حضرت چوہدری عبدالسلام خان صاحب رضی اللہ عنہ

حضرت چوہدری عبدالسلام خان صاحبؓ پشاور میں پیدا ہوئے۔ پرائمری کے بعد مزید تعلیم کیلئے لاہور آگئے۔ جہاں احمدیت کے بارہ میں کچھ لٹریچر پڑھنے کا موقعہ ملا۔ میٹرک میں زیر تعلیم تھے جب حضرت اقدس مسیح موعودؑ لاہور تشریف لائے اور آپؓ کو ملاقات کا موقعہ ملا۔ کچھ عرصہ بعد غالباً 1903ء میں قادیان جا کر بیعت کی سعادت حاصل کی اور پھر قادیان میں عربی ، حدیث وغیرہ کا علم حاصل کرکے اپنے والد کے پاس کاٹھگڑھ چلے گئے۔ آپؓ کی دعوت الی اللہ کے نتیجہ میں خاندان کے تمام افراد نے قبول احمدیت کا شرف حاصل کیا اور کچھ ہی عرصہ میں کاٹھگڑھ میں ایک بڑی جماعت قائم ہوگئی۔
آپؓ نے قادیان میں ملازمت بھی کی اور کچھ عرصہ حضرت خلیفۃالمسیح الاولؓ سے حکمت بھی سیکھی۔ آپؓ کے گاؤں میں ناخواندگی بہت تھی، آریوں کا ایک سکول تھا جو مسلمانوں سے اچھا سلوک نہیں کرتے تھے۔ چنانچہ آپؓ نے کوشش کرکے اپنی زمین پر لڑکوں اور لڑکیوں کے لئے سکول قائم کئے اور مسلمانوں کو پڑھائی کی طرف راغب کرنا شروع کیا۔ اس سکول کے افتتاح کیلئے آپؓ کی درخواست پر حضرت مسیح موعود ؑ نے حضرت مرزا شریف احمد صاحبؓ کو بھجوایا تھا۔ حضرت چوہدری عبدالسلام صاحبؓ غریب طلبہ کو بلا فیس پڑھاتے تھے بلکہ انہیں کتب بھی مہیا فرمایا کرتے تھے۔ لڑکیوں کی فیس معاف تھی لیکن پھر بھی مائیں بچیوں کو پڑھانے پر رضامند نہیں تھیں۔ مسلمان بچوں کی تعلیم و تربیت کیلئے آپؓ نے گھر گھر جا کر بہت محنت کی۔ کچھ عرصہ بعد انجمن سے امداد بھی ملنی شروع ہو گئی۔ کئی محنت کشوں کو بغیر کسی معاوضہ کے راتوں میں پڑھایا جو بعد میں فوج وغیرہ میں ملازم ہوگئے اور ہمیشہ آپ کے شکرگزار رہے۔
حضرت چوہدری عبدالسلام صاحبؓ کے ایک مکان کے افتتاح کیلئے آپؓ کی خواہش پر حضرت مسیح موعودؑ نے حضرت مرزا بشیرالدین محمود احمد صاحبؓ اور حضرت میر محمد اسحق صاحبؓ کو کاٹھگڑھ جانے کا ارشاد فرمایا تھا۔
حضرت چوہدری صاحبؓ کاٹھگڑھ جماعت کے امیر تھے۔ دعوت الی اللہ کے شیدائی تھے۔ آس پاس کے علاقوں میں کئی جماعتیں قائم کرنے کی بھی توفیق پائی۔ ایک دواخانہ بھی کھولا ہوا تھا جہاں سے مفت دوا دیا کرتے تھے۔ سکول میں بلامعاوضہ پڑھایا بھی کرتے تھے۔ 19؍اکتوبر 1931ء کو 48 سال کی عمر میں وفات پائی اور قادیان میں تدفین عمل میں آئی۔
آپؓ کا ذکر خیر آپ کی بیٹی محترمہ فضیلت جہاں بیگم صاحبہ کے قلم سے روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 20؍اکتوبر 1996ء میں ایک پرانی اشاعت سے منقول ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں