جب جمال یار کے قصے بیاں ہونے لگے – نعت
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 18؍اکتوبر 2006ء میں شامل اشاعت مکرم عبدالصمد قریشی صاحب کی ایک نعت سے انتخاب پیش ہے:
جب جمال یار کے قصے بیاں ہونے لگے
آسماں سے نُور کے چشمے رواں ہونے لگے
مہر و ماہ روشن ہوئے اس چشمۂ خورشید سے
ذرّے ذرّے اَور بھی کچھ ضوفشاں ہونے لگے
آپؐ آئے تو جہاں پر ابرِ رحمت چھا گیا
رحمتوں کے سلسلے یوں بے کراں ہونے لگے
قصرِ ظلمت میں پڑے اندھوں کو بینائی ملی
پھر صداقت کے سبھی رستے عیاں ہونے لگے