امریکی ریاست ’’ہوائی‘‘
امریکہ سے ہزاروں میل دُور بحرالکاہل میں امریکہ کی پچاسویں ریاست ’’ہوائی‘‘ آٹھ جزائر پر مشتمل ہے۔ یہ واحد ریاست ہے جہاں سفید فام اقلیت میں ہیں۔ اسے 21؍اگست 1959ء کو امریکہ کی ریاست کے طور پر دنیا کے نقشہ میں شامل کیا گیا۔ دارالحکومت ہونولولو ہے اور یہ ریاست سیاحت کی وجہ سے اور امریکی اڈے کی وجہ سے معروف ہے۔ اس ریاست میں آبادی کا آغاز ایک ہزار سال قبل اُس وقت ہوا جب یہاں Polynesia سے آکر لوگ آباد ہوئے۔ سمندر کے کنارے کئی دیہات آباد ہوئے اور مقامی بادشاہتوں کا نظام جاری ہوگیا۔ انیسویں صدی کے آغاز میں ایک علاقائی بادشاہ Kamehameh the Ist ان جزائر کو متحد کرکے ایک بادشاہت قائم کرنے میں کامیاب ہوگیا اور 1810ء میں وہ متحدہ ہوائی کا بادشاہ بنا۔
برطانوی مہم جُو جیمز کک نے 1778ء میں ہوائی کو دریافت کیا۔ اگلے ہی سال وہ مقامی باشندوں کے ہاتھوں قتل ہوگیا لیکن امریکی اور یورپین سیاحوں نے یہاں آنا جانا شروع کردیا اور یہاں کے لوگوں کو مویشیوں سے متعارف کروایا۔ ہوائی کی دریافت کے وقت یہاں کی آبادی تین لاکھ تھی لیکن بیماریوں اور جنگوں کی وجہ سے 1850ء میں یہ 75ہزار رہ گئی۔ ہوائی کے بارہ میں ایک مضمون مکرم محمد محمود طاہر صاحب کے قلم سے روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 7؍اپریل 2000ء کی زینت ہے۔
ہوائی جزائر کا وجود دس لاکھ سال قبل آتش فشاں کے پھٹنے کے نتیجہ میں ہوا۔ پھر اس آتش فشاں کے دہانے سے سینکڑوں سال تک لاوا بہتا رہا۔ ہوائی کا کُل رقبہ 6424؍مربع میل ہے۔ 1820ء میں امریکیوں نے ہوائی میں آنا شروع کیا اور ساتھ ہی عیسائی مشنری بھی یہاں آنے لگے اور عیسائیت یہاں پھیلنے لگی۔ مشنریوں نے ہوائی زبان کو تحریر میں لانے کا کام بھی کیا اور ملک کے لئے نیا آئین بنایا۔ امریکیوں نے بے زمین لوگوں میں زمین تقسیم کی اور لوگوں میں ووٹنگ سسٹم متعارف کروایا۔ امریکیوں نے پہلے ہوائی کی اقتصادیات پر قبضہ کیا اور پھر اس کی سیاست پر بھی قابض ہوگئے۔ دونوں ممالک میںکئی معاہدے ہوئے اور امریکی وزیر برائے ہوائی یہاں کا گورنر بن گیا۔ 1893ء میں امریکی فوج نے ہوائی کی ملکہ کو تخت سے سبکدوش کرکے ہوائی کو آزاد ریپبلک کا درجہ دیدیا گیا اور ڈول فیملی یہاں قابض ہوگئی۔ یہ فیملی مشنریوں کی اولاد تھی اور امریکہ سے الحاق اس کا بنیادی مقصد تھا۔ چنانچہ 1898ء میں امریکہ نے ہوائی پر قبضہ کرلیا لیکن اسے باقاعدہ امریکی ریاست کا درجہ بہت عرصہ کے بعد ملا۔
1996ء میں ہوائی کی آبادی بارہ لاکھ تھی جن میں سے تیسرا حصہ سفید فام، تیسرا حصہ جاپان سے آنے والوں کا اور چھٹا حصہ مقامی لوگوں کا ہے۔ ایک بڑی تعداد فلپائنی اور چینی آبادکاروں کی ہے۔ 1820ء میں ہوائی کا دارالحکومت بنائے جانے والے شہر ہونولولو کی آبادی اس وقت چار لاکھ ہے۔ ہونولولوکا مقامی زبان میں مطلب ہے ’’محفوظ بندرگاہ‘‘۔ ہوائی کی اقتصادیات زراعت اور سیاحت پر منحصر ہے۔ گنا اور انناس کی فصلیں بہت مشہور ہیں۔ یہاں سترہ ایئرپورٹ ہیں۔