حضرت میاں ابراہیم صاحبؓ پنڈوری
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 24؍ستمبر 2008ء میں حضرت میاں ابراہیم صاحبؓ آف پنڈوری جہلم کا مختصر ذکر خیر شامل اشاعت ہے۔
حضرت میاں ابراہیم پنڈوری جہلم کے رہنے والے تھے۔ والد کا نام میاں عمر بخش تھا جو نمک، گاچنی مٹی اور کچے برتنوں کا کاروبار کرتے تھے۔
آپؓ کی بیعت ابتدائی ایام کی ہے۔ آپ اس بات کے قائل تھے کہ یہ زمانہ ظہور امام کا ہے چنانچہ تلاش مسیح میں افغانستان چلے گئے۔ وہاں کسی نے بتایا کہ قادیان پنجاب کے گاؤں میں کسی نے دعویٰ کیا ہے تو پوچھتے پوچھتے قادیان چلے آئے۔ جب حضرت مسیح موعودؑ جہلم تشریف لائے تو آپؓ بھی حضرت اقدس کے یکّہ کے آگے خوشی سے اچھلتے، اپنی پگڑی فضا میں لہراتے اور نعرے لگاتے مرزا غلام احمد کی جے۔ آپؓ کے ساتھ حضرت مولوی برہان الدین جہلمیؓ بھی تھے۔
طاعون کے دنوں میں آپؓ کے ایک بیٹے عبدالحق صاحب کی ران میں گلٹی نکل آئی تو غیر احمدی سیٹھی برادری نے طعنہ دیا کہ تم مرزا صاحب کی سچائی کی دلیل طاعون دیتے ہو۔ اس پر آپؓ نے کہا اگر میرا بیٹا اس طاعون سے فوت ہوگیا تو مسیح موعود (نعوذ باللہ) جھوٹے اور تم سچے اگر اس کے الٹ ہوا تو تمہیں ماننا پڑے گا۔ چنانچہ سیٹھی عبدالحق زندہ رہے اور 85 سال کی عمر پائی۔ لیکن لوگوں نے وعدہ کے باوجود نہ مانا۔
آپؓ کی وفات 24 ستمبر 1926ء کو ہوئی اور بمطابق وصیت حضرت مولوی برہان الدین صاحبؓ کے ساتھ جہلم کے قبرستان میں دفن ہیں۔ آپؓ کی اہلیہ محترمہ کرم بی بی صاحبہ بہشتی مقبرہ ربوہ میں دفن ہیں۔