روشنی کا سفر- البانین خاتون کا قبول احمدیت
رسالہ ’’خدیجہ ‘‘ جرمنی شمارہ نمبر 1۔ 2007ء میں ایک البانین بہن مکرمہ ایلیونا چیلہ صاحبہ کی قبول احمدیت کی داستان (مترجم: مکرم شاہد بٹ صاحب مبلغ انچارج البانیہ) شائع ہوئی ہے۔
وہ بیان کرتی ہیں کہ میری پیدائش البانیہ کے پہاڑی علاقہ Mat کے گاؤں Patin میں ہوئی۔ آٹھ سال تک گاؤں کے سکول میں اور پھر Burrel کے سینئر سیکنڈری سکول میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد مَیں نے مزید تعلیم کے لئے اسلام کی دینی تعلیم کا انتخاب کیا۔ چونکہ اس کا البانیہ میں کوئی باقاعدہ انتظام نہیں تھا اس لئے مَیں نے ترکی جاکر چار سال تک تعلیم حاصل کی۔ سورۃ النور میں پردہ کا حکم پڑھنے کے بعد مَیں نے اسلامی پردہ پر عمل کرنا شروع کر دیا۔ اور پنجوقتہ نمازوں کی بھی پابند ہوگئی۔ پھر واپس البانیہ آکر میں نے ترکی کے ایک ادارہ میں بطور معلمہ کام شروع کیا۔ اسی دوران خواتین کی ایک اسلامی تنظیم سے بھی وابستہ رہی۔ میں سمجھتی تھی کہ میں اب ایک بہترین مسلمان بن گئی ہوں، تاہم تب تک میرے مدّنظر مادی اسباب ہی تھے۔
2006ء کے آغاز میں مَیں نے احمدیہ لٹریچر خصوصاً ’’اسلامی اصول کی فلاسفی‘‘ اور “Revival of Religion” وغیرہ کا مطالعہ کیا۔ اِس مطالعہ سے میرے ذہن سے وہ منفی باتیں نکلنے لگیں جو مَیں نے جماعت کے بارہ میں سُن رکھی تھیں۔ پھر مَیں تحقیق کے لئے احمدیہ مسجد گئی اور کتب کے علاوہ روزگار کی بھی درخواست کی۔ لیکن اُن کے پاس میرے لئے کوئی نوکری نہیں تھی۔ بہرحال میں روزانہ وہاں بظاہر انگلش سیکھنے جانے لگی لیکن دراصل مجھے حقیقت کی تلاش تھی۔ ’’اسلامی اصول کی فلاسفی‘‘ کے مطالعہ سے مجھے علم ہوا کہ درحقیقت میں ابھی تک ایک مکمل مسلمان نہیں تھی۔ اسی کتاب کے ذریعہ انسان کی تین جسمانی، اخلاقی اور روحانی حالتیں اچھی طرح سمجھ آئیں۔ اسی طرح اس کتاب میں بیان فرمودہ نفس کی بھی تین حالتیں یعنی امارہ، لوامہ اور مطمئنہ کے بارہ میں بھی سمجھا۔ میرا خیال ہے کہ میں کبھی عین امارگی کی حالت میں نہیں رہی۔ نفس لوامہ تک ہی کچھ فہم حاصل تھا لیکن نفس مطمئنہ کے بارہ میں نہ کبھی سمجھا تھا اور نہ کسی سے سنا تھا۔
دیگر کتب کے مطالعہ سے بالآخر مَیں نے یہ جان لیا کہ بہترین راہ جو میں تلاش کر رہی تھی وہ دراصل یہی ہے۔ اور اس طرح میں جماعت احمدیہ میں داخل ہوگئی۔ اگست 2006ء میں جلسہ سالانہ جرمنی میں شرکت کا موقعہ بھی ملا۔ وہیں اِن الفاظ کو سمجھا اور محسوس بھی کیا کہ ’’محبت سب کے لئے نفرت کسی سے نہیں ‘‘۔