آج کا دن طویل تھا کتنا – نظم
ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ ستمبر 2004ء میں شامل اشاعت مکرم چودھری محمد علی صاحب کی ایک نظم سے چند اشعار پیش ہیں:
آج کا دن طویل تھا کتنا
آج برسوں کے بعد شب کی ہے
رنگ لا کر رہے گی بالآخر
جو صدا ہم نے زیرِ لب کی ہے
کون ہے جو نہیں اسیر اس کا
عشق تقصیر ہے تو سب کی ہے
جب بھی چاہا اُسی کو چاہا ہے
اک یہی بات ہم میں ڈھب کی ہے
وہی ہوگا جو اس کو ہے منظور
یعنی مرضی جو میرے ربّ کی ہے