حضرت میاں کرم الٰہی صاحبؓ لدھیانوی
ماہنامہ ’’خالد‘‘ ربوہ اکتوبر 2004ء میں حضرت میاں کرم الٰہی صاحب ؓ لدھیانوی کے بارہ میں ایک مضمون مکرم غلام مصباح بلوچ صاحب کے قلم سے شامل اشاعت ہے۔
حضرت میاں کرم الٰہی صاحبؓ کی پیدائش تقریباً 1842ء کی ہے۔ آپ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے پرانے خادموں میں سے تھے اور 2؍اگست 1891ء کو سلسلہ عالیہ احمدیہ میں داخل ہوئے۔ اس وقت آپ پولیس میں ملازم تھے۔ حضورؑ کی کتب میں آپ کا تذکرہ محفوظ ہے۔ چنانچہ 1892ء میں جماعتِ احمدیہ کے دوسرے جلسہ سالانہ میں آپ شریک ہوئے اور حضورؑ نے شرکاء جلسہ کی فہرست مندرجہ ’’آئینہ کمالات اسلام‘‘ میں آپؓ کا نام 52ویں نمبر پر درج فرمایا۔اسی طرح کتاب ’’آریہ دھرم‘‘ اور ’’کتاب البریہ‘‘ میں درج فہرستوں میں بھی آپ کا نام موجود ہے۔ 313 صحابہؓ کی فہرست میں آپ کا نام انچاسویں نمبر پر ہے۔ آپؓ سلسلہ کی مالی معاونت میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے۔ جلسہ سالانہ 1892ء کے موقع پر ایک فہرست ان افراد کے چندہ کی تیار کی گئی جو مطبع کے لئے چندہ بھیجتے رہیں گے۔ اس فہرست میں 43ویں نمبر پر آپ کا نام موجود ہے۔
اس طرح جلسہ ڈائمنڈجوبلی جون 1897ء میں بھی احباب جماعت نے سلسلہ کی ضروریات کے لئے چندہ دیا۔ حضرت میاں صاحب اس جلسہ میں تو شامل نہ ہوسکے لیکن آپ نے اس موقع پر چندہ بھجوادیا۔ آپ کا نام جلسہ احباب ، روحانی خزائن جلد نمبر 12صفحہ 312پر284ویں نمبر پر موجود ہے۔ اس طرح حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے قادیان میں حضرت صاحبزادہ پیر سراج الحق صاحب نعمانی کے مکان کی تعمیر کے لئے چندہ کی تحریک فرمائی آپ نے بھی لبیک کہا۔
حضرت میاں کرم الٰہی صاحب نے تقریباً 78سال کی عمر میں 21؍اگست 1920ء کو لدھیانہ میں وفات پائی۔ آپ موصی تھے۔ تدفین بہشتی مقبرہ قادیان میں ہوئی۔
آپ کی اہلیہ حضرت فاطمہ بیگم صاحبہؓ بھی دیندار اور مخلص خاتون تھیں۔ 1915ء میں نظام وصیت کے ساتھ منسلک ہوئیں اور 4جون 1929ء کو وفات پا کر بہشتی مقبرہ قادیان میں دفن ہوئیں۔