سیدنا حضرت خلیفۃالمسیح الرابع ؓ
رسالہ ’’نورالدین‘‘ جرمنی کے ’’سیدنا طاہرؒ نمبر‘‘ میں مکرم مبارک عارف صاحب سابق نائب صدر خدام الاحمدیہ جرمنی بیان کرتے ہیں کہ حضورؓ اپنے خدام سے بہت پیار کرتے تھے لیکن اصولی باتوں پر ناراضگی کا اظہار بھی کرتے تھے۔ لیکن یہ ناراضگی بھی اپنے اندر تربیت کا پہلو رکھتی تھی۔ اور عموماً چند لمحوں کے لئے ہی ہوتی تھی۔ حضورؓ اپنے خدام میں رہ کر بے حد خوشی محسوس کرتے تھے اور اس کا اظہار آپ کے پُرنور چہرہ مبارک پر بخوبی نظر آتا تھا۔ آپ جب خدام الاحمدیہ کے اجتماعات میں تشریف لاتے تو کبڈی اور مجلسِ عرفان میں آپ کے چہرے کی بشاشت ہر کوئی محسوس کرسکتا تھا۔
حضوررحمہ اﷲ اصولوں کا بہت خیال رکھتے تھے۔ ایک دفعہ خاکسار نے حضورؒکی خدمت میں رہنمائی اور دعا کے لئے ایک ایسے کام کے بارہ میں لکھا جو مجلس خدام الاحمدیہ نے محترم امیر صاحب کے مشورہ اور اجازت سے اپنے ذمہ لیا تھا۔ خاکسار مذکورہ خط میں یہ لکھنا بُھول گیا کہ امیر صا حب کے مشورہ سے یہ کام کیا گیا ہے۔ حضورؒکی طرف سے ناراضگی کا خط موصول ہوا کہ امیر سے آگے نکلنے کا تصور بھی غلط ہے۔ خاکسار نے فوراً جواب تحریر کیا کہ سہواً لکھنے سے رہ گیا ہے۔ ہم اِس بات کا تصور بھی نہیں کر سکتے کہ کسی طرح ہمارا قدم امیر سے آگے نکلنے پائے۔ جس پر حضورؒنے خوشی کا اظہار فرماتے ہوئے لکھا کہ اچھا ہوا آپ نے وضاحت کر دی ورنہ دِل میں افسوس رہتا۔