مشیّت نے یہ چاہا جب نوازے ارضِ عالم کو – نظم
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 18جولائی2008 ء میں مکرم شاہد منصور صاحب کا کلام شامل اشاعت ہے۔ اِس کلام میں سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے۔
مشیّت نے یہ چاہا جب نوازے ارضِ عالم کو
حضورِ حق سے دو تحفے ملے اولادِ آدم کو
کبھی باطل کو خورشید رسالت دور کرتا ہے
کبھی بدر خلافت دہر کو پرُنُور کرتا ہے
ازل سے آج تک یونہی ستیزہ نُور و ظلمت ہیں
خداوند جہاں کی بات پر دونوں شہادت ہیں
مٹی تاثیر باطل شمع حق پھر جگمگا اٹھی
شعاع نور دیں سے بزم دیں پھر جگمگا اٹھی
خلافت کی قبا پھر مصلح موعود نے پہنی
مرے آقا مرے ہادی مرے محمودؓ نے پہنی
گیا جب دورِ محمودی تو دورِ ناصریؒ آیا
پیاسوں کے لئے رحمت کا جام خسروی آیا
مقدّر تھا کہ باغ خلافت پر بہار آئے
مقدّر تھا کہ پھر طاہرؒ امام کامگار آئے
خلافت کی قبا پھر اک دل پُرنُور نے پہنی
مرے آقا مرے رہبر مرے مسرور نے پہنی
نوشتوں میں لکھے احوال پورے ہوگئے آخر
خدا کے فضل سے سو سال پورے ہو گئے آخر
خداوند! ہمارے دل کو توفیق اطاعت دے
خداوند! نئی نسلوں کو بھی یہ جام وحدت دے