زبیدہ خاتون
ماہنامہ ’’تشحیذالاذہان‘‘ ربوہ مئی 2005ء میں عظیم مسلمان ملکہ زبیدہ خاتون کی سیرت بیان کی گئی ہے (مرسلہ: منصوری نسرین صادق) ۔
عباسی خلیفہ منصور عباس کا بیٹا خلیفہ جعفر نہایت خوبصورت نوجوان تھا اور دانائی میں ہر ایک سے ممتاز تھا۔ اس کی پہلی اولاد یہی زبیدہ خاتون ہے جو 149ھ میں اپنے دادا کے حین حیات پیدا ہوئی۔ منصور اپنی اس ہونہار پوتی کو ہر وقت اپنی آغوش میں رکھتا تھا۔ زبیدہ کو تعلیم بہت اچھی دلائی گئی۔ چنانچہ شاعری، علم وادب، عربی وفارسی، تفسیر فقہ اور نحو میں اس کو کمال حاصل تھا اور چونکہ طبیعت میں اعلیٰ درجہ کی شاہانہ نفاست تھی اس وجہ سے فنون لطیفہ سے بھی اس کو بہت ذوق تھا۔ اس خوبصورت اور ہردلعزیز شہزادی کا نکاح164ھ میں شہزادہ ہارون الرشید کے ساتھ ہوا جو اسی کی طرح نیک، خوبصورت ہر دلعزیز اور علم کا شائق تھا اور ایک نہایت عالی دماغ، بلند حوصلہ اور وجیہہ بادشاہ تھا۔ زبیدہ نے ہارون پر بھی ہمیشہ اپنا اثر قائم رکھا۔ اس کی خوش خلقی اور رحم دلی مشہور تھی۔ درباریوں میں جب کسی پر ان کی خفگی ہوتی اور وہ معزول یا قید کیا جاتا تو زبیدہ کی سفارش سے اس کو نجات ملتی تھی۔
ہارون اگرچہ خود بھی بڑا فیاض تھا لیکن زبیدہ نے اس کی فیاضی کو بھی مات کر رکھا تھا۔اس کے پاس بے حد دولت تھی جو سب اس نے رفاہِ عامہ کے کاموں میں صرف کر دی۔ بغداد سے دمشق تک مسافروں کے لئے جابجا پل، کنوئیں اور سرائیں بنوادیں جو اب تک زبیدہ ہی کے نام سے مشہور ہیں۔ اُس کا سب سے بڑا کام حجاز میں نہر زبیدہ کی تعمیر تھی۔ اس عالی حوصلہ عورت نے کئی باغ اور محل بھی تیار کروائے۔ فارس کا شہر تبریز اسی نے آباد کیا جو اس کی جاگیر کا مرکز تھا۔ علم دوستی کی یہ کیفیت تھی کہ اپنے محل میں ایسی لونڈی نہ رکھتی تھی جو پڑھی لکھی نہ ہو۔ قرآن شریف سے بہت شغف رکھتی تھی۔ اس کے بطن سے صرف ایک بیٹا پیدا ہوا جس کا نام امین تھا۔ ہارون الرشید کی دوسری عورتوں سے اور کئی بیٹے، مامون، قاسم اور صالح وغیرہ تھے مگر زبیدہ سب کو یکساں سمجھتی تھی اور ہر ایک کی تعلیم سے دلچسپی رکھتی تھی۔ ہارون کے مرنے کے بعد امین تخت حکومت پر بیٹھا۔ آخری وقت زبیدہ نے بغداد میں بسر کیا۔ 216ھ میں اس کا انتقال ہوا اور وہیں مدفون ہوئی۔