حضرت مولانا ابوالعطاء صاحب جالندھری کی خدمات
حضرت مولانا ابوالعطاء صاحب مرحوم کا ذکر خیر کرتے ہوئے آپ کے انداز تربیت کے ضمن میں مکرم محمد سعید صاحب روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 29؍اگست 1996ء میں لکھتے ہیں کہ ایک مجلس شوریٰ کی ’’سب کمیٹی‘‘ میں کسی معاشرتی برائی کی روک تھام کے ذرائع زیربحث تھے۔ بعض نوجوان اراکین نے جذبات کی رَو میں بہہ کر گفتگو میں تیزی اختیار کی اور اپنے نقط نگاہ پر اصرار کرتے ہوئے یہ بھی کہہ دیا کہ ربوہ میں بھی اس کے اثرات ظاہر ہونے لگے ہیں۔ اس پر اچانک مولوی صاحب گویا ہوئے کہ عزیزان! ہرخیال جو دل و دماغ میں آئے ضروری نہیں کہ زبان پر بھی لایا جائے، خواہ وہ کتنا ہی درست کیوں نہ ہو۔ پھر ہمارا مرکز ربوہ بہت قابلِ احترام اور پیارا ہے، اس کو اس طرح زیربحث لانا ایک مخلص احمدی کی شان سے بعید ہے۔
آپ نے یہ فقرات ایسے دلنشیں انداز اور سوز سے کہے کہ اصرار کرنے والے نوجوان شرمندہ ہوگئے اور ’’سب کمیٹی‘‘ جلد ہی فیصلہ پر پہنچ گئی۔
رسالہ ’’الفرقان‘‘ ربوہ
اسی شمارہ میں محترم یوسف سہیل شوق صاحب ماہنامہ ’’الفرقان‘‘ ربوہ کی تاریخ بیان کرتے ہیں۔ اس رسالہ کا اجراء حضرت مولوی ابوالعطاء صاحب نے ستمبر 1951ء میں فرمایا تھا اور مئی 1977ء میں آپ کی وفات کے ساتھ ہی یہ رسالہ بند ہوگیا۔ چنانچہ مئی 1977ء میں اس کا آخری پرچہ شائع ہوا۔ حضرت مصلح موعودؓ نے اس رسالہ کے بارہ میں ایک بار فرمایاتھا: ’’ میرے نزدیک الفرقان جیسا علمی رسالہ تیس چالیس ہزار بلکہ لاکھ تک چھپنا چاہئے‘‘۔
حضرت مولوی صاحب قبل ازیں فلسطین سے ایک رسالہ ’’البشریٰ‘‘ اور قادیان سے رسالہ ’’فرقان‘‘ نکالتے رہے تھے لیکن ’’الفرقان‘‘ کی خصوصیت یہ تھی کہ آپ اس کے مالک بھی تھے اور مدیر بھی۔ رسالہ کی مجلس ادارت میں ایک نمایاں نام حضرت مرزا طاہراحمد صاحبؒ کا بھی تھا۔ رسالہ کے اوّلین مینجر حضرت بابو فقیر علی صاحبؓ تھے۔
حضرت مرزا بشیراحمد صاحبؓ نے ایک بار فرمایا کہ ’’یہ رسالہ اس غرض و غایت کو پورا کر رہا ہے جو حضرت مسیح موعود ؑ کی نظر میں ریویوآف ریلجنز کے جاری کرنے میں تھی۔ ‘‘