حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 9؍اگست 2003ء میں حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کی بے پایاں شفقتوں کا ذکر کرتے ہوئے مکرم منیر ذوالفقار چودھری صاحب رقمطراز ہیں کہ خلافت سے قبل حضورؒ اکثر ناصرآباد (سندھ) تشریف لایا کرتے تھے اور خلیفہ منتخب ہونے کے بعد بھی یہاں کے تین دورے فرمائے۔ یہاں کے مکینوں سے بہت پیار فرمایا کرتے۔ اس پیار کا اظہار آپؒ کے خطوط سے بھی ہوتا۔ ایک خط میں میرے نام تحریر فرمایا:
’’مَیں تمہارے لئے شہادت کی نہیں بلکہ ایک کامیاب و کامران مقبول خدمت دین کی توفیق پانے والے غازی بننے کی دعا کرتا ہوں۔ اپنے پیاروں کی شہادت کا ابتلاء صبر کا کڑا امتحان لیتا ہے۔ بس یہی دعا کرو کہ اللہ میرے صبر اور حوصلہ کو سلامت رکھے۔ ابا امی اور سب احباب جماعت اور خواتین اور بڑوں اور چھوٹوں کو میرا محبت بھرا سلام ۔ ان ’’بابوں‘‘ کو بھی جن سے مسجد میں بیٹھ کر دو پیار کی باتیں کرلیا کرتا تھا۔ ان نوجوانوں کو بھی جنہیں دیکھ کر میری آنکھیں خیرہ ہوتی تھیں۔ اور ان بچوں کو بھی جن سے مجھے بہت پیار تھا اور اب بھی ہے۔ لیکن سب سے بڑھ کر راہ مولا میں دکھ اٹھانے والوں مگر سر نہ جھکانے والے احمدیت کے سپوتوں کو‘‘۔
ایک اَور خط میں تحریر فرمایا:
’’ناصرآباد تو ہم چھ حصہ داروں کا ہے مگر ناصرآباد والے میرے ہیں۔ میرے ناصرآباد والوں کو میرے دل کی محبت پہنچاسکتے ہو تو پہنچادو۔ ان بوڑھوں جوانوں اور بچوں کو میرا پیار پہنچادو جن کے ساتھ بیٹھ کر میرے دل کو تسکین ملا کرتی تھی۔ ان کی غربت اور ان کی سادگی اور ان کا خلوص میرے دل کا سودا کرچکے ہیں‘‘۔