جلسہ سالانہ برطانیہ 2002ء کی جھلکیاں

جلسہ سالانہ برطانیہ 2002ء کی جھلکیاں

(محمود احمد ملک)

(مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل لندن 30 اگست 2002ء)

= امسال جلسہ سالانہ میں 19 ہزار 407 ؍افراد شامل ہوئے جبکہ 2000ء میں یہ حاضری اکیس ہزار سے زائد تھی۔
= ممالک بیرون سے سب سے زیادہ مہمان جرمنی سے تشریف لائے، دوسرے نمبر پر پاکستان اور تیسرے نمبر پر امریکہ سے مہمان تشریف لائے۔
= امسال74 ممالک کے وفود نے جلسہ سالانہ برطانیہ میں شرکت فرمائی جبکہ گزشتہ جلسہ سالانہ کے موقع پر یہ تعداد 77 تھی۔
= امسال جلسہ سالانہ کے موقع پر چار ممالک کے سربراہان مملکت نے خیرسگالی کے پیغامات ارسال کئے جن میں وزیراعظم برطانیہ،وزیراعظم تنزانیہ، وزیراعظم گیانا اور صدر غانا شامل ہیں۔
= جلسہ سالانہ کے تمام اہم پروگرام مسلم ٹیلی ویژن احمدیہ انٹرنیشنل نے براہ راست نشر کئے۔
= امسال جلسہ سالانہ کے تیسرے روز دسویں عالمی بیعت کی تقریب منعقد ہوئی۔ اس موقع پر دنیا کے دو کروڑ چھ لاکھ چون ہزار سے زائد افراد نے بیعت کرکے جماعت احمدیہ مسلمہ میں شمولیت اختیار کی۔ الحمدللہ علیٰ ذالک۔ عالمی بیعت کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی اقتداء میں عالمگیر جماعت احمدیہ نے سجدہ شکر ادا کیا۔
= امسال بھی مَردوں اور عورتوں کے جلسہ گاہ کے طور پر نصب کی جانے والی مارکیاں ہالینڈ سے منگوائی گئی تھیں اور گزشتہ سال کی نسبت زیادہ کشادہ کی گئی تھیں۔ ان مارکیوں میں نیچے چوبی فرش لگاکر اوپر قالین بچھائے گئے تھے۔
= امسال جلسہ سالانہ کے احاطہ میں داخلہ کے لئے جو رجسٹریشن کارڈ جاری کئے گئے تھے وہ پہلی مرتبہ بارکوڈسسٹم کے تحت تیار کئے گئے تھے۔ اس کے نتیجہ میں نہ صرف حاضرین کی درست تعداد معلوم کرنے میں سہولت رہی بلکہ حفاظتی نقطۂ نگاہ سے بھی یہ طریقہ کار بہت مفید ثابت ہوا۔
= امسال پہلی مرتبہ مسجد بیت الفتوح مورڈن میں باقاعدہ مہمان نوازی کا نظام قائم کیا گیا تھا۔ قریباً ایک ہزار مہمانوں نے یہاں قیام کیا جن میں 400 سے زائد خواتین تھیں۔ ان مہمانوں کی خدمت کیلئے رہائش، مہمان نوازی، ٹرانسپورٹ اور دیگر کئی شعبہ جات کے رضاکار ہمہ وقت حاضر رہے۔
= امسال اسلام آباد میں پرائیویٹ خیمہ جات کا ایک چھوٹا سا شہر آباد کیا گیا تھا جس پر 420 خیمے مہمانوں نے خود لاکر نصب کئے تھے۔ اس جگہ مہمانوں کو مختلف سہولتیں بھی فراہم کی گئی تھی۔
= اس جلسہ کے لئے پرائیویٹ خیمہ جات کے علاوہ کُل 258 مارکیاں اور خیمہ جات نصب کئے گئے۔ جن میں سے 93 جماعت کی ملکیت تھے جبکہ باقی کرایہ پر حاصل کئے گئے تھے۔
= امسال کار پارکنگ کے لئے اسلام آباد سے نصف کلومیٹر کے فاصلہ پر چالیس ایکڑ زمین کرایہ پر حاصل کی گئی تھی۔ اتوار کے روز کار پارک میں کاروں کی تعداد 2300 سے زائد تھی۔
= کارپارک سے اسلام آباد پہنچنے کے لئے احباب کی سہولت کے لئے مین روڈ کے اوپر ایک عارضی پُل بنایا گیا تھا جس کے نتیجہ میں احباب و خواتین کو مقام جلسہ تک پہنچنے کے لئے سڑک پر چلنے کی ضرورت نہیں رہی تھی اور پیدل چلنے کا فاصلہ بھی بہت کم ہوگیا تھا۔ نیز معذور افراد کے لئے ایک شٹل سروس مہیا کی گئی تھی جو ہمہ وقت معذور افراد کو پارکنگ سے جلسہ گاہ تک پہنچانے اور وہاں سے واپس لانے میں مصروف رہی۔
= امسال ایسی خواتین کے لئے ایک اضافی مارکی لگوائی گئی تھی جو اپنے چھوٹے بچوں کو Push Chairs میں لے کر آتی ہیں۔
= امسال مجموعی طور پر دو ہزار سے زیادہ کارکنان اور کارکنات نے رضاکارانہ خدمت کی سعادت حاصل کی۔
= مردانہ جلسہ گاہ میں پانی پلانے کیلئے 124؍ بچوں نے ڈیوٹی دی جن کا تعلق 12 ممالک سے تھا۔
= شعبہ ٹرانسپورٹ نے امسال پہلی مرتبہ Stanstead ایئرپورٹ کو بھی باقاعدہ طور پر اپنے پروگرام میں شامل کیا۔ اس ایئرپورٹ سے آنے والے مہمانوں کی تعداد قریباً دو ہزار تھی۔
= شعبہ ٹرانسپورٹ کے زیراہتمام (53 سیٹوں والی) 20 بڑی کوچز کے علاوہ 28 منی بسیں کرایہ پر لی گئی تھیں۔
= امسال جلسہ کے پہلے روز بارہ ہزارسے زائد، دوسرے روز تیرہ ہزار سے زائد اور آخری روز قریباً پندرہ ہزار مہمانوں کی لنگرخانہ اسلام آباد کے ذریعہ مہمان نوازی کی گئی۔
= جلسہ سالانہ کے دوران استعمال میں آنے والے نان مکمل طور پر ’’روٹی پلانٹ‘‘ واقع اسلام آباد میں تیار ہوئے۔
= اسلام آباد کے لنگرخانہ میں روزانہ پکنے والی دیگوں کی تعداد قریباً دو سو تھی۔
= امسال چار لنگر جلسہ کے مہمانوں کے لئے جاری تھے۔ ایک لنگر مسجد بیت الفتوح مورڈن میں کام کر رہا تھا جبکہ دوسرا لنگر اسلام آباد میں تمام مہمانوں کے لئے کھانا مہیا کرنے کا ذمہ دار تھا۔ تیسرا لنگر یورپین فوڈ تیار کرنے کا ذمہ دار تھا جبکہ چوتھا لنگر VIP مہمانوں کی خدمت پر مامور تھا۔ اس کے علاوہ پرہیزی کھانے کا انتظام بھی کیا گیا تھا۔
= جلسہ سالانہ برطانیہ کے موقع پر بہت سے مہمانان خصوصی تشریف لائے جن کا تعلق برطانیہ سے بھی تھا اور دنیا کے دیگر ممالک سے بھی۔ ان مہمانوں کے استقبال کیلئے دو شعبہ جات قائم تھے۔ ایک شعبہ برطانیہ کے مہمانوں کے استقبال کا ذمہ دار تھا جبکہ دوسرا بیرونی ممالک سے تشریف لانے والے مہمانوں کی خدمت سرانجام دینے پر مامور تھا۔
= جلسہ سالانہ میں شامل مہمانان خصوصی جن کا تعلق برطانیہ سے تھا، ان میں ممبران پارلیمینٹ، میئرز، کونسلرز اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے قریباً ایک سو افراد شامل ہیں۔
= امسال دیگر ممالک سے 87 مہمان VIP تھے جن میں بینن سے دو بادشاہ اور نائیجر سے ایک بادشاہ، نائیجر سے دو وزراء، کانگو سے ایک چیف، سینیگال سے دو ممبران پارلیمینٹ، اردن سے دو ممبران پارلیمینٹ، غانا سے صدر مملکت کے مشیر اور انڈونیشیا کی حکومت کی نمائندہ ایک خاتون پروفیسر شامل تھیں۔
= امسال شعبہ سمعی و بصری کی طرف سے MTA کے ذریعہ جلسہ سالانہ کی کارروائی سننے والوں کے لئے 12 زبانوں میں رواں ترجمہ کا انتظام موجود تھا۔ تاہم مارکیوں میں گیارہ بڑی زبانوں سے 1010؍ سے زائد افراد نے استفادہ کیا۔ ان میں 657؍مرد اور 353؍خواتین شامل تھیں۔ ان افراد کو تراجم سے مستفید ہونے کے لئے وائرلیس سیٹ مہیا کئے گئے تھے۔ جن زبانوں میں ترجمہ کی سہولت مہیا تھی ان میں البانین، عربی، بنگالی، بوزنین، انگریزی، فرانسیسی، جرمن، انڈونیشین روسی، سپینش اور ترکش شامل ہیں۔
= امسال جلسہ گاہ میں ترجمہ کی سہولت مہیا کرنے کے لئے پہلی بار اُس لوپ انڈکشن سسٹم کو جزوی طور پر متعارف کروایا گیا جسے پاکستان میں احمدی انجینئرز نے نہایت ارزاں قیمت پر تیار کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس کی کارکردگی بھی نہایت عمدہ ہے۔ امید ہے کہ آئندہ دو تین سالوں میں بتدریج پرانے نظام کو مکمل طور پر اس نئے نظام سے بدل دیا جائے گا۔
= امسال زنانہ جلسہ گاہ میں جلسہ کی کارروائی کو دیکھنے کے لئے 28 ٹی وی سیٹ لگائے گئے تھے جبکہ مردانہ جلسہ گاہ میں بھی 10 سیٹ مہیا کئے گئے تھے۔
= اسلام آباد میں قریباً 30 مختلف مقامات پر TV سیٹ مہیا کئے گئے تھے تاکہ ڈیوٹیاں دینے والے افراد بھی جلسہ کی کارروائی سے محروم نہ رہیں۔
= امسال جلسہ ریڈیوکے ذریعہ بھی محدود علاقہ میں نشریات پیش کی جارہی تھیں۔ یہ جلسہ ریڈیو FM87.7 پر جلسہ کی کارروائی، مختلف افراد کے انٹرویوز اور ٹریفک اور دیگر امور کے بارہ میں اہم معلومات چوبیس گھنٹے پیش کر رہا تھا اور اس کی نشریات اسلام آباد سے پانچ کلومیٹر تک کے فاصلہ تک سنی جاسکتی تھیں۔ ’’ریڈیو جلسہ‘‘ کی وجہ سے کارپارک اور دیگر ایسی جگہوں پر ڈیوٹی دینے والے افراد بھی جلسہ کی کارروائی سے مستفید ہوئے جنہیں دیگر ذرائع سے یہ سہولت حاصل نہیں ہوسکتی تھی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں