بچوں سے متعلق عجائبات – جدید تحقیق کی روشنی میں

بچوں سے متعلق عجائبات – جدید تحقیق کی روشنی میں
(ناصر محمود پاشا)

٭ ایک تحقیق کے بعد ماہرین نفسیات نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ بچوں پر حد سے زیادہ پابندیاں عائد کرنا اُنہیں ’’غبی ‘‘ بنا سکتا ہے۔ اور جو والدین اپنے بچوں پر پابندیاں کم لگاتے ہیں وہ بچے ذہنی اور جسمانی طور پر زیادہ فعال ہوتے ہیں۔ ماہرین نے کہا ہے کہ بچوں پر پابندی لگانے اور ان پر کڑی نظر رکھنے کے عمل میں واضح فرق کیا جانا چاہئے کیونکہ پابندیوں سے بچوں کی ذہنی صلاحیتیں کم ہونے لگتی ہیں جبکہ ان کے افعال پر نظر رکھنے سے ان کی اصلاح جاری رہتی ہے۔ اس تحقیق کے دوران ایک ہزار 307 بچوں کو سالہاسال تک زیرمطالعہ رکھا گیا اور طبی ماہرین نے مشاہدہ کیا کہ والدین کی حد سے زیادہ نگرانی اور سختی بچوں کو نفسیاتی مریض بنادیتی ہے جبکہ ڈانٹ ڈپٹ کھانے والے بچوں میں غبی پن کے اثرات پائے جاتے ہیں۔ لیکن جو والدین اپنے بچوں کو اچھے اور بُرے کے درمیان فرق سے آگاہ کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں، اُن کے بچوں میں زیادہ اعتماد پایا گیا ہے۔
٭ سویڈن کے اخبار دی لوکل نے ایک تحقیق کے حوالے سے بتایا ہے کہ سکول میں بھرپور لمحات گزارنے والے بچے جوانی میں بھی صحت مند رہتے ہیں۔ جبکہ جو بچے سکول میں غیر معروف، کمزور اور تنہائی پسند ہوتے ہیں وہ جوانی میں بھی عموماً ویسے ہی رہتے ہیں۔ یہ تحقیق 14 ہزار ایسے بچوں پر کی گئی تھی جو 1953ء میں پیدا ہوئے اور 1966ء میں جب اُن کی عمر 12 اور 13 برس تھی تو اُن کا پہلی بار جائزہ لیا گیا۔ اور اس کے بعد 2003ء میں اُنہی بچوں سے جو کہ پچاس سال کی عمر کو پہنچ چکے تھے، اُن کے گزرے ہوئے زمانے سے متعلق معلومات حاصل کی گئیں۔ تو نتائج سے یہ معلوم ہوا کہ ایسے بچے جو دوران سکول غیر اہم اور الگ تھلگ تھے ان میں عارضہ قلب کی شکایات نو گنا زیادہ تھیں۔ جبکہ ذیابیطس اور ذہنی بیماریوں کا بھی وہ دوسرے بچوں کی نسبت زیادہ شکار ہوئے تھے۔
٭ یونیورسٹی کالج آف لندن میں مکمل کی جانے والی ایک حالیہ تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں میں جسمانی درد کو محسوس کرنے کی حس کم ہوتی ہے اور اسی وجہ سے ایسے بچے، ادھیڑ عمر میں پہنچنے کے بعد، جسم کو سردی یا گرمی لگنے کی حس سے محروم ہوکر مختلف بیماریوں کا شکار ہوسکتے ہیں۔ اس تحقیق میں قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں میں بعض حسوں میں کمی کی شدّت کو معلوم کرنا تھا جن میں روشنی، حرارت، چھونے اور چبھونے کی حسیں شامل تھیں۔ اس مشاہدے میں اپنے وقت پر پیدا ہونے والے بچوں کی حسیات پر بھی تجربات کئے گئے تو معلوم ہوا کہ دونوں گروپوں کے بچوں کی حسیات میں واضح فرق موجود ہے۔ چنانچہ ماہرین نے پرانے کوائف کا مطالعہ کرکے قبل از وقت پیدا ہونے والے بچوں کے بڑی عمر میں پہنچنے کے بعد اُن کا معائنہ کیا تو معلوم ہوا کہ حس کی کمی کا سلسلہ ادھیڑ عمر میں بھی موجود ہوتا ہے جس کے باعث ایسے لوگ روزمرہ زندگی کی متعدد سرگرمیوں میں بھرپور طریق سے شامل نہیں ہوسکتے بلکہ درجہ حرارت کا صحیح ادراک نہ ہونے کے باعث بیماریوں کا شکار ہوسکتے ہیں۔
٭ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے ڈیوس سکول آف میڈیسن کی نگرانی میں مکمل ہونے والے ایک مطالعے میں بتایا گیا ہے کہ ایک تہائی بچوں کو وٹامنز کے استعمال کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ ماہرین کے مطابق جن بچوں کو وٹامنز سپلیمنٹس کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے وہی بچے وٹامن کھانے سے گریز کرتے ہیں جبکہ جن کو وٹامنز کی ضرورت نہیں ہوتی وہ شوق سے اِنہیں کھاتے ہیں۔ بہرحال ضرورتمند بچوں کو فوری طور پر وٹامنز کھانے کی طرف راغب کرنا چاہئے ورنہ وہ شدید اور مہلک بیماریوں کا شکار ہو سکتے ہیں۔ یونائیٹڈ سٹیٹ نیشنل ہیلتھ اینڈ نیوٹریشن ایگزامینیشن سروے کے دوران 10 ہزار 828 بچوں کی جسمانی حالت کا تجزیہ کیاگیا جن کی عمریں 2 سے 17 سال کے درمیان تھیں۔ نو سال تک جاری رہنے والے اس سروے میں دیکھا گیا کہ 34فیصد بچوں کو وٹامنز کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔ ماہرین کی ٹیم کے سربراہ کا کہنا ہے کہ جو بچے سبزیاں، دودھ، چکنائی اور ریشے دار غذائیں کم کھاتے ہیں وہ بھرپور غذائیت سے محروم ہوجاتے ہیں جس سے ان کی جسمانی سرگرمیاں متأثر ہوتی ہیں اور وہ اچھی صحت کے معیار سے محروم ہوتے ہیں۔ایسے ہی بچوں کو وٹامنز سپلیمنٹس استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں