محترم جنرل عبدالعلی ملک صاحب

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 11؍ستمبر1998ء میں آغا بابر کے قلم سے محترم جنرل عبدالعلی ملک صاحب کے حسنِ کردار اور شجاعت کے بارے میں ایک مضمون ’’پاکستان لنک‘‘ (نیویارک) سے منقول ہے۔ مضمون نگار کا بیان ہے کہ جنرل ملک جب کرنل تھے تو میری اُن سے ملاقات سیالکوٹ میں ہوئی۔ بڑے دھیمے مزاج میں آہستہ بات کرتے، آنکھوں میں سمندر کی گہرائی، پیشانی پر اقبال مندی، چہرہ نرم نرم جس پر فوج کی کرختگی نام کو دکھائی نہ دیتی۔ … 1965ء میں چونڈے کی سرحد پر ایسی قیادت کا مظاہرہ کیا جو پاکستانی فوج کی تاریخ میں درخشندہ حروف میں ہمیشہ کے لئے کندہ ہوگیا۔ جنگ کے بعد کہا جانے لگا کہ جنگ کو Three As نے جیتا ہے۔ ایک اے، اللہ۔ دوسرا ایرفورس اور تیسرا آرٹلری (توپخانہ)۔

صدر محمد ایوب خان

جنرل ایوب خان نے جب سیالکوٹ سیکٹر میں فوج سے خطاب کیا تو کہا کہ ایک چوتھا ’اے‘ بھی ہے اور وہ ہے ’علی‘ (عبدالعلی)۔ پاکستانی فوج کے ہاتھوں ٹینکوں کا جو قبرستان میدان جنگ میں نظر آ رہا تھا اس وقت پاکستانی فوج کی کم تعداد اور مہارت کے پیش نظر عالمی نامہ نگار اس فتح کو گیلی پولی اور پانی پت کی لڑائیوں سے مناسبت دے رہے تھے۔ … دونوں بھائی ہیرو تھے۔ بڑا بھائی لیفٹیننٹ جنرل اختر حسین ملک چھمب جوڑیاں کشمیر کا ہیرو، چھوٹا بھائی لیفٹیننٹ جنرل عبدالعلی ملک چونڈے کی ٹینکوں کی لڑائی کا ہیرو۔ یہ دو مایہ ناز جرنیل ہمارے دو جگمگاتے ستارے تھے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں