حضرت شیخ مسیح اللہ صاحبؓ شاہجہانپوری
ماہنامہ ’’خالد‘‘ اپریل 2009ء میں حضرت شیخ مسیح اللہ صاحبؓ شاہجہانپوری کی سیرت و سوانح سے متعلق ایک مختصر مضمون مکرم غلام مصباح بلوچ صاحب کے قلم سے شامل اشاعت ہے۔
حضرت شیخ مسیح اللہ صاحب شاہجہانپور (اترپردیش) سے تعلق رکھتے تھے۔ اگرچہ آپ کی بیعت کے سال کا علم نہیں لیکن اُس وقت آپ ملتان میں محکمہ انہار میں بطور خانساماں مہتمم کام کررہے تھے۔ ستمبر 1895ء میں حضور علیہ السلام نے حکومت کے نام ایک اشتہار شائع کیا جس کے آخر میں تقریباً سات سو افراد کے نام درج فرمائے۔ حضرت شیخ مسیح اللہ صاحبؓ شاہجہانپوری کا نام بھی قادیان کے احباب میں شامل ہے۔ یہ اشتہار کتاب ’’آریہ دھرم‘‘ میں شائع کیا گیا۔ اسی طرح ایک اور اشتہار میں حضورؑ نے مخالفین کی طرف سے گورنمنٹ کو پہنچائی گئی خلاف واقعہ اطلاعات کی تردید کرتے ہوئے اپنے خاندان اور سلسلہ کے صحیح حالات بیان فرمائے چنانچہ 24؍فروری 1898ء کو دیئے گئے اشتہار میں بطور نمونہ اپنی جماعت کے 316 اصحاب کے اسماء درج فرمائے جن میں 283ویں نمبر پر آپ کا نام بھی شامل ہے۔ ’’مسیح اللہ خاں صاحب ملازم اگزیکٹو انجینئرصاحب ملتان‘‘۔
حضور علیہ السلام نے اپنی کتاب ’’انجام آتھم‘‘ میں 313 اصحاب میں 75ویں نمبر پر آپ کا نام درج فرمایا ہے: ’’شیخ مسیح اللہ صاحب شاہجہانپوری‘‘۔
حضرت شیخ صاحب کچھ عرصہ بعد ہجرت کرکے مستقل قادیان تشریف لے آئے لیکن ہجرت کا سن معلوم نہیں۔ قادیان میں آپؓ مدرسہ تعلیم الاسلام کے بورڈنگ میں ملازم رہے اور بعد میں ایک دکان کھول لی۔ 17 نومبر 1901ء کو جب برطانوی سیاح ڈی ڈی ڈکسن قادیان تشریف لائے تو حضورؑ نے حضرت شیخ صاحبؓ سے کھانا پکوانے کی ہدایت فرمائی۔
حضرت شیخ صاحبؓ مالی قربانی میں بھی شامل ہوتے رہے۔ مہمان خانہ اور کنوئیں کی تیاری میں آپ کی مالی قربانی کا ذکر حضورؑ نے کتاب ’’سراج منیر‘‘ میں درج فرمایا ہے۔ اخبار ’’الحکم‘‘ 30 اپریل 1905ء میں آپؓ کی مدرسہ کے لئے قربانی کا ذکر ہے۔
آپؓ کچھ عرصہ حضرت ڈاکٹر میر محمد اسماعیل صاحبؓ کے پاس بھی ملازم رہے۔ 6؍نومبر 1906ء کی صبح آپؓ نے وفات پائی اور بہشتی مقبرہ قادیان میں دفن ہوئے۔ آپؓ کے اعلان وفات میں ایک بیٹے کا ذکر بھی ملتا ہے جو آپؓ کی وفات کے وقت مدرسہ میں تعلیم حاصل کررہا تھا۔