بہترین ہمسائیگی
ماہنامہ ’’مصباح‘‘ ربوہ دسمبر 2003ء میں مکرمہ امۃالقدیر ارشاد صاحبہ اپنے مضمون میں بیان کرتی ہیں کہ مجھے ایک لمبا عرصہ حضورؒ کی ہمسائیگی میں رہنے کا شرف حاصل رہا۔ آپؒ ایک بہترین ہمسائے تھے۔ ہمیشہ بہت خیال رکھا۔ آپ ؒ بہت بلند اخلاق کے مالک تھے۔ ایک بار جب میرے داماد ربوہ آئے تو انہوں نے حضورؒ کے صحن میں کار کھڑی کرنے کے لئے آپؒ سے اجازت طلب کی تو آپؒ نے بخوشی اجازت دیدی۔ لیکن اُس رات جب وہ ایک بجے گھر پہنچے تو آپؒ کو جگانا مناسب نہ سمجھا اور گلی میں دیوار کے ساتھ ہی کار لگادی۔ جب واپسی کے لئے چند قدم ہی چلے تھے کہ حضورؒ کی آواز آئی کہ مَیں تو جاگ رہا تھا، تمہارا انتظار کر رہا تھا، کار اندر کھڑی کردو۔
آپ مزید بیان کرتی ہیں کہ ایک بار مجھے مغرب کی نماز کے بعد دل کی تکلیف ہوئی۔ آپؒ کو اطلاع ہوئی تو فوراً دوائی بھیجی اور ہسپتال میں فون کرکے ECG کا سامان منگوایا اور اپنی نگرانی میں ECG کروائی۔ پھر بازار سے دوائی منگواکر دی اور اس طرح حق ہمسائیگی کو کمال تک پہنچادیا۔
میرے بھائی عبدالسلام اختر صاحب کی وفات ہوئی تو حضورؒ نے بڑی شفقت سے فرمایا کہ باجی! مَیں آپ کا بھائی ہوں۔ پھر یہ رشتہ بھی بہت خوبی سے نبھایا۔ 1965ء کی جنگ کے دوران ایک بار حضورؒ نے حال پوچھا تو مَیں نے بتایا کہ بیٹی شافی رات کو ڈرتی ہے۔ فرمایا کہ اسے لے کر رات کو ہمارے گھر آجایا کریں، میری بیٹیوں کے پاس رہ کر اسے ڈر نہیں لگے گا۔ اسی طرح ایک بار کسی شادی کے موقع پر میرے نواسے سے پوچھا کہ کھانا کھالیا؟ تو اُس نے جواب دیا کہ مرغی نہیں تھی۔ اس پر آپؒ اُسے لے کر اپنے گھر گئے اور فریج میں سے مرغی کا سالن نکال کر اُسے کھانا کھلاکر واپس بھیجا۔