ہزار علم و عمل سے ہے بالیقیں بہتر

حدیث مبارک ہے کہ قیامت کے دن سات قسم کے آدمی عرش کے سایہ تلے ہونگے جن میں سے ایک وہ ہے جس نے تنہائی میں اللہ کو یاد کیا اور اُس کے آنسو نکل آئے۔ اس حدیث کو پیش نظر رکھ کر حضرت ڈاکٹر میر محمد اسماعیل صاحبؓ نے جو نظم کہی تھی وہ ماہنامہ ’’انصاراللہ‘‘ ربوہ مارچ 1996ء میں شائع ہوئی ہے۔ چند اشعار ملاحظہ فرمائیں:

ہزار علم و عمل سے ہے بالیقیں بہتر
وہ ایک اشکِ محبت جو آنکھ سے ٹپکا
نہ انفعال ، نہ حسرت ، نہ خوف و غم باعث
وہ ایک اَور ہی منبع ہے جس سے یہ نکلا
پناہ تیزیٔ خورشید روز محشر ہے
ملے گا اشک کی برکت سے عرش کا سایہ
جو ’’عین جاریہ‘‘ درکار ہے اے زاہد خشک
تو عین جاریہ اپنی بھی کچھ بہا کے دکھا
50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں