک یہ کتاب Non-Fiction Best-Seller فہرست میں پہلے نمبر پر آگئی۔ اس کے بعد اب تک سوائے 1957ء اور 1959ء کے یہ کتاب ہر سال باقاعدگی سے ریکارڈ update کرتے ہوئے شائع ہورہی ہے۔ اس وقت تک یہ کتاب 25 زبانوں میں چھ کروڑ سے زیادہ تعداد میں شائع ہوچکی ہے اور ہر ہفتے اس کتاب کی اشاعت میں پچاس ہزار کاپیوں کا اضافہ ہوجاتا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں