ہر ایک آفت سے حفاظت کا آسان نسخہ … اسم اعظم

اداریہ رسالہ ’’انصارالدین‘‘ یوکے– مارچ و اپریل 2020ء:

آج کی دنیا میں امن و امان کے مخدوش حالات، معاشی بے چینی و بدحالی، بڑھتے ہوئے معاشرتی مسائل و مصائب، خوفناک وبائی امراض اور پیچیدہ نفسیاتی و جسمانی تکالیف سے ہم سب آگاہ ہیں۔ اور یہ بھی جانتے ہیں کہ اگر خدا تعالیٰ کا خاص فضل اور احسان نہ ہو تو کسی انسان کے بس میں نہیں کہ روزمرّہ درپیش خطرات کا مقابلہ کرسکے۔ زندگی کے ہر قدم پر نِت نئے مصائب اور اَن دیکھی مشکلات ہمہ وقت تعاقب میں رہتی ہیں جن سے کسی انسان کو مفر نہیں۔ خداتعالیٰ کا ہم پر یہ احسانِ عظیم ہے کہ اُس نے اپنے فضل اور رحم کے ساتھ ہمیں مامورِزمانہ کی آواز پر لبّیک کہنے کی سعادت بخشی اور پھر خلافت علیٰ منہاج نبوت کی بے پایاں برکات سے استفادہ کرنے کے مواقع بھی میسر فرمائے۔ احمدیت کی عظیم الشان برکات میں حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی اپنے پروردگار کے حضور وہ عاجزانہ دعائیں بھی شامل ہیں جو آپؑ نے اپنے پیروکاروں کے لئے کیں اور جن سے ہم آج بھی فیض یاب ہورہے ہیں۔ ارحم الراحمین خدا کی طرف سے حضورعلیہ السلام کو بعض الہامی دعاؤں کی قبولیت کی خوشخبری بھی دے دی گئی تھی۔

چنانچہ سیّدنا حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام 7؍دسمبر1902ء کو نماز ظہر کے لئے مسجد میں تشریف لائے تو اپنی ایک خواب بیان فرمائی جس میں تین خوفناک بھینسوں کے خطرناک حملے سے آپؑ کو نجات بخشی گئی تھی۔ اور یہ فضل الٰہی جس دعا کی برکت سے ہوا تھا، حضورؑ نے فرمایا کہ وہ دعا یہ ہے:

رَبِّ کُلُّ شَیْءٍ خَادِمُکَ رَبِّ فَاحْفَظْنِیْ وَانْصُرْنِیْ وَارْحَمْنِی۔

حضرت اقدس علیہ السلام نے مزید فرمایا کہ یہ وہ کلمات ہیں کہ جو اسے پڑھے گا ہر ایک آفت سے اُسے نجات ہوگی۔
پھر اُسی روز نماز مغرب کے بعد حضور علیہ السلام نے اسی دعا کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ میں نے ارادہ کیا ہے کہ ان (کلمات) کو نماز میں دعا کے طور پر پڑھا جائے اور میں نے خود تو پڑھنے شروع کردیئے ہیں۔
اسی طرح ایک موقع پر حضور علیہ السلام نے جسمانی عوارض کے حوالہ سے مذکورہ دعا کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ہیضہ (کی وبا سے بچاؤ) کے لئے ہم تو نہ کوئی دوا بتلاتے ہیں نہ نسخہ۔ صرف یہ بتلاتے ہیں کہ راتوں کو اٹھ کر دعا کریں اور اسم اعظم (مذکورہ دعا) کی تکرار نماز کے رکوع و سجود وغیرہ میں اور دوسرے وقتوں میں کریں۔
گویا حضرت مسیح موعودؑ نے اپنی اس الہامی دعا کو ’’اسم اعظم‘‘ قرار دیا ہے جو ہر قسم کے درپیش خطرات سے محفوظ رکھنے کا کارگر ترین نسخہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ خلفائے عظام نے بھی مختلف ادوار میں ہر قسم کے خطرات اور خصوصا مخالفین کے شر سے بچنے کے لئے احمدیوں کو جن دعاؤں کا ورد کرنے کی تلقین فرمائی، یہ ’’اسم اعظم‘‘ ہمیشہ ان دعاؤں میں شامل رہا۔ چنانچہ حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ نے 4؍اکتوبر 1968ء کو یہ دعا پڑھنے کی تحریک کرتے ہوئے اس کے مطالب اور مفاہیم پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ حضورؒ نے فرمایا کہ:
حضرت مرزا ناصر احمد صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ
’’اس دعا میں اللہ تعالیٰ نے سچی توحید اور ربوبیت تامہ کی طرف اشارہ کیا ہے اور بتایا ہے کہ یہ دعا کیا کرو کہ اے وہ کہ جو ربوبیت کرنے کی طاقت رکھتا ہے، اس کے سامان بھی پیدا کرتا ہے اور وہی ہے کہ اس کے ارادوں میں کوئی غیر روک نہیں بن سکتا اور ہر چیز کو اس نے مسخر کیا ہوا ہے … اس نے یہ حکم بھی جاری کیا ہے کہ اس کی مرضی کے بغیر کسی شخص کی ترقی (روحانی و جسمانی) میں اس کی پیدا کردہ کوئی چیز روک نہ بنے لیکن بہت سے ایسے بدقسمت انسان بھی ہوتے ہیں جو اپنے ہی کیے کے نتیجہ میں اللہ تعالیٰ کو ناراض کر لیتے ہیں اور ہر وہ چیز جسے اللہ تعالیٰ نے اس کی خدمت پر لگایا ہوتا ہے وہی اس کی ایذاء کے در پے ہوجاتی ہے وہ اسے دکھ پہنچانے لگتی ہے۔ اسے زندگی اور حیات سے دُور کر دیتی ہے اور اسے نور سے کھینچ کر اندھیروں میں لے جاتی ہے، اسے خدا تعالیٰ کی رضا کی جنتوں میں داخل نہیں ہونے دیتی بلکہ شیطان کے پیچھے لگا دیتی ہے اور جہنم کی طرف اس کا منہ کر دیتی ہے۔ جسمانی دکھ اور تکالیف ہوں یا روحانی طور پر ناکامیاں اور نامرادیاں ہوں۔ یہ سب اللہ تعالیٰ کے ارادہ اور منشاء اور اس کے بنائے ہوئے قانون کے مطابق ہی ہوتے ہیں… (غرض) تمام اشیاء مضرت اسی وقت پہنچاتی ہیں جب اللہ تعالیٰ کا اذن مضرت پہنچانے کا ہو اور تمام نفع مند چیزوں سے انسان صرف اس وقت نفع حاصل کر سکتا ہے جب اللہ تعالیٰ کا بھی منشاء ہو کہ وہ ان سے نفع حاصل کرے۔اس لئے خدا سے یہ دعا کرو کہ اے ہمارے ربّ! مضرتوں سے ہماری حفاظت کر، نفع ہمیں پہنچا، ہماری نصرت اور مدد کو آ اور ہمیں اپنی رحمتوں سے نواز۔ یہ دعا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو الہاماً سکھائی گئی ہے … آپؑ نے فرمایا ہے کہ جو شخص اس دعا کو پڑھتا رہے گا وہ ہر ایک آفت سے محفوظ رہے گا۔‘‘
حضرت خلیفۃالمسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نے بھی 30؍مئی 1986ء کے خطبہ جمعہ میں فرمایا:
حضرت مرزا طاہر احمد صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ
’’اللہ تعالیٰ نے ایک رات مجھے بار بار مسلسل اس دعا کی طرف متوجہ فرمایا:

رَبِّ کُلُّ شَیْءٍ خَادِمُکَ رَبِّ فَاحْفَظْنِیْ وَانْصُرْنِیْ وَارْحَمْنِی۔

… اور یہ نظارہ بار بارمیں دیکھتا رہا کہ ابھی کچھ آفات جماعت کے سامنے باقی ہیں۔ ان آفات کو ٹالنے کے لئے میں مختلف دعائیں کرتا ہوں اور کچھ اثر پڑتا ہے اور پھر بھی وہ باقی رہتی ہیں۔ پھر میری توجہ اس طرف مبذول ہوتی ہے کہ

رَبِّ کُلُّ شَیءٍ خَادِمُکَ

کی دعا کرنی چاہیے اور جب میں یہ دعا کرتا ہوں تو جس طرح تیزاب سے زنگ دھل جاتا ہے یا صبح صادق سے اندھیرے دھل جاتے ہیں اسی طرح وہ آفات بالکل زائل ہوجاتی ہیں اور ان کا کوئی نشان باقی نہیں رہتا۔‘‘
سیّدنا امیرالمومنین حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے بھی ایک سے زیادہ بار اس الہامی دعا کو پڑھنے کے حوالہ سے احباب جماعت کو یاددہانی کروائی ہے۔ چنانچہ 3؍ اکتوبر 2008ء کے خطبہ جمعہ میں حضورانور ایدہ اللہ نے ارشاد فرمایا:
حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز
’’چند دن پہلے میں نے خواب میں دیکھا کہ دشمن کا کوئی منصوبہ ہے، تو مَیں اس کو حملے سے پہلے ہی بھانپ لیتا ہوں اور اس وقت میں یہ دعا پڑھ رہا ہوں کہ

رَبِّ کُلُّ شَیْءٍ خَادِمُکَ رَبِّ فَاحْفَظْنِیْ وَانْصُرْنِیْ وَارْحَمْنِی۔

اور پڑھتے پڑھتے مجھے خیال آتا ہے کہ اپنے سے زیادہ مجھے جماعت کے لئے دعا پڑھنی چاہیے تو اس میں جماعت کو بھی شامل کروں۔ تو اس حوالے سے میں آپ کو بھی تحریک کرنا چاہتا ہوں کہ احباب جماعت بھی اپنی دعاؤں میں اس دعا کو بھی ضرور شامل کریں، اللہ تعالیٰ ہر شر سے ہر ایک کو بچائے اور جماعت کی حفاظت فرمائے۔‘‘
پس ہمیں چاہئے کہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام اور آپؑ کے خلفائے کرام کے ارشادات کو پیش نظر رکھتے ہوئے (دنیابھر میں بسنے والے احمدیوں کو شامل کرتے ہوئے) اپنی نمازوں میں اس دعا کا پڑھنا اور دیگر اوقات میں اس کا ورد کرنا اپنے اوپر لازم کرلیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اُس ’کشتیٔ نوح‘ میں بیٹھنے کی توفیق عطا فرمائے جو آج مامورِ زمانہ کی برکت سے عاجز انسانوں کو عطا فرمائی گئی ہے۔

(محمود احمد ملک)

100% LikesVS
0% Dislikes

4 تبصرے “ہر ایک آفت سے حفاظت کا آسان نسخہ … اسم اعظم

  1. الحمدللہ، میں الفضل آن لائن پڑھ رہا تھا کہ کسی لنک سے اس پلیٹ فارم پر پہنچا- بہت خوشی ہوئی- مجھے تو اس کا علم نہ تھا- احباب جماعت کو کسی طریقے سے اس کی اطلاع ہونی چاہیے- بہت علمی مواد ہے- بہت لذت ملی رہی ہے مضامین کے مطالعہ سے- اللہ پاک تمام جماعت کا آپ حامی و ناصر ہو اور ہمیں حضرت مسیح پاک کی دعاؤں کا وارث بنادے اور حضرت امیرالمومنین پیارے آقا کو صحت سلامتی والی لمبی بابرکت عمر سے نوازے . آمین

    1. ماشاءاللہ بہت اچھی تحقیق سے بھر پور مضامین اور اچھی کاوش ہے
      اللہ مزید آپ کو اس میں ترقی دے

اپنا تبصرہ بھیجیں