حضرت شیخ یعقوب علی عرفانی صاحب رضی اللہ عنہ
سیدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے ایک بار ارشاد فرمایا ’’جو کوئی میری موجودگی میں اور میری زندگی میں میری منشاء کے مطابق میری اغراض میں مدد دے گا۔ میں امید رکھتا ہوں کہ وہ قیامت میں بھی میرے ساتھ ہوگا‘‘۔ چنانچہ ایسے ہزاروں اصحابِ احمدؑ ہیں جن پر حضور علیہ السلام کا یہ ارشاد صادق آتا ہے۔ انہی میں سے ایک فدائی خادم حضرت شیخ یعقوب علی عرفانی صاحب رضی اللہ عنہ تھے۔ آپؓ کے بارے میں روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 22؍اپریل 1995ء میں مکرم مرزا محمد اقبال صاحب اور روزنامہ ’’الفضل‘‘ 26؍دسمبر 1995ء میں مکرم ڈاکٹر سلطان احمد مبشر صاحب کے مضامین شائع ہوئے ہیں۔
حضرت شیخ یعقوب علی عرفانی صاحبؓ ایک بلند پایہ عالم ، اخبار ’’الحکم‘‘ کے بانی اور اس کے پہلے ایڈیٹر تھے۔29؍نومبر 1875ء کو جالندھر میں آپؓ کی ولادت ہوئی۔ ہرتعلیمی درجہ میں امتیاز کے ساتھ کامیابی حاصل کرتے ہوئے آپ نے مڈل تک تعلیم حاصل کی، پھر عربی کی تعلیم حاصل کی اور سنسکرت سیکھی۔ آپؓ کی خودنوشت سوانح ’’میری سرگذشت‘‘ کے مطابق آپؓ 1889ء میں پہلی بار حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ بیعت 1892ء میں لاہور میں کی۔ 1893ء میں انٹرنس کرنے کے بعد تعلیم کو خیرباد کہہ دیا اور کچھ عرصہ سرکاری ملازمت کرنے کے بعد اخبار نویسی کا آغاز کیا اور 1894ء سے 1897ء تک بحیثیت ایڈیٹر کئی جرائد سے وابستہ رہے۔ 1897ء میں مارٹن کلارک کے مقدمہ کے حالات آپؓ نے ’’جنگ مقدس‘‘ کے نام سے لکھے۔ 1897ء میں امرتسر سے جماعت احمدیہ کا پہلا ہفت روزہ اخبار ’’الحکم‘‘ جاری کیا۔ اخبار کا ماٹو تھا ’’لکھنا ہے تو مت ڈر۔ ڈرنا ہے تو مت لکھ‘‘۔ 1898ء میں یہ اخبار قادیان منتقل ہوگیا اور چند برسوں کے وقفہ کے ساتھ 1943ء تک جاری رہا۔ حضرت اقدس مسیح موعودؑ نے ’’الحکم‘‘ اور ’’البدر‘‘ کو جماعت کے دو بازو قرار دیا تھا۔ حضرت عرفانیؓ مدرسہ تعلیم الاسلام کے پہلے ہیڈماسٹر مقرر ہوئے۔ صدرانجمن احمدیہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری بھی رہے۔ 1924ء میں ویمبلے کانفرنس کے موقع پر سیدنا حضرت مصلح موعودؓ کی معیت میں یورپ تشریف لائے۔ آپؓ کی تصانیف 20 کے قریب ہیں۔
قرآن کریم سے آپؓ کو عشق تھا، ایک موقع پر فرمایا ’’جب میں درس دینے لگتا ہوں تو میرا دل چاہتا ہے دیتا ہی چلا جاؤں لیکن لوگ تھک جاتے ہیں‘‘۔ جب آپؓ حضرت اقدس علیہ السلام کا ذکر کرتے تو آپؓ پر رقّت طاری ہوجاتی۔ آپؓ نے خلافت کے مخالفین کا بھی نہایت جرأت سے مقابلہ کیا حتّٰی کہ حضرت خلیفۃالمسیح الاولؓ کی وفات پر آپؓ نے ہی باآواز بلند مخالفین کو خاموش کروایا تھا۔ 1937ء میں آپؓ نے ایک وصیت تحریر فرمائی جس کا عنوان تھا ’’تمام سعادتوں اور برکتوں کا واحد ذریعہ یہ ہے کہ خلافت کے دامن سے وابستہ رہو‘‘۔
حضرت شیخ یعقوب علی صاحب عرفانی ؓ نے 5؍دسمبر 1957ء کو 82 سال کی عمر میں سکندرآباد میں وفات پائی اورحیدرآباد دکن میں امانتاً تدفین عمل میں آئی۔
حضرت شیخ یعقوب علی صاحب عرفانی کے مضمون میں وہ سنین جو ۱۸۰۰ کے ہیںوہ ۱۹۰۰ میں شامل کر دئیے گئے ہیں ان کی اصلاح فرما لیں۔
جزاکم اللہ
السلام علیکم ورحمۃاللہ
جزاکم اللہ احسن الجزاء- اس غلطی کو درست کردیا گیا ہے-
والسلام- محمود ملک