باسکٹ بال
باسکٹ بال کے بانی ڈاکٹر جیمز سمتھ ہیں جو کینیڈین نژاد تھے اور امریکہ میں فزیکل ایجوکیشن کے استاد اور سکول کی فٹ بال ٹیم کے کوچ تھے۔ 1891ء کی شدید سردی میں جو فٹ بال کھیلنا ناممکن ہوگیا تو انہوں نے سکول کے سپرنٹنڈنٹ سٹیبن سے اس بارہ میں تبادلہ خیال کیا کہ کسی چیز کو بالکونی میں لٹکاکر اُس میں فٹ بال ڈالا جاسکے۔ مسٹر سٹیبن نے اُنہیں آڑو کی دو خالی ٹوکریاں لادیں جنہیں بالکونی کے اندر دونوں سروں پر لٹکادیا گیا اور اس طرح باسکٹ بال کا آغاز ہوگیا۔
باسکٹ بال کا پہلا باقاعدہ میچ 1892ء میں کھیلا گیا۔ ڈاکٹر جیمز سمتھ نے اس کھیل کے ابتدائی ضابطے بنائے جو 1896ء تک اُن کی نگرانی میں ہی بنتے رہے جس کے بعد ایمچر اسپورٹس فیڈریشن نے اس کھیل کی ذمہ داری سنبھال لی۔ چند ہی سال میں یہ کھیل مقبولیت کے مراحل طے کرکے یورپ میں داخل ہوگیا اور خاص طور پر فرانس میں بہت مقبول ہوا۔ سب سے پہلا انٹرنیشنل ٹورنامنٹ ’’انٹر الائیڈ گیمز‘‘ 1919ء میں فرانس میں منعقد ہوا جس میں فرانس، اٹلی اور امریکہ نے شرکت کی۔ یہ ٹورنامنٹ امریکہ نے جیت لیا۔ 1924ء میں اولمپک گیمز میں باسکٹ بال کے نمائشی میچ کروائے گئے۔ 18؍جنوری 1932ء کو جنیوا میں آٹھ ممالک نے انٹرنیشنل باسکٹ بال فیڈریشن قائم کی۔ 2000ء تک اس کے ممبر ممالک کی تعداد 201؍ہوچکی تھی۔ اس کھیل کے بارہ میں مکرم عبدالحلیم سحر صاحب کے قلم سے دو مضامین روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 25؍مارچ و 26؍اپریل 2000ء کی زینت ہیں۔
1936ء کے اولمپک مقابلوں میں پہلی بار باسکٹ بال کا کھیل شامل ہوا اور امریکہ نے پہلا اولمپک ٹائٹل جیتنے کا اعزاز حاصل کیا۔ اس کھیل کے بانی ڈاکٹر جیمز نے فاتح ٹیم کو طلائی تمغے پہنائے۔ 1949ء میں امریکہ کی نیشنل باسکٹ بال ایسوسی ایشن (NBA) کا آغاز ہوا۔ امریکہ کے پیشہ ور کھلاڑیوں کو 1988ء تک اولمپک میں کھیلنے کی اجازت نہیں تھی۔ 1992ء کے بارسلونا(سپین) اولمپک میں پہلی بار اجازت دی گئی۔ 1936ء سے 1996ء تک زیادہ تر امریکہ ہی اولمپک چیمپئن رہا۔ تاہم دو مرتبہ روس اور ایک بار یوگوسلاویہ نے یہ اعزاز حاصل کیا۔
ایشیا میں اس کھیل کی مقبولیت میں جاپان اور فلپائن نے اہم کردار ادا کیا۔ 1960ء میں ایشین باسکٹ بال کنفیڈریشن قائم ہوئی اور اسی سال ایشین باسکٹ بال چیمپئن شپ کا انعقاد فلپائن کے شہر منیلا میں ہوا۔ برّصغیر میں YMCA اور ان کے مشن نے بمبئی، دہلی، لاہور اور سیالکوٹ میں یہ کھیل 1900ء میں شروع کردیا تھا۔ 1906ء میں گارڈن کالج راولپنڈی میں بھی اس کا آغاز ہوگیا۔ 1915ء میں YMCA نے آل انڈیا باسکٹ بال چیمپئن شپ کا آغاز کیا جو 1940ء تک باقاعدہ منعقد ہوتی رہی۔
قیام پاکستان کے وقت ملک بھر میں باسکٹ بال کی صرف آٹھ ٹیمیں تھیں اور ایف سی کالج لاہور کے پروفیسر ڈاکٹر شیٹس پنجاب باسکٹ بال ایسوسی ایشن سے تعلق رکھتے تھے۔ انہوں نے اپنے گھر میں اس کھیل کی نمایاں شخصیات کا کنونشن بلایا اور اس طرح ایسوسی ایشن کی سرگرمیاں پُرجوش انداز میں جاری ہوئیں۔ 1950ء میں پاکستان ایمیچر باسکٹ بال فیڈریشن قائم ہوئی۔ مبارک علی خان جنہیں بابائے باسکٹ بال کہا جاتا ہے پاکستان باسکٹ بال فیڈریشن کے پہلے سیکرٹری جنرل تھے۔ 1970ء میں پاکستان ایشین باسکٹ بال کنفیڈریشن کا رکن بنا۔
ربوہ میں باسکٹ بال کا آغاز 1956ء میں ہوا۔ مکرم پروفیسر ڈاکٹر نصیر احمد خان صاحب نے اس کھیل کی مقبولیت کے لئے بہت محنت کی۔ 1957ء میں حضرت چودھری محمد ظفراللہ خان صاحبؓ نے باقاعدہ باسکٹ بال گراؤنڈ کا افتتاح کیا۔ 1959ء میں یہ گراؤنڈ اینٹیں لگواکر پکّی بنالی گئی۔ 1959ء میں یہاں پہلا آل پاکستان باسکٹ بال ٹورنامنٹ منعقد ہوا جس کا افتتاح حضرت صاحبزادہ مرزا ناصر احمد صاحب نے کیا جبکہ اختتام پر حضرت چودھری محمد ظفراللہ خان صاحبؓ نے کھلاڑیوں میں انعامات تقسیم کئے۔ یہ ٹورنامنٹ پولیس کی ٹیم نے برادرز کلب لاہور کو فائنل میں ہرا کر جیت لیا۔ پھر ایک لمبا عرصہ یہ ٹورنامنٹ باقاعدگی کے ساتھ منعقد ہوتا رہا۔ 1959ء میں ہی تعلیم الاسلام کالج ربوہ نے زونل چیمپئن شپ جیت لی۔
خدا تعالیٰ کے فضل سے کثیر تعداد میں احمدیوں کو قومی سطح پر باسکٹ بال کی خدمت کرنے کی توفیق عطا ہوئی۔ حضرت مرزا ناصر احمد صاحب 1962ء سے 1965ء تک سینٹرل زون (پنجاب) باسکٹ بال ایسوسی ایشن کے صدر رہے۔ اگرچہ حضورؒ دوبارہ بھی منتخب ہوگئے تھے لیکن خلیفہ بننے کے بعد یہ عہدہ چھوڑ دیا۔ اسی طرح حضرت مرزا طاہر احمد صاحب ایدہ اللہ 1974ء تا 1975ء پاکستان باسکٹ بال فیڈریشن کے صدر رہے۔
مکرم چودھری محمد علی صاحب کئی سال تک پاکستان باسکٹ بال فیڈریشن کے سینئر وائس صدر رہے، صدر پنجاب رہے اور لمبا عرصہ تک رکن سلیکشن کمیٹی پاکستان رہے۔ آپ دو بار پاکستانی ٹیم کے مینیجر کی حیثیت سے ترکی اور تھائی لینڈ بھی گئے۔ اسی طرح مکرم پروفیسر نصیر احمد خان صاحب سینٹرل زون (پنجاب) باسکٹ بال ایسوسی ایشن کے اہم عہدیدار اور سلیکشن کمیٹی کے رکن رہے۔
میجر (ر) شاہد احمد سعدی صاحب پاکستان باسکٹ بال ٹیم کے کپتان رہے اور ایک لمبا عرصہ پاکستان آرمی کی ٹیم کے بھی کپتان رہے۔ مکرم عبدالرحیم احمد صاحب بھی پاکستان کی قومی باسکٹ بال ٹیم کے کپتان رہے۔ مکرم پروفیسر سراج الحق قریشی صاحب اس وقت پاکستان ریفری بورڈ کے سیکرٹری ہیں اور چودہ سال سے اس بورڈ کے رکن ہیں۔ آپ ایران اور ہانگ کانگ میں پاکستان کی نمائندگی بھی کرچکے ہیں۔ مکرم لطیف احمد جھمٹ صاحب پنجاب ٹیم کے کپتان نیز کمبائنڈ یونیورسٹیز کے بھی کپتان رہے۔ مضمون نگار (عبدالحلیم سحر) گورنمنٹ ایف سی کالج لاہور کی ٹیم کے کپتان رہے۔ مکرم ڈاکٹر منیر احمد مبشر صاحب نے پنجاب میڈیکل کالج فیصل آباد کی ٹیم کی کپتانی کی۔
(مضمون نگار نے احمدی کھلاڑیوں کی ایک طویل فہرست شامل کی ہے جنہوں نے پاکستان کی اوّل درجہ کی ٹیموں کی طرف سے کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا)۔
ایک اَور بڑا ٹورنامنٹ ’’نیشنل چیمپئن شپ‘‘ بھی پہلی بار ربوہ میں کھیلا گیا تھا جو پاکستان ایئرفورس نے جیتا تھا۔ فضل عمر کلب ربوہ کا شمار پنجاب کی اہم ٹیموں میں ہوتا ہے۔ یہ ٹیم کئی سال تک پنجاب کی رنرزاَپ رہی۔ ربوہ کے کھلاڑیوں نے پاکستان میں ہر سطح پر اپنی مہارت کا لوہا منوایا ہے اور تعلیم الاسلام کالج نے بھی مختلف سطحوں پر کئی ٹورنامنٹ جیتے ہیں۔