یادداشت میں بہتری کے لئے چند ٹوٹکے – جدید تحقیق کی روشنی میں

یادداشت میں بہتری کے لئے چند ٹوٹکے – جدید تحقیق کی روشنی میں
(محمود احمد ملک)

ایک گزشتہ رپورٹ میں ان بیماریوں کی نشاندہی کی گئی تھی جو یادداشت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں- ذیل میں چند ایسے امور پیش ہیں‌جو ذہنی طاقتوں کو جلا بخش سکتے ہیں-
ماہرینِ نفسیات کا کہنا ہے کہ ہر شخص کی ذہانت کے معیار یعنی Intelligence Quality کا انحصار اُس کی تعلیمی استعداد، اُس کے ماحول، اُس کو حاصل ہونے والی سہولتوں، نیز قدرت کی جانب سے ودیعت ہونے والی دماغی صلاحیت اور کئی دوسرے عوامل پر ہوتا ہے۔
اٹھارہ کتابوں کے مصنف اور جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے میڈیکل سکول میں نیورولوجیکل پروفیسر رچرڈ کا کہنا ہے کہ کوئی بھی شخص کسی مقررہ ذہانت کے ساتھ پیدا نہیں ہوتا۔ اور یہ کہ لوگ مختلف طریقوں سے اپنی ذہانت کے معیار میں مزید اضافہ کرسکتے ہیں۔ ان طریقوں میں اعلیٰ پائے کے ادب کا مطالعہ، اپنی دلچسپی کے شعبوں میں اضافہ اور اپنے حافظے میں محفوظ الفاظ کے ذخیرے میں اضافہ کرتے رہنا شامل ہے۔
نیز ہم جو نئے لفظ سنتے ہیں۔ اِن لفظوں کو اپنے جملوں میں استعمال کرنے کی مشق کے ذریعے اِنہیں اپنے حافظے میں محفوظ کرسکتے ہیں ورنہ کچھ ہی عرصے میں وہ الفاظ بھول جائیں گے۔
مسٹر رچرڈ کا کہنا ہے کہ دماغی کارکردگی میں اضافے کے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنے دماغ کو فعال رکھیں۔ کیونکہ اگر ہم الزائمر یعنی یادداشت میں خرابی کی بیماری کے خطرے سے محفوظ رہنا چاہتے ہیں تو ہمیں چاہئے کہ اپنا حافظہ بڑھانے کی طرف توجہ دیں۔ اِس مقصد کے لئے کی جانے والی آسان دماغی ورزش میں اپنے گردو پیش کا بصری نقشہ تیار کرنا بھی شامل ہے۔ اِس کا آسان طریقہ یہ ہے کہ ہم اپنے گھر، لائبریری یا کسی عمارت میں جائیں یا کسی بھی راستہ سے گزریں۔ اور پھر بعد میں یہ سوچیں کہ ہم نے وہاں کیا کچھ دیکھا اور کونسی چیز کس جگہ پر تھی۔ اور اُن چیزوں میں کیا کیا خاص بات تھی۔ اس طرح رفتہ رفتہ ہم چیزوں کی جزئیات کو اپنے دماغ میں خودبخود محفوظ کرنا شروع کردیں گے جس سے حافظہ بڑھ جائے گا۔ مسٹر رچرڈ کہتے ہیں کہ اگرچہ بہت سے عوامل حافظے کی کمزوری کا سبب بنتے ہیں جن میں بعض دماغی امراض، اور عمر میں اضافہ بھی شامل ہیں، لیکن اگر ہم اپنے دماغ کو زیادہ مصروف نہیں رکھتے اور کوئی دماغی مشق نہیں کرتے تو اس صورت میں بھی ہمارا حافظہ کمزور پڑسکتا ہے۔
٭ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تنہا رہنے والے درمیانی عمر کے افراد کو شادی شدہ افراد کے مقابلے میں، یادداشت کھودینے کی بیماری (یعنی ڈیمنشیا) میں مبتلا ہونے کا خطرہ دو گنا ہوتا ہے۔ نفسیاتی اور طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ شادی شدہ حیثیت اور ڈیمنشیا کے درمیان گہرا تعلق ہے اور ساتھی کا ہونا بڑی عمر میں ذہنی کمزوری سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔ مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ درمیانی عمر میں تنہا رہنے والوں میں ڈیمنشیا ہونے کا امکان تین گنا زیادہ ہوتا ہے۔ یہ تحقیق اوسطاً 50برس کی عمر کے قریباً ڈیڑھ ہزار افراد پر کی گئی ہے جنہیں 65 اور پھر 79 برس کی عمر پر پہنچنے کے بعد دوبارہ زیرمطالعہ لایا گیا تھا۔ مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ شادی شدہ افراد کو بڑھاپے میں ڈیمنشیا کے خطرات دوسروں کی نسبت بہت کم درپیش ہوتے ہیں۔
٭ جرمن طبی ماہرین نے کہا ہے کہ روزمرہ کی خوراک میں کیلوریز کی مقدار کو کم کرکے یادداشت کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ ’پروسیڈنگ آف نیشنل اکیڈمی آف سائنس‘ میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ زیادہ نشاستے والی خوراک دماغی سرگرمیوں کو متأثر کرتی ہے اور زیادہ کیلوریز دماغ کی ساخت اور یادداشت کو کمزور بناتی ہیں۔ ماہرین نے مزید کہا ہے کہ زیادہ کیلوریز والی خوراک میں موجود ’’فیٹی ایسڈز‘‘ دماغی سرگرمیوں کو سست کر دیتے ہیں جس سے دماغی بیماری ’’الزائمر‘‘ کا خطرہ بھی بڑھ سکتا ہے ۔
٭ ACS جرنل آف ایگریکلچر اینڈ فوڈ کیمسٹری میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ بلیوبیریز کا جوس یادداشت میں اضافہ کرنے میں مدد کرتا ہے اور دماغی تھکاوٹ کو دُور کرتا ہے۔ امریکہ کی یونیورسٹی آف سینسینائی میں 70 افراد پر کئے جانے والے تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ یادداشت میں کمی پر قابو پانے کے لئے بلیوبیریز کا جوس بہت اہم ہے۔
٭ کنگز کالج لندن کے انسٹیٹوٹ آف سائیکاٹری کے ماہرین طب نے انکشاف کیا ہے کہ معمول کی عمر میں ملازمت چھوڑنے کی بجائے تاخیر سے ریٹائرمنٹ لینا، نسیان کے مرض یعنی الزائیمر کے مرض کے خلاف لڑنے میں مدد دے سکتا ہے۔ ماہرین نے اس بات کا پتہ لگانے کے لئے الزائیمر کے مرض کی ابتدائی علامات کا شکار ہونے والے 382 افراد کا مطالعہ کیا جس سے یہ معلوم ہوا کہ دیر سے ریٹائرمنٹ لینے اور یادداشت کھودینے کی بیماری کے تاخیر سے لاحق ہونے کے درمیان خاص تعلق پایا جاتا ہے۔
٭ برطانوی اخبار ڈیلی ٹیلی گراف میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بڑی عمر میں یادداشت کا کمزور ہونا ایک قدرتی عمل ہے۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ خوراک میں مچھلی کا تیل شامل کرنے سے یادداشت کی کمزوری کے عمل کو سست کیا جاسکتا ہے اور یادداشت اس سطح پر لوٹ سکتی ہے جس پر وہ تین سال پہلے تھی۔
٭ ناروے کے ماہرین غذائیات نے کہا ہے کہ مچھلی کھانے والے لوگوں بالخصوص معمر افراد کو مختلف ذہنی بیماریوں اور یادداشت میں کمی کا عارضہ لاحَق نہیں ہوتا۔ مچھلی میں اومیگا تھری کثرت سے پایا جاتا ہے جو دماغ کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں معاون ہے۔
اس سلسلے میں کی گئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ مسلسل چھ ماہ تک اومیگا تھری سپلیمنٹ استعمال کرنے سے بڑی عمر کے ان لوگوں کو فائدہ مند پہنچا جن کی یادداشت اور سیکھنے کی صلاحیت عمررسیدہ ہونے کے باعث متاثر ہوچکی تھی۔ چنانچہ ماہرین نے اوسطاً 70 سال کی عمر کے 485 رضاکاروں پر مچھلی کے تیل میں کثیر مقدار میں پائے جانے والے DHA فیٹی ایسڈز کے اثرات کا جائزہ لیا تو معلوم ہوا کہ اس کے استعمال سے اُن کی یادداشت اور دیگر دماغی صلاحیتوں میں نمایاں طور پر اضافہ ہوا ہے۔ بلکہ مچھلی کے تیل کے 900ملی گرام کے کیپسول روزانہ کھانے سے ان کی یادداشت میں اتنی بہتری آئی، جیسے وہ اپنی عمر میں تین سال پیچھے چلے گئے ہوں۔ اس تحقیق کے نتائج کے بعد ماہرین نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ مچھلی کے تیل میں پائے جانے والے فیٹی ایسڈز کا استعمال الزائمر کے مریضوں کے لئے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔ اور اگر الزائمر کی ابتداء میں ہی تشخیص ہوسکے تو مچھلی کے تیل کے استعمال سے اس تکلیف دہ مرض پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے۔
بڑی عمر میں پیدا ہونے والی دماغی پیچیدگیوں پر فیٹی ایسڈز کے اثرات کے حوالے سے کی جانے والی اس تحقیق کی قیادت بائیو سائنس سے متعلق ایک امریکی کمپنی مارٹک سے منسلک ڈاکٹر کیرن نے کی تھی۔ جو کائی سے DHA فیٹی ایسڈز بنانے میں کامیابی بھی حاصل کر چکے ہیں۔
DHA پر کی جانے والی یہ تحقیق ان دو میں سے ایک ہے جو آسٹریا کے شہر ویانا میں انٹرنیشنل الزائمر ایسوسی ایشن کے سالانہ اجلاس میں پیش کی گئی ہیں۔ اِس تحقیق سے یہ بھی ظاہر ہوا تھا کہ الزائمر کے ابتدائی سے درمیانی سطح تک کے مریضوں کو DHA مرکب دینے سے ان کی خراب ہوتی ہوئی یادداشت پر کوئی مُثبت اثر نہیں ہوا۔ تاہم ایسے صحت مند افراد جنہیں اپنی یادداشت کے حوالے سے کچھ شکایات تھیں، اس مرکب کے استعمال سے ان کی یادداشت میں نمایاں بہتری آئی۔ چنانچہ اگر الزائمر کے آغاز میں دماغ سے متعلق پیچیدگیاں پیدا ہونے سے پہلے، DHA مرکبات سے علاج شروع کر دیا جائے تو عمدہ نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔ تاہم الزائمر ایسوسی ایشن کے چیف میڈیکل اینڈ سائنٹفک آفیسر ڈاکٹر ولیم تھائیز کا کہنا ہے کہ دماغی کارکردگی میں سست روی کو روکنے کے لئے DHA مرکبات کے استعمال کے بارے میں مشورہ دینا ابھی بہت قبل از وقت ہے کیونکہ اِن مرکبات کے مضر اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں