حضرت مولوی محمد عبداللہ صاحبؓ
حضرت مولوی محمد عبداللہ صاحب علماء اہلحدیث میں شمار ہوتے تھے اور انجمن اہلحدیث کے رکن تھے۔ آپکے علمی مضامین مولوی محمد حسین بٹالوی صاحب کے رسالہ ’’اشاعۃ السنہ‘‘ میں بھی شائع ہوا کرتے تھے۔ جب حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے دعویٰ فرمایا اور پھر پیشگوئی مصلح موعود فرمائی تو آپ نے قادیان جاکر حضرت اقدس علیہ السلام سے مناظرہ کیا لیکن تسلی نہ ہوئی اور ناکام واپس آگئے۔ پھر 1902ء میں 21 سوال نوٹ کرکے دوبارہ قادیان پہنچے۔ آپ نے یہ حدیث پڑھی ہوئی تھی کہ آنے والے مسیح کے پاؤں میں لپہ نہیں ہوگا یعنی تلوے ہموار ہوں گے۔ چنانچہ آپ قادیان پہنچے تو حضرت اقدسؑ مسجد مبارک میں شہ نشین پر تشریف فرما تھے اور آپ کے پاؤں نیچے لٹک رہے تھے۔ مولوی صاحب نے بڑھ کر حضورؑ کے پاؤں دبانا شروع کئے۔ لوگ سمجھے کہ یہ شخص خادم ہے اور خدمت کی غرض سے دبا رہا ہے لیکن تھوڑی دیر بعد حضورؑ نے مولوی صاحب کی طرف دیکھا اور فرمایا کہ مولوی صاحب خدا کے پیاروں کا امتحان کرنا اچھا نہیں ہوتا۔ اس پر لوگ متعجب ہوئے اور مولوی صاحب نے یقین کرلیا کہ یہ شخص واقعی راستباز ہے۔ پھر مولوی صاحب نے اپنے سوالات حضورؑ کے سامنے پیش کئے اور اسی وقت قبول احمدیت کی سعادت حاصل کی۔
حضرت مولوی صاحبؓ چونکہ بہت بڑے عالم تھے چنانچہ آپؓ کے علاقہ کے لوگ کہا کرتے تھے کہ اگر یہ احمدیت قبول کرلیں تو ہم بھی کرلیں گے لیکن جب حضرت مولوی صاحبؓ بیعت کے بعد واپس اپنے علاقہ میں پہنچے تو سب آپ کے دشمن ہوگئے اور آپ کے قتل کے منصوبے بھی بنائے گئے لیکن اللہ تعالیٰ نے آپ کی حفاظت فرمائی۔ بہت سے سعید فطرت آپ کے ذریعہ ایمان بھی لائے۔ 1920ء میں آپؓ نے وفات پائی۔ آپؓ کا ذکر خیر محترم ملک محمد احمد ثاقب صاحب کے قلم سے روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 11؍اپریل 1997ء میں شامل اشاعت ہے۔
1904ء میں جب طاعون پھیلی تو حضرت مولوی محمد عبداللہ صاحبؓ اور آپکے دو بیٹے بھی طاعون کا شکار ہوگئے اور انہیں گلٹیاں نمودار ہوگئیں۔ مخالفین اعتراض کرنے لگے تو آپؓ نے دعا کی اور اللہ تعالیٰ نے آپکو بتایا کہ طاعون شیطان کے چوکوں میں سے ایک چوکا ہے۔ نیز ایک دعا سکھائی کہ اے میرے رب میں تیرے نام کے ساتھ پناہ چاہتا ہوں شیطان کے چوکوں سے اور اس بات سے بھی پناہ چاہتا ہوں کہ وہ میرے قریب آئیں۔یہ دعا آپؓ پڑھ کر اپنے ہاتھ پر پھونکتے اور ہاتھ گلٹیوں پر پھیرتے جاتے تھے۔ جلد ہی اللہ تعالیٰ نے تینوں کو شفا عطا فرمائی اور یہ نشان بہت سے لوگوں کی ہدایت کا موجب بنا۔
حضرت مولوی صاحبؓ کو دعوت الی اللہ کی دلی تڑپ تھی۔ 1906ء کے جلسہ سالانہ میں آپؓ اپنے ہمراہ مولوی امام الدین صاحبؓ کو بھی لے گئے۔ مولوی امام الدین صاحبؓ قادیان پہنچ کر ایسے بیمار ہوئے کہ جلسہ میں بھی شریک نہ ہوسکے۔ جلسہ کے بعد حضرت مسیح موعودؑ مہمان خانہ میں تشریف لائے توآپؓ نے مولوی امام الدین صاحبؓ کو حضورؑ کی خدمت میں پیش کرکے درخواست دعا کی۔ حضرت اقدسؑ نے مولوی صاحبؓ کی پشت پر ہاتھ پھیرنا شروع کیا اور فرمانے لگے کہ اللہ تعالیٰ شفا دے گا۔ دونوں اصحاب فرمایا کرتے تھے کہ جوں جوں حضرت اقدسؑ ہاتھ پھیرتے تھے تو بخار بھی اترتا جاتا تھا۔ اور شفا کا عظیم الشان نشان اسی وقت ظاہر ہوا۔