ثباتِ مہر و وفا شرطِ وصلِ منزل ہے – نظم
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 23؍جنوری 2010ء میں شامل اشاعت مکرم فاروق محمود صاحب ایک طویل نظم ’’جواب معترض‘‘ میں سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:
ثباتِ مہر و وفا شرطِ وصلِ منزل ہے
خِرَد وبال ہے گر عشق کے مقابل ہے
جو علم باعثِ نخوت ہو زہرِ قاتل ہے
امامِ وقت کے تابع نہ ہو تو باطِل ہے
جوابِ معترض ایسا کوئی محال ہے کیا؟
سوال تو یہ ہے کہ نیتِ سوال ہے کیا
اے نکتہ چیں تری باتوں سے اُٹھتی کِبر کی بُو
منافقت کی علامت ہے اعتراض کی خُو
رگوں میں تیرے ہے اسلافِ باوفا کا لہو
تو پھر یہ طرزِ تکلّم میں کیوں ہے رنگِ عدُو
یقین ۔ دولتِ مومن ہے! قیل و قال ہے کیا؟
سوال تو یہ ہے کہ نیتِ سوال ہے کیا