تو جلوہ گر ہے اذنِ تماشا بھی دے مجھے – نظم

رسالہ ’’المصلح‘‘ کراچی کے یکم ستمبر 2004ء کے شمارہ میں شائع ہونے والی مکرم محمود الحسن صاحب کی ایک غزل سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:

تو جلوہ گر ہے اذنِ تماشا بھی دے مجھے
میں بے بصر ہوں دیدۂ بینا بھی دے مجھے
جس سے مہک اٹھے مرا گلدستۂ حیات
میرے حبیبؐ وہ گلِ رعنا بھی دے مجھے
صحرا ہے جس کی جست کا ارماں لئے ہوئے
اب وہ غزلِ دشتِ تمنا بھی دے مجھے

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں