حضرت مصلح موعودؓ کی تعلیمی خدمات
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 20؍فروری1998ء کی اشاعت ’’مصلح موعود نمبر‘‘ ہے جس میں خصوصیت سے حضرت مصلح موعودؓ کی تعلیمی خدمات و اقدامات کے بارے میں مضامین شامل اشاعت ہیں اورایک مضمون حضورؓ کے دور میں جاری کئے گئے تعلیمی اداروں کے بارے میں مکرم حبیب الرحمٰن زیروی صاحب کے قلم سے شائع ہوا ہے۔
حضرت مصلح موعودؓ کے زیر نگرانی جو تعلیمی ادارے قائم ہوئے ان کی تعداد 77 بنتی ہے جن میں سے 59 بیرون پاکستان قائم کئے گئے۔ نیز 1915ء میں احمدیہ ہوسٹل لاہور کا قیام بھی عمل آیا جہاں طلباء دنیاوی اور دینی تعلیم حاصل کرتے۔ چنانچہ مسجد فضل لندن کے لئے جب چندہ کی تحریک ہوئی تو ہوسٹل کے طلبہ نے دو ہزار روپے پیش کئے۔
1919ء میں حضرت مصلح موعودؓ نے جامعہ احمدیہ (عربی کالج) کے قیام کے بارے میں غور کرنے کیلئے ایک کمیٹی قائم فرمائی جس کی تیار کردہ سکیم کے مطابق 24ء میں حضورؓ نے صدر انجمن احمدیہ کو ہدایات دیں۔ 15؍اپریل 1928ء کو صدر انجمن نے جامعہ احمدیہ کے نام سے ایک مستقل ادارہ کے قیام کا فیصلہ کیا۔
1942ء میں حضرت مصلح موعودؓ نے ایک تعلیمی بورڈ قائم کیا جس کا نام مجلس تعلیم رکھا گیا۔ 2؍مارچ 35ء کو حضرت مصلح موعودؓ نے قادیان میں دارالصناعت قائم فرمایا تاکہ احمدی نوجوانوں میں صنعت و حرفت کا شوق پیدا کیا جائے۔ یہاں نجاری، آہنگری اور چرمی کے شعبے قائم کئے گئے۔ اس کے نگران محترم بابو اکبر علی صاحب تھے۔ یہ ادارہ 1947ء تک بڑی کامیابی سے جاری رہا۔
1939ء میں حضورؓ نے قادیان کے ناخواندگان کو تعلیم دینے کی سکیم جاری فرمائی اور خدام الاحمدیہ کو اس کی نگرانی سپرد کی۔ یکم جنوری 1954ء کو حضورؓ نے تعلیمِ بالغان کی تحریک جاری فرمائی کہ ہر تعلیم یافتہ احمدی مرد اور عورت کسی ایک ناخواندہ مرد یا عورت کو لکھنا پڑھنا سکھانے کی کوشش کرے۔