سُرخ چھینٹے در و دیوار پہ جو بکھرے ہیں – نظم

ہفت روزہ ’’بدر‘‘ قادیان 3؍مارچ 2011ء میں شہدائے لاہور کے حوالہ سے کہی جانے والی مکرم تنویر احمد ناصر صاحب کی ایک طویل نظم بعنوان ’’شہیدِ حق کا معاندِ حق سے خطاب‘‘ شامل اشاعت ہے۔ اس نظم میں سے انتخاب ہدیۂ قارئین ہے:

سُرخ چھینٹے در و دیوار پہ جو بکھرے ہیں
یہ مِرا خون نہیں رنگِ وفا ہے ناداں
جبر کے گھور اندھیروں سے گزر کر جانا
یہ مِرا خوف نہیں شوقِ لِقا ہے ناداں

سُرخ چھینٹوں سے ہے کچھ اپنا پرانا ناطہ
ہم نے ہر گام پہ سُرخی سے گواہی لکھی
سُرخ چھینٹوں نے قلم بن کے سرِ دار و صلیب
ہر مسیحا کی صداقت کی گواہی لکھی

نہ ملے گرچہ مرے قتل کا کوئی بھی سُراغ
سُرخ چھینٹے مرے ہونے کی گواہی دیں گے
کافر و ملحد و دجّال سہی لاکھ مگر
سُرخ چھینٹے مرے ایماں کی گواہی دیں گے

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں