حضرت مولوی شیر علی صاحبؓ
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 6؍اکتوبر 1999ء میں فرشتہ سیرت حضرت مولوی شیرعلی صاحبؓ کے بارہ میں مکرم مسعود احمد صاحب بیان کرتے ہیں کہ 1947ء کے فسادات میں جب حضرت مولوی صاحبؓ احمدیہ ہوسٹل لاہور میں مقیم تھے تو حملہ کی افواہوں کے پیش نظر ہوسٹل کی حفاظت کیلئے رات کو طلبہ پہرہ دیتے تھے۔ اس پہرہ کے دوران آپؓ کی شب بیداری اور نماز تہجد میں آہ و زاری کے ایسے دلگداز نظارے دیکھنے میں آئے کہ جن کی یاد نہیں مٹ سکتی۔
آپؓ بالعموم نماز عشاء سے فارغ ہوکر ہوسٹل کے صحن میں مسجد کے طور پر استعمال ہونے والے چبوترہ پر ہی اپنا سر بازو پر رکھ کر چٹائی پر سو جاتے۔ رات ایک بجے کے قریب اٹھتے اور وضو سے فارغ ہوکر گھنٹہ آدھ گھنٹہ ٹہل کر قرآنی دعاؤں اور استغفار کا ورد کرتے پھر چبوترہ پر آکر نوافل پڑھتے اور اس قدر گڑگڑا گڑگڑا کر دعائیں مانگتے کہ دل حیران رہ جاتا کہ اس نحیف و زار جسم میں اتنی توانائی کہاں سے آگئی کہ یہ گھنٹوں ماہی بے آب کی طرح تڑپ تڑپ کر اپنے آپ کو ہلکان کئے جا رہا ہے اور تھکنے کا نام نہیں لیتا۔ اکثر اتنی دیر نماز تہجد ادا کرتے کہ فجر کی اذان کا وقت ہو جاتا۔ آپؓ کی اس شب بیداری کا طلبہ پر یہ اثر تھا کہ وہ نہایت ذوق و شوق کے ساتھ پہرہ دیتے اور اس دوران اپنا وقت باتوں میں ضائع کرنے کے بجائے دعائیں پڑھنے میں گزارتے تھے۔