راہ پردیس میں سورج سے ٹھنی ہوتی ہے — نظم

(مطبوعہ الفضل ڈائجسٹ، روزنامہ الفضل انٹرنیشنل –؍جولائی 2025ء)

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 26؍ستمبر2014ء میں مکرم عبدالکریم قدسی صاحب کی ایک نظم شامل اشاعت ہے جو جناب حفیظ جونپوری کے ایک شعر پر تضمین ہے۔ اس نظم میں سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:

عبدالکریم قدسی صاحب

راہ پردیس میں سورج سے ٹھنی ہوتی ہے
چھاؤں آلودہ مگر دھوپ چھنی ہوتی ہے
نہرِ شیریں یونہی آباد نہیں ہوجاتی
دلِ فرہاد ہو تب کوہ کنی ہوتی ہے
پہلے پردیس میں ملتا نہیں ہمدم کوئی
اور ملتا ہے تو پھر جاں پہ بنی ہوتی ہے
ریت بستر پہ بچھی ہوتی ہے بےقدری کی
سر پہ محرومی کی چادر سی تنی ہوتی ہے
یوں تو سستانا مقدّر میں نہیں قدسیؔ ، مگر
’’بیٹھ جاتا ہوں جہاں چھاؤں گھنی ہوتی ہے
ہائے کیا چیز غریب الوطنی ہوتی ہے‘‘

راہ پردیس میں سورج سے ٹھنی ہوتی ہے — نظم” ایک تبصرہ

اپنا تبصرہ بھیجیں