حضرت مولوی نذیر احمد علی صاحب رضی اللہ عنہ
محترم نسیم سیفی صاحب روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 24؍جون 1995ء میں رقمطراز ہیں کہ میں اپنے تین ساتھیوں کی معیت میں جب عراق، فلسطین، مصر، سوڈان سے ہوتا ہوا نائیجیریا پہنچا تو ہمیں ہر قدم پر ایسے مقامی لوگ ملے جو ایک پتلے دبلے، لمبے سے آدمی (حضرت مولوی نذیر احمدصاحب علیؓ) سے بہت متاثر تھے۔ سفر کے قلیل سے عرصے میں یہ تأثر چھوڑنا ’دعوت الی اللہ‘ کے بےپناہ جذبہ کا ہی نتیجہ تھا۔
1946ء میں حضرت مصلح موعودؓ نے مغربی افریقہ کو ایک یونٹ بنا کر مولانا نذیر احمد علی صاحبؓ کو رئیس المبلغین مقرر فرمایا۔ صرف نائیجیریا کو اس یونٹ سے اس وقت تک مستثنیٰ کردیا جب تک وہاں ایک زیادہ سینئر مبلغ حضرت حکیم فضل الرحمٰن صاحبؓ مبلغ انچارج رہے۔ چنانچہ اکتوبر 47ء میں نائیجیریا سے تعلق قائم ہونے کے بعد مضمون نگار کو بھی حضرت مولوی صاحبؓ کے ماتحت کام کرنے کا موقع ملا جن پر مرحوم کی چند باتوں نے گہرا اثر کیا۔ ان میں پہلی بات افریقیوں سے بے پناہ محبت تھی۔ دوسرے مبلغین کی راہنمائی اور ان کی صحت کی فکر تھی اور یہ بھی کہ ایسا طریق اختیار کیا جائے کہ جانشین پیدا ہوتے چلے جائیں۔ اسی طرح دعوت الی اللہ کے لئے جماعت پر کم سے کم بوجھ ڈالتے ، خود بھی کوشش کرتے اور دوسروں کو بھی نصیحت کرتے کہ ہمیں تبلیغ کے ساتھ ساتھ کچھ دوسرا کام کرکے جماعت پر مالی بوجھ کم کرنا چاہئے۔
آپؓ کو اللہ تعالیٰ نے میدانِ جہاد میں ہی وفات دی اور آپ سیرالیون کے شہر ’’بو‘‘ میں دفن ہوئے۔