حضرت حافظ حامد علی صاحب رضی اللہ عنہ

حضرت حافظ حامد علی صاحب رضی اللہ عنہ کا شمار سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ایسے عشاق میں ہوتا ہے جو دعوی مسیحیت سے پہلے ہی حضرت اقدسؑ سے تعلقات استوار کرچکے تھے۔ آپ سب سے پہلے 1878ء اور 1880ء کے درمیان کسی وقت اپنے استاد حضرت حافظ محمد جمیل صاحبؓ کے ساتھ قادیان تشریف لائے تھے جنہیں حضورعلیہ السلام نے قرآن کریم سنانے کے لئے بلایا تھا۔ قادیان سے واپس جاکر آپؓ خطرناک پیچش سے علیل ہوگئے اور دوبارہ قادیان آگئے جہاں حضرت اقدس علیہ السلام کے علاج اور دعاؤں سے اللہ تعالیٰ نے شفاء عطا فرمائی۔ اس کے بعد آپ ؓ نے حضرت اقدسؑ کی خدمت کو اپنا شعار بنالیا تو حضور علیہ السلام نے آپؓ کی تنخواہ ایک روپیہ مقرر فرمائی۔ حضرت حافظ صاحبؓ فرمایا کرتے تھے ’’اس ایک روپیہ میں میں نے جو برکت دیکھی ہے اس کے بعد کی زندگی میں بڑی بڑی ملازمتوں میں بھی اس برکت کو نہ پایا … حضرت صاحب خود ہی حالات کی تبدیلی کے ساتھ تنخواہ میں ترقی کر دیتے تھے‘‘ ۔ حضرت حافظ صاحبؓ کے فرائض میں لنگر خانہ کا اہتمام اور ڈاک کے نظام کے علاوہ بھی کئی ضروری امور شامل تھے۔
حضرت حافظ صاحبؓ نے نویں نمبر پر حضورؑ کی بیعت کی سعادت حاصل کی۔ آپؓ کے والدین بھی احمدی تھے۔آپؓ جب بھی حضورؑ کی شفقتوں کا ذکر کرتے تو چشم پُرآب ہو جاتے اور فرماتے کہ حضرت اقدسؑ کے بعد کوئی انسان اخلاق میں اس شان کا نظر نہیں آتا۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں