تن من ہی جب ہار چکے ، تکرار کریں پھر کیسے یار – نظم

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 30جولائی 2005ء میں شامل اشاعت مکرم رشید قیصرانی صاحب کی ایک نظم سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:

رشید احمد قیصرانی صاحب

تن من ہی جب ہار چکے ، تکرار کریں پھر کیسے یار
ہم تو پیار کا موسم مانگیں جو چاہے وہ دے دے یار
ہر نیناں سے نین ملائے، ہر دل کو دلدار کیا
جگ ماہی کی خاطر ہم نے جگ سارے سے پیار کیا
یار رشید ، اس پیاسے بَن میں ساون گیت سناتا جا
پیار کی جوت جگاتا جا اور دیپ سے دیپ جلاتا جا
باقی اس کا کام وہ کیسے اپنا قول نبھاتا ہے
برق گراتا ہے دشمن پر یا کنکر برساتا ہے

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں