حضرت خلیفۃالمسیح الاولؓ کا دستِ شفاء

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 29؍مئی 1997ء میں مکرم ملک محمد عبداللہ صاحب اپنے بچپن کا ایک واقعہ بیان کرتے ہیں جو آپ کے بڑے بھائی نے بیان کیا کہ جب آپ کی عمر ڈیڑھ سال تھی تو آپ کی ٹانگ پر پھوڑا نکلا جو بگڑتے بگڑتے ناسور بن گیا- جب ہر علاج بے اثر ثابت ہوا تو شدید تکلیف میں آپ کو مشن ہسپتال سیالکوٹ لے جایا گیا جہاں کے انگریز ڈاکٹر نے فوری طور پر ٹانگ کاٹنے کا مشورہ دیا- اس پر آپ کے والدین آپ کو لے کر قادیان آگئے اور بڑی بے قراری سے صورتحال حضرت خلیفۃالمسیح الاولؓ کی خدمت میں عرض کی۔ قادیان میں ایک اور بچی بھی اسی قسم کی تکلیف کا شکار تھی۔ حضورؓ نے دو ڈاکٹروں کا ایک بورڈ مقرر فرمایا جنہوں نے معائنہ کرکے یہی مشورہ دیا کہ ٹانگ کاٹ دینی چاہئے۔ چنانچہ ایک روز بچی کا آپریشن کرکے اس کی ٹانگ کاٹ دی گئی۔ اگلے روز ملک صاحب کا آپریشن ہونا تھا۔ چنانچہ دعائیں بھی کی گئیں اور چونکہ حضورؓ کے ایک صاحبزادے آپ کے بڑے بھائی کے دوست تھے اور انہوں نے بھی حضورؓ کی خدمت میں بار بار ٹانگ نہ کاٹنے کے لئے عرض کیا تو حضورؓ نے فرمایا کہ اس بچے کے بار بار اصرار پر میرے دل میں تحریک پیدا ہوئی ہے جسے میں الٰہی تحریک سمجھتا ہوں۔
آپؓ نے آپریشن ملتوی کرکے کچھ مرہم اور پڑیاں عطا فرمائیں جن سے اسی روز بہت افاقہ ہوا اور تین دن میں اللہ کے فضل سے بیماری کا اثر زائل ہوگیا اور چند روز میں مکمل صحت ہوگئی۔
مکرم ملک صاحب کہتے ہیں کہ آج میری عمر 85 سال ہے، ناسور کے نشان آج بھی گھٹنے پر موجود ہیں لیکن اس کے بعد کبھی کوئی تکلیف نہیں ہوئی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں