دھوپ میں سارے کھڑے تھے سائباں کوئی نہ تھا – نظم
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 8؍اکتوبر 2003ء کی زینت مکرم عبدالسلام اسلام صاحب کی ایک نظم سے انتخاب پیش ہے:
دھوپ میں سارے کھڑے تھے سائباں کوئی نہ تھا
یوں لگا جیسے کہ سر پر آسماں کوئی نہ تھا
اس ہجوم دوستاں میں مہرباں کوئی نہ تھا
کارواں بے شک تھا ، میر کاررواں کوئی نہ تھا
دل بجھے ویران چہرے اور اشکوں کی جھڑی
دیکھنے والوں نے دیکھی ہے قیامت کی گھڑی
خوف کے مطلع سے ابھرا امن کا اک آفتاب
ہجر کی پت جھڑ گئی ، نکلے گلاب اندر گلاب
غمزدہ ماحول کو ایسے ملی تھی آب و تاب
یک بیک آ جائے جیسے اک بڑھاپے پر شباب
ہر زباں پر ورد تھا بس کلمۂ توحید کا
روزہ داروں کے لئے گویا یہ دن تھا عید کا