ذیابیطس اور اس کا علاج
(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن 24؍اپریل 2023ء)
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 15دسمبر 2014ء میں مکرم کلیم احمد صاحب کے قلم سے ذیابیطس کے بارے میں ایک معلوماتی مضمون شامل اشاعت ہے۔
ذیابیطس کی پہلی قسم میں انسولین سرے سے موجود ہی نہیں ہوتی۔ دوسری قسم کی ذیابیطس میں انسانی جسم میں انسولین بنانے کی صلاحیت کم ہوجاتی ہے۔ اس کا شکار عموماً عمررسیدہ لوگ ہوتے ہیں۔دوران حمل بھی دو سے پانچ فیصد خواتین ذیابیطس کا شکار ہوجاتی ہیں یہ اس کی تیسری قسم ہے۔
انسولین ایک ہارمون ہے جو لبلبے میں پیدا ہوتا ہے اور گلوکوز کو خلیوں کے اندر داخل ہونے میں مدد دیتا ہے یعنی تندرست شخص میں انسولین خون میں موجود گلوکوز، سٹارچ اور دوسری غذاؤں کو توا نائی میں تبدیل کرتا ہے۔ لیکن شوگر کے مریض میں لبلبہ چونکہ کافی مقدار میں انسولین پیدا نہیں کرتا اس لیے شوگر بدن میں داخل نہیں ہوپاتی بلکہ خون میں ٹھہر جاتی ہے اور خون میں شوگر کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔
یہ خاندانی مرض بھی ہوسکتا ہے لیکن وزن میں زیادتی اور عمر رسیدہ ہونا بھی اس مرض میں نسبتاً زیادہ مبتلا کرسکتا ہے۔ اس کی علامات میں کثرتِ بول، پیاس کی زیادتی، وزن میں کمی، عام جسمانی اور اعصابی کمزوری، پنڈلیوں میں درد، سر چکرانا، پسینہ آنا، چال میں ڈگمگاہٹ، نظر کی کمزوری، جلد کی خرابی اور خارش، چھوت دار امراض اور جنسی کمزوری شامل ہیں۔
ذیابیطس کا علاج صرف دوائی اور پرہیز سے ہی ممکن ہے۔ مریض کے لیے روزانہ تیس منٹ چہل قدمی بھی بہت ضروری ہے۔ نیز میدے، میٹھے اور چکنائی سے ہر ممکن پرہیز کریں۔ اجناس اور تازہ سبزیوں کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں۔اس کے ساتھ پانی کا استعمال بہت زیادہ کریں۔
دن میں تین بار کھانا کھائیں۔ ناغہ نہ کریں اور اس طرح آپ اپنی بھوک کو بھی کنٹرول کر سکتے ہیں۔
بعض لوگ شوگر بڑھنے کے خیال سے اپنی غذا سے کئی چیزوں کا استعمال کلیۃً ترک کردیتے ہیں جس کی وجہ سے دیگر جسمانی اور ذہنی مختلف کمزوریاں پیدا ہونے لگتی ہیں۔ ان عوارض سے بچنے کے لیے اپنےکھانے میں نشاستہ دار غذاؤںکو ضرور شامل کریں جیسے روٹی، آلو، چاول وغیرہ۔
وزن کم کرنے کے لیے گھی، تیل اور مکھن کھانا چھوڑ دیں، پنیر کا استعمال زیادہ کردیں۔ سرخ گوشت کی بجائے کم چربی والا گوشت جیسے مرغی، پرندے اور مچھلی کھائیں۔ کم چکنائی والا دودھ استعمال کریں۔ تلے ہوئے کھانوں کی بجائے اوون یا سٹیم کے ساتھ کھانا پکائیں۔ جسم کو چکنائی کی بھی ضرورت ہوتی ہے جس کے لیے زیتون کا تیل استعمال کرنا بہتر ہے۔ لیکن اسے زیادہ پکا کر کھانے سے آپ کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ اگر زیتون کے تیل سے آپ فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں تو کچا تیل استعمال کریں۔ نہار منہ یا ناشتے میں زیتون کے تیل کا استعمال زیادہ مفید دیکھا گیا ہے۔
اس کے علاوہ سبزیوں اور پھلوں کا استعمال بڑھا دیں تاکہ جسم کو درکار توانائی مل سکے۔ یاد رکھیں کہ اکثر حالات میں ذیابیطس کو مکمل طور پر ختم نہیں کیا جا سکتا لیکن متوازن خوراک، باقاعدہ ورزش، تمباکو نوشی سے پرہیز، کھانے میں لمبا وقفہ نہ کرنا، نمک کا کم استعمال…ان چیزوں کا دھیان رکھا جائے تو معمولاتِ زندگی متاثر نہیں ہوتے۔
ہومیوپیتھی طریق علاج میں بھی بہت سی دوائیں مریض کی مخصوص علامات کے حوالے سے بیان کی جاتی ہیں۔ لیکن کسی بھی دوائی کو استعمال کرنے سے پہلے اچھے ہومیوپیتھ سے مشورہ کرنا ضروری ہے۔ چند نسخے یہ ہیں: شوگر کے مرض میں بطور علاج ہومیو دوا نیڑم سلف 200 ہفتے میں دوبار لیں۔ نیز کلکیریا فا س، کا لی فاس، نیڑم فاس 6x میں تینوں ملا کر روزانہ تین چار بار لیں۔ 20 دن کے بعد ایک ہفتہ کا وقفہ کرکے دوبارہ شروع کریں۔ اگر 6x میں فرق نہ پڑے تو تینوں دوائیں 30 کی طاقت میں اور بعض صورتوں میں 200 میں بھی استعمال کرسکتے ہیں۔
آرنیکا6 روزانہ تین چار بار استعمال کرنے سے دونوں قسم کی شوگر کنڑول ہو جاتی ہے۔
آرنیکا اور لیکسس200 ملا کر ہفتے میں تین بار وہ لوگ استعمال کریں جنہیں شوگر کے ساتھ ہائی بلڈ پریشر بھی ہو۔
اگر ذہنی کمزوری بڑھ رہی ہو اور ساتھ شوگر بھی ہو تو بعض اوقات ایسڈ فاس سے مکمل شفا ہو جاتی ہے۔
اگر لمبے غم اور فکر کے نتیجے میں شوگر ہوجائے اور ساتھ پتّے میں ڈنک لگنے کی سی درد ہو نیز ٹانگوں اور بازؤوں میں بھی ہلکی سی دکھن کا احساس ہو تو ٹرینٹولا بہت مفید ہے جو وقتی فائدہ ہی نہیں دیتی بلکہ اللہ کے فضل سے مکمل شفا دے دیتی ہے۔ اگر ذیابیطس کی وجہ سے کندھے کے پیچھے جڑوں والا پھوڑا کاربنکل نکل آئے تو اس بیماری میں بھی ٹیرینٹولا بہت مفید ہے۔
غذا میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کے علاوہ ذیابیطس کے دیسی نسخے کے طور پر روزانہ صبح و شام آدھا چمچ دارچینی کھانے سے بھی شوگر کنڑول ہو جاتی ہے۔ دارچینی انسولین کا بہترین نعم البدل ہے۔ اسی طرح آدھا چمچ ادرک اور آدھا چمچ پودینہ ملا کر نہار منہ کھانے سے بھی شوگر کنٹرول ہو جاتی ہے۔ ادرک میں حیرت انگیز طور پر شوگر کنٹرول کرنے کی صلاحیت پائی جاتی ہے۔ نیز روزانہ خالص عرق گلاب نہار منہ پینے سے بھی شوگر کنڑول میں رہتی ہے۔
یاد رکھیں کہ ورزش ذیابیطس کے علاج کا اہم حصہ ہے۔ یہ انسولین کی بے اثری کو کم کرتی ہے جو کہ ذیابیطس ٹائپ ٹُو کی بنیادی وجہ ہے۔ نیز دل کے امراض کے اضافی خطرات کو بھی کم کرنے میں مدد دیتی ہے۔
………٭………٭………٭………
روزنامہ ’’الفضل‘‘ربوہ 23؍اکتوبر2013ء میں ذیابیطس کے آنکھوں پر اثرات کے حوالے سے مکرمہ ڈاکٹر امۃالمصوّر سمیع صاحبہ کا ایک مضمون شامل اشاعت ہے۔
ذیابیطس کے نتیجے میں جب نظر متأثر ہوتی ہے تو وہ دوبارہ بحال نہیں ہوسکتی۔ اسی طرح گردوں اور اعصابی نظام کی خرابی بھی ذیابیطس کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہے۔
ذیابیطس موروثی بھی ہوسکتی ہے لیکن اس کی وجوہات میں بےوقت کھانا، فرائیڈ چیزوں کا زیادہ استعمال، ورزش نہ کرنا، بہت آرام کرنا یا آرام بالکل نہ کرنا، نیز فاسٹ فوڈز کا بہت زیادہ استعمال اور علاج معالجے میں غفلت شامل ہے۔
جسمانی پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے تلی ہوئی غذا کا استعمال کم سے کم کریں۔ آنکھوں کے لیے رنگدار سبزیوں کا استعمال بہت ضروری ہے مثلاً چقندر، ٹماٹر، گاجر، پالک، پھول گوبھی اور بند گوبھی، شملہ مرچ میں موجود اجزا نظر میں بہتری پیدا کرسکتے ہیں۔ کچی سبزیوں کا سلاد ضرور استعمال کریں۔ روزانہ سیر اور پانی کا وافر استعمال (روزانہ قریباً 14 گلاس)۔ پانی آنکھوں کی خشکی کو بھی دُور کرتا ہے جو سکرین کے استعمال سے بڑھ جاتی ہے۔ اس کے علاوہ بےوقت کھانے سے پرہیز کریں۔ فاسٹ فوڈ کھانے سے دماغ کے سیل متأثر ہوتے ہیں اور خون کی نالیاں تنگ ہوتی ہیں چنانچہ بچے بھی بلڈپریشر میں مبتلا ہوتے دیکھے گئے ہیں۔ دودھ کا استعمال بھی اہم ہے خواہ یہ دودھ کی صورت میں ہو یا دہی وغیرہ کی صورت میں۔
اگر آپ شوگر پر کنٹرول کریں گے اور بلڈپریشر اور کولیسٹرول کی مقدار قابو میں رکھیں گے، نیز خون کی کمی کی شکایت ہے تو اُسے دُور کریں گے تو آپ کی آنکھوں میں ذیابیطس کے بداثرات بہت کم ہوں گے۔ حضرت چودھری محمد ظفراللہ خان صاحبؓ کو یہ مرض قریباً 45 سال تک رہا، اسی طرح حضرت مسیح موعودؑ کو بھی ذیابیطس کا مرض تھا مگر اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس کے بداثرات آنکھوں پر ظاہر نہیں ہوئے۔